0
Tuesday 13 Dec 2011 11:29

الگ صوبہ بنانے کیلئے پارلیمنٹ آئینی ترمیم کرے، مخالفت نہیں کریں گے، رانا ثناءاللہ

الگ صوبہ بنانے کیلئے پارلیمنٹ آئینی ترمیم کرے، مخالفت نہیں کریں گے، رانا ثناءاللہ
اسلام ٹائمز۔ وزیر قانون پنجاب رانا ثناءاللہ خان نے دعویٰ کیا ہے کہ بے نظیر بھٹو شہید کے قاتلوں کی گرفتاری کا آغاز بابر اعوان کی گرفتاری سے ہو گا اور وہ اس کیس میں وعدہ معاف گواہ بن جائیں گے جو قاتلوں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کا باعث بھی بنے گا، ہم انتظامی بنیادوں پر الگ صوبے کے حامی ہیں، لیکن پیپلزپارٹی اور قاف لیگ کے ڈرامے کا حصہ نہیں بنیں گے، نئے صوبوں کے لئے پنجاب اسمبلی نہیں بلکہ پارلیمنٹ میں دو تہائی اکثریت سے قرار داد منظور اور آئین میں چھ جگہ پر ترمیم کرنا ضروری ہے، میمو سکینڈل پر پنجاب اسمبلی میں بحث کی جا سکتی ہے، اس میں کوئی قانونی رکاوٹ نہیں۔

صوبائی وزیر قانون کا کہنا تھا کہ جب سے نواز شریف بے نظیر بھٹو شہید کی قبر پر فاتحہ خوانی کر کے آئے ہیں، زرداری ٹولہ اس وقت سے پریشان ہے اور یہ بے نظیر بھٹو کے قاتلوں کو پکڑنے کی بجائے ان میں رکاوٹ بن رہے ہیں اور سکارٹ لینڈ یارڈ سے تحقیقات کرنے کا بھی اصل مقصد اپنے آپ کو بچانا تھا لیکن نون لیگ اقتدار میں آ کر نہ صرف بے نظیر بھٹو کے قاتلوں کو گرفتار کرے گی بلکہ پرویز مشرف کو بھی آرٹیکل 6 کے تحت مقدمہ چلا کر انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ پنجاب، سرحد، بلوچستان سمیت تمام صوبوں میں انتظامی بنیادوں پر نئے صوبوں کے حامی ہیں اور اگر جنوبی پنجاب کو الگ صوبہ بنانے کی قرار داد پارلیمنٹ میں منظور ہو جاتی ہے تو ہم پنجاب میں اس کی مخالفت نہیں کریں گے، لیکن پیپلزپارٹی اور قاف لیگ الگ صوبے کے نام پر جو ڈرامہ کر رہے ہیں ہم اس کا حصہ نہیں بنیں گے اور آئین کے تحت پہلے پارلیمنٹ میں قرارداد منظور کی جائے، اس کے بعد ہی یہ معاملہ پنجاب اسمبلی میں لایا جا سکتا ہے۔ جب ان اسے سوال کیا گیا کہ بے نظیر بھٹو شہید کا قتل پنجاب میں ہوا تھا، تو کیا وفاقی حکومت آپ کو تحقیقات کرنے سے روک رہی ہے تو اس کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ہاں ہمیں وفاقی حکومت روک رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ میمو سکینڈل انتہائی اہم ایشو ہے، اس پر پنجاب اسمبلی میں بحث ہو سکتی ہے۔
خبر کا کوڈ : 121742
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش