0
Tuesday 29 Nov 2011 01:21

قبائلی علاقوں میں دہشتگردوں کیخلاف جاری آپریشن فیصلہ کن مرحلہ میں داخل

قبائلی علاقوں میں دہشتگردوں کیخلاف جاری آپریشن فیصلہ کن مرحلہ میں داخل
اسلام ٹائمز۔ پاکستان کے قبائلی علاقہ جات امریکہ کی جانب سے افغانستان پر حملہ آور ہونے کے بعد سے غیر معمولی عالمی توجہ کا مرکز بنے ہوئے ہیں، 2001ء سے خطے کی غیر یقینی صورتحال کے باعث فاٹا میں مختلف فکر کے حامل عسکری گروپوں نے پناہ لینا شروع کر دی، بعض نے سرحد پار یعنی امریکی اور نیٹو افواج کو نشانہ بنانے کیلئے قبائلی علاقہ جات کو اپنا بیس کیمپ بنایا تو بعض گروپس نے پاکستان میں دہشتگردی کا آغاز کرنے کیلئے اپنا محفوظ ٹھکانہ فاٹا کو سمجھ لیا، 2005ء میں پاکستانی افواج نے ان دہشتگردوں اور عسکریت پسندوں کیخلاف آپریشن کا آغاز کیا، جس کے باعث مقامی قبائل بھی متاثر ہوئے، لاکھوں کی تعداد میں لوگوں کو اپنا گھر بار چھوڑ کرنقل مکانی کرنا پڑی۔

جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کے دور میں بعض عسکری گروپوں کیساتھ امن معاہدے بھی کئے گئے لیکن ان کے بہتر نتائج برآمد نہ ہوسکے، وقت گزرنے کیساتھ ساتھ کئی ممالک کی دلچسپی فاٹا میں بڑھنے لگی جبکہ دوسری جانب پاکستان کی فورسز نے آپریشن کا دائرہ کار جنوبی وزیرستان کے بعد دیگر قبائلی ایجنسیوں تک بڑھانا شروع کر دیا، 2005ء سے شروع ہونے والے آپریشن میں اب تک ہزاروں دہشتگرد ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ پاک فوج، فرنٹیئر کور، فرنٹیئرکانسٹیبلری سمیت دیگر مقامی فورسز کے کئی اہلکاروں نے بھی جام شہادت نوش کیا۔

عسکری حکام کے مطابق فاٹا میں جاری آپریشن اب اپنے اختتامی مراحل میں داخل ہو چکا ہے اور زیادہ تر قبائلی علاقہ جات کو دہشتگردوں کے تسلط سے کلیئر کروا دیا گیا ہے، خیبر پختونخوا کے ضلع سوات سمیت فاٹا میں فورسز کی کارروائیوں کے باعث نقل مکانی کرنے والوں کی ایک بڑی تعداد اپنے علاقوں کو واپس آ چکی ہے، کورکمانڈر پشاور لیفٹیننٹ جنرل آصف یاسین ملک نے گذشتہ دنوں قبائلی علاقہ باجوڑ ایجنسی کا دورہ کیا، انہوں نے ایجنسی کے صدر مقام خار میں ترکھانی اور اتمانخیل قبائل کے عمائدین کے جرگہ اور فورسز کے حکام کے ساتھ ملاقات کی، اس موقع پر لیفٹیننٹ جنرل آصف یاسین ملک کا کہنا تھا کہ قبائلی علاقوں میں دہشتگردوں کے خلاف فورسز کی کارروائیاں فیصلہ کن مرحلے میں داخل ہوگئی ہیں اور فورسز کے موثر اقدامات کی وجہ سے عسکریت پسندوں کا تیزی سے خاتمہ ہو رہا ہے، اس کے علاوہ زیادہ تر علاقوں میں حکومتی عملداری کی بحالی کے بعد روزمرہ زندگی معمول پرآ رہی ہے اور آئندہ چند ماہ میں تمام قبائلی علاقے دہشتگردوں سے صاف ہوجائیں گے۔

کور کمانڈر پشاور نے کہا کہ فورسز کی کارروائیوں کے نتیجے میں باجوڑ ایجنسی میں عسکریت پسندوں کا مکمل خاتمہ ہو گیا ہے اور آج یہاں حکومتی عملداری مکمل طور پر بحال ہو گئی ہے، باجوڑ میں امن وامان کی صورتحال دیگر قبائلی علاقوں کی نسبت بہت زیادہ بہتر ہے اور یہاں روزمرہ زندگی تیزی سے معمول پر آ رہی ہے، لیفٹیننٹ جنرل آصف یاسین نے مقامی افراد کے مثبت کردار کو سراہتے ہوئے کہا کہ قبائلی عمائدین اور عوام نے عسکریت پسندوں کے خاتمے اور حکومتی عملداری کی بحالی کے لیے جس دلیری اور جذبہ حب الوطنی کا مظاہرہ کیا وہ قابل ستائش ہے، فورسز نے امن قائم کر کے اپنا فریضہ پورا کر دیا ہے اور اب قبائلی عوام کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ حکومتی عملداری اور امن وامان بحال رکھنے میں اپنا بھر پور کردار ادا کریں، تاکہ دہشتگردوں کو اپنی سرگرمیاں دوبارہ شروع کرنے کا موقع نہ مل سکے۔

لیفٹیننٹ جنرل آصف یاسین نے بتایا کہ باجوڑ ایجنسی میں حکومتی عملداری کی بحالی کے بعد ترقیاتی منصوبے شروع کئے جا رہے ہیں اور اس سلسلے میں آرمی چیف جنرل اشفاق پرویز کیانی کی کوششوں سے امریکہ متحدہ عرب امارات، سعودی عرب، برطانیہ اور دیگر ممالک سے بڑی مقدار میں گرانٹ ملی ہے، جس سے باجوڑ ترقی کی شاہراہ پر گامزن ہو سکے گا اور یہاں کے عوام کو بنیادی ضروریات زندگی فراہم ہونے میں مدد ملے گی، اس کے علاوہ انہوں نے باجوڑ ایجنسی میں کیڈٹ کالج کے قیام کا بھی اعلان کیا۔

بعد ازاں صحافیوں کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے کور کمانڈر پشاور نے کہا کہ افغانستان سے دہشتگردوں کی باجوڑ، مہمند ایجنسی، دیر اور چترال سمیت دیگر سرحدی علاقوں میں دہشتگرد کارروائیاں روکنے کے لیے فورسز نے انتہائی موثر اقدامات کئے ہیں اور ان تمام علاقوں میں بھاری نفری تعینات کی گئی ہے، جس کی وجہ سے افغانستان سے دہشتگرد کارروائیوں میں کافی کمی آئی، انہوں نے کہا کہ باجوڑ اور مہمند ایجنسی کے پاک افغان سرحدی علاقوں کو چند ہفتے قبل مکمل طور پر سیل کر دیا گیا ہے اور اب کسی کو پاکستانی حدود کے اندر دہشتگرد کارروائیوں کا موقع نہیں ملے گا۔

لیفٹیننٹ جنرل آصف یاسین ملک کی جانب سے فاٹا میں جاری آپریشن کو اختتامی مراحل میں قرار دینے کے بعد امید کی جا سکتی ہے کہ یہ علاقہ جلد پہلے کی طرح امن کا گہوارہ بن جائے گا، جس کے مثبت اثرات ملک کے دیگر حصوں پر بھی مرتب ہوں گے، سکیورٹی فورسز کی جانب سے کامیاب آپریشنز کے بعد مقامی قبائل کی بھی ذمہ داری ہو گی کہ قیام امن کیلئے وہ ملک دشمنوں اور دہشتگردوں پر کڑی نظر رکھیں اور کسی بھی صورت دہشتگردی دوبارہ نہ پنپ سکے، ملک میں دیرپا قیام امن اور دہشتگردی کے مکمل خاتمے کیلئے حکومت کو بھی امریکہ اور اس کے حواریوں کیساتھ اپنے تعلقات پر نظر ثانی کرنے کی ضرورت ہے۔
خبر کا کوڈ : 118107
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش