0
Wednesday 14 Dec 2011 17:15

نیٹو سپلائی روکنا کینسر کا علاج ڈسپرین سے کرنے کے مترادف ہے، عمران خان

نیٹو سپلائی روکنا کینسر کا علاج ڈسپرین سے کرنے کے مترادف ہے، عمران خان
اسلام ٹائمز۔ پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ نے لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ میں متنبہ کرتا ہوں کہ ہمیں 25 دسمبر کو مزار قائد پر جلسہ کرنے سے روکنے کی کوشش نہ کی جائے ورنہ بہت نقصان ہو گا، میں نے پہلے ہی واضح کیا ہے جلسہ 25 دسمبر کو بابائے قوم کے یوم پیدائش پر ہی ہو گا چاہے کراچی میں جنگ بھی ہو رہی ہو، ہمارا جلسہ ضرور ہو گا ہم عوام کی خدمت کرنے جا رہے ہیں بندوقوں اور نفرتوں کی سیاست ختم کرنے اور پنجابیوں، بلوچیوں، پختونوں اور سندھیوں کو اکٹھا کرنے جا رہے ہیں ہمیں روکنے کی کوشش ہرگز نہ کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ جو لوگ کراچی میں نفرتوں، عسکری گروپوں اور لوگوں کو لوٹنے کی سیاست کرتی ہیں وہ ساری قوتیں تحریک انصاف کے جلسے سے خوفزدہ ہیں کراچی کے عوام نفرتوں، عسکری گروہوں اور لوٹ مار کی سیاست سے تنگ آ گئے ہیں۔ عمران خان نے کہا کہ میں کسی سیاسی جماعت کیخلاف جان بوجھ کر بات نہیں کرنا چاہتا کیونکہ ہم نے سب کو اکٹھا کرنا ہے تاکہ اس ملک میں ایک نئی سوچ سامنے آ سکے اور اس سوچ کا خاتمہ ہو جس نے ملک کو تباہی کے دہانے پر لاکھڑا کیا ہے۔ عمران خان نے کہا کہ میں جان بوجھ کر ذوالفقار مرزا اور ایم کیو ایم کی لڑائی میں نہیں پڑا اور غیر جانبدار رہا تا کہ کوئی ہو جو لوگوں کو اکٹھا کر سکے ورنہ سب سے پہلے تو میں الطاف حسین کیخلاف ثبوت لے کر لندن گیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ ہم کراچی کے جلسے میں سیاسی قوتوں کو نہیں کراچی کے لوگوں کو بلا رہے ہیں اگر کسی ایک سیاسی جماعت کو بلایا تو دوسرا ناراض ہو گا۔ ایک سوال کے جواب میں عمران خان نے کہا کہ حکومت کی جانب سے سیکورٹی کے بہانے کو دیکھا جائے تو پھر تو جلسہ کبھی بھی نہیں ہو سکے گا میں نے بہت پہلے واضح کیا تھا کہ اگر کراچی میں جنگ بھی ہو رہی ہو تو ہمارا جلسہ ضرور ہو گا، ہم نے 25 دسمبر کی تاریخ اسی لئے مقرر کی ہے کیونکہ اس دن بابائے قوم کی سالگرہ ہے اور اس دن ہم نے ایک نئے پاکستان کی بنیاد رکھنی ہے۔ نیٹو سپلائی روکے جانے کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ کینسر کا علاج ڈسپرین سے کیا جا رہا ہے، اصل مسئلہ دہشت گردی کیخلاف پرائی جنگ سے الگ ہونے کا ہے جس جنگ میں ہمارے ایک لاکھ 40 ہزار فوجی اپنے ہی لوگوں کیخلاف لڑ رہے ہوں جس جنگ میں ہمارے 40 ہزار لوگ لقمہ اجل بن چکے ہیں اور معیشت کو 70 ارب ڈالر کا نقصان پہنچا ہے۔
عمران خان نے کہا کہ طالبان سے مذاکرات کی اطلاعات سن کر خوشی ہوئی کہ شکر ہے اب تو انہیں خیال آیا کہ یہ جنگ طاقت سے نہیں جیتی جا سکتی، قبائلی علاقوں میں دہشت گردی کیخلاف نام نہاد جنگ نے 60 لاکھ لوگوں کی زندگی تباہ کر دی ہے اب حکمت عملی تبدیل کر کے امریکہ سے بات کرنی ہو گی کہ اس جنگ میں آپ کا اور ہمارا دونوں کا نقصان ہے جب تک اس جنگ سے نہیں نکلیں گے اس وقت تک کامیابی ممکن نہیں۔ عمران خان نے کہا کہ آج کل ملک میں دہشت گردی کیوں رکی ہوئی ہے کیونکہ ہم بات کر رہے ہیں اگر ہم مذاکرات روک دیں اور کہیں پھر آپریشن شروع کریں تو دہشت گردی دوبارہ شروع ہو جائے گی۔ ایک سوال کے جواب میں عمران خان نے کہا کہ میں جو کچھ پاکستان میں کہتا ہوں امریکیوں کو بھی یہی کہا ہے کہ تحریک انصاف کسی سے دشمنی نہیں دوستی چاہتی ہے لیکن غلامی بھی نہیں کریں گے، امریکیوں کو یہ بھی کہا ہے کہ ہم آپ کی امداد نہیں لیں گے اگر امداد لی تو غلام بن جائیں گے۔
تحریک انصاف میں پرانے سیاستدانوں کی شمولیت کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہمیں عام انتخابات کے دوران ایک ہزار امیدوار چاہئیں ہم ہر حلقے سے الیکشن لڑیں گے اتنے سارے نئے امیدوار لانا خوابوں میں تو ہو سکتا ہے عملی طور پر نہیں ہو سکتا، شہروں میں زبردست نئے لوگ آئیں گے تاہم دیہاتی علاقوں میں سیاست کچھ اور ہے، ہم سب کو خوش آمدید کہتے ہیں اس کے بعد ہمارا پارلیمانی بورڈ جو ہمارا قیمتی اثاثہ ہے فیصلہ کرے گا کہ کون سے امیدواروں کو ٹکٹ دینے ہیں، ٹکٹ میرٹ پر دیئے جائیں گے اور اس چیز کو مدنظر رکھا جائے گا کہ کس امیدوار کی اپنے حلقے میں کیا ساکھ ہے۔ عمران خان نے کہا کہ تحریک انصاف اس وقت پورے ملک میں مقبول ہو رہی ہے اور اس میں نوجوانوں سمیت ہر طبقہ اور عمر کے لوگ شامل ہو رہے ہیں بعض سیاستدان اپنے بچوں کی وجہ سے ہمارے ساتھ شامل ہو رہے ہیں۔ 

خبر کا کوڈ : 122196
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش