0
Wednesday 14 Dec 2011 01:56

جمہوری بساط لپیٹنے کی خواہش رکھنے والی قوتیں سینٹ کے انتخابات کے بعد نظر نہیں آئیں گی، فردوس عاشق

جمہوری بساط لپیٹنے کی خواہش رکھنے والی قوتیں سینٹ کے انتخابات کے بعد نظر نہیں آئیں گی، فردوس عاشق
اسلام ٹائمز۔ وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہا ہے کہ حکومت خواتین کی ترقی و خوشحالی کے لیے ہر ممکن اقدامات کر رہی ہے خواتین کے حقوق کو انسانی حقوق سے الگ نہیں کیا جا سکتا، خواتین کا استحصال کرنے والی قوتوں سے متحد ہو کر لڑنا ہو گا۔ جمہوری بساط لپیٹنے کی خواہش رکھنے والی قوتیں سینٹ کے انتخابات کے بعد نظر نہیں آئیں گی۔ اقتدار حاصل کرنے کے تمام چور دروازے بند ہو چکے ہیں، ضیاء کے جانشین اپنے سیاسی آقا کے قاتل پکڑ نہ سکے، محترمہ کے قاتل کیا پکڑیں گے۔ اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر اطلاعات نے کہا کہ سینٹ میں دو تہائی اکثریت حاصل کرنے سے روکنے کے لیے پاکستان پیپلز پارٹی کسی راہ میں ہر قسم کی رکاوٹیں کھڑی کی جا رہی ہیں۔
فردوس عاشق کا کہنا تھا کہ مارچ کے بعد جب ہماری اکثریت واضح ہو جائے گی تو سب کی زبان بند ہو جائے گی، چور دروازے سے اقتدار کے حصول کے تمام دروازے بند ہو چکے ہیں اب کوئی چور دروازے سے نہیں آئے گا۔ قومی دفاعی حکمت عملی فوج اور دیگر متعلقہ اداروں کی مشاورت سے ہی بنائی جاتی ہے۔ خواتین کے ساتھ امتیازی سلوک ختم کر نے کے لیے بے نظیر بھٹو نے خواتین پولیس اسٹیشن کے قیام کی تجویز دی تھی۔ بے نظیر بھٹو قتل کیس پہلے ہی عدالت میں چل رہا ہے۔ ہماری زیادہ توجہ بے نظیر کے قتل کے پیچھے عالمی سازش جاننے پر ہے دیکھنا یہ ہے کہ بے نظیر بھٹو کے قتل کے اصل منصوبہ ساز کون ہیں، قاتل تو پیسہ لے کر بک جانے والے ہوتے ہیں صدر کی صحت کے بارے میں وزیر اطلاعات نے کہا کہ ان کی طبیت تیزی سے بہتر ہو رہی ہے۔
ایک سوال پر ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ ہماری حکومت نے کبھی دباؤ کے تحت فیصلے نہیں کئے نہ ہم دباؤ میں آنے والے ہیں۔ حالیہ نیٹو حملے پر ہمارے اقدامات اس کی واضح مثال ہیں ہم نے وہ اقدامات اٹھائے ہیں جو کوئی سوچ بھی نہیں سکتا، حکومت خواتین کے حقوق ترقی اور خوشحالی کے لیے اہم اقدامات کر رہی ہے۔ خواتین کے حقوق کے لیے اتحادیوں کے ساتھ مل کر مشترکہ کوشش کی، خواتین کے بارے میں منظور کردہ بل خواتین کے استحصال کے خلاف شہید بے نظیر بھٹو کے وژن کا آئینہ دار ہے اور تمام جماعتوں کی طرف سے بل کی حمایت پارلیمنٹ کی بالادستی کا ثبوت ہے۔ اس بل کی منظوری کے لیے تمام سیاسی جماعتوں نے بھرپور تعاون کیا خواتین کے حقوق کے لیے بل کی منظوری اشد ضروری تھی۔خواتین کے خلاف جرائم کی بیخ کنی کے لیے بل کی منظوری اہم کامیابی ہے اور خواتین کے حقوق کے لیے قانون سازی پارلیمنٹ کی بالادستی کی مظہر ہے۔
انہوں نے کہا کہ خواتین کے حقوق کو بنیادی انسانی حقوق سے الگ نہیں کیا جا سکتا۔ قوانین پر عملدر آمد کے لیے میڈیا عوامی شعور بیدار کر نے میں اپنا کردار ادا کرے ہمیں خواتین کا استحصال کرنے والی قوتوں سے متحد ہو کر لڑنا ہو گا ہماری ترجیحات میں صرف قانون بنانا نہیں اس پر عملدر آمد بھی کرانا ہے۔
خبر کا کوڈ : 122006
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش