0
Tuesday 29 Nov 2011 01:15

نیٹو جارحیت کی مذمت کافی نہیں، اسٹریٹجک پارٹیز شپ ختم کی جائے، فضل الرحمان

نیٹو جارحیت کی مذمت کافی نہیں، اسٹریٹجک پارٹیز شپ ختم کی جائے، فضل الرحمان
اسلام ٹائمز۔ جمعیت علمائے اسلام کے مرکزی امیر اور قومی کشمیر کمیٹی کے چیئرمین مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ موجودہ حالات میں کسی نئی اے پی سی بلانے کا کوئی فائدہ نہیں ہو گا، کیونکہ پہلی اے پی سی کے فیصلوں پر عمل درآمد نہ ہونے سے اب ایسی کانفرنسیں اپنی افادیت کھو چکی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ اور اے پی سی کے فیصلوں پر عمل در آمد کے بجائے حکمران بیرونی اشاروں پر چل رہے ہیں۔ اسی کردار نے حالات یہاں تک پہنچا دیئے ہیں۔ گذشتہ اے پی سی تو نشستند، گفتند اور برخاستند ثابت ہوئی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ نیٹو نے اتحادی ہونے کا صلہ درجنوں لاشوں کی صورت میں دیا ہے، جو درندگی کی بدترین مثال ہے۔ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ نیٹو کی جارحیت کہ مذمت سے کام نہیں چلے گا، اب وقت آ گیا ہے کہ منہ توڑ جواب دیا جائے اور نیٹو کے ساتھ اسٹریٹجک پارٹز شپ کے خاتمے کا اعلان کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ اتنے بڑے سانحے کے باوجود حکومت اور ریاستی اداروں کی جانب سے عملی جواب کے بجائے خاموشی یا صرف مذمت سے جگ ہنسائی ہو رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سرحدیں پامال کر نے والے دوست نہیں دشمن کہلاتے ہیں، نیٹو کا حالیہ حملہ دشمنی کی بڑی مثال ہے۔
مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ گو پرویز گو کے نعرے لگانے والوں نے پرویزی پالیسیاں تبدیل نہیں کیں، جس کے نتیجے میں حالات یہاں تک آپہنچے ہیں کہ درجنوں جوانوں کا خون بہا کر نیٹو اس دہشتگردی کو غیر ارادی اقدام قرار دے رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ داخلہ پالیسیوں کے نتیجے میں ملک کہیں امن نظر نہیں آ رہا ہے، خارجی محاذ پر غلط پالیسیوں کے نتیجے میں پاکستان تنہا ہو چکا ہے۔ جے یو آئی کے امیر نے کہا کہ نیٹو کارروائی ملکی خود مختاری پر حملہ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ کی متفقہ قرار دادوں پر عمل کرنے کے بجائے انہیں داخل دفتر کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان قراردادوں پر عمل کرنے سے ہی ملک امن اور بیرونی دنیا میں پاکستان کی ساکھ بحال ہو سکتی ہے۔
خبر کا کوڈ : 118229
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش