0
Monday 28 Sep 2009 10:14

پاک بھارت وزرائے خارجہ مذاکرات،روڈ میپ تجویز کردیا،شاہ محمود،فرنٹ چینل اوپن ہے،بیک چینل کی ضرورت نہیں،کرشنا

پاک بھارت وزرائے خارجہ مذاکرات،روڈ میپ تجویز کردیا،شاہ محمود،فرنٹ چینل اوپن ہے،بیک چینل کی ضرورت نہیں،کرشنا
نیو یارک:وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ پاک بھارت مذاکرات کا روڈ میپ تجویز کر دیا گیا ہے اور بھارت کے سامنے پاکستان کا موقف واضح الفاظ میں بیان کر دیا ہے جبکہ بھارتی ہم منصب ایس ایم کرشنا نے کہا ہے کہ پاکستانی ہم منصب نے ممبئی حملوں کی تحقیقات کا یقین دلایا ہے اور بھارت ممبئی حملوں کے حوالے سے ہونے والی تحقیقات کو مانیٹر کرے گا، فرنٹ چینل اوپن ہے تو بیک چینل کی کیا ضرورت ہے اور دونوں ممالک نے بامقصد مذاکرات جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔ ان خیالات کا اظہار دونوں وزرائے خارجہ نے گذشتہ روز نیویارک کے مقامی ہوٹل میں ڈیڑھ گھنٹے تک ہونے والی ملاقات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس کرنے کی بجائے علیحدہ علیحدہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ بھارتی وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان میں موجود دہشتگرد گروہ بھارت کیلئے خطرہ ہیں، ممبئی حملوں میں ملوث قوتیں پاکستان میں موجود ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ بلوچستان کے حوالے سے مذاکرات میں کوئی بات نہیں کی گئی اور بھارت افغانستان میں تعمیر نو کے کام کر رہا ہے، بھارت دنیا کو ایٹمی ہتھیاروں سے پاک کرنے کے حق میں ہے اور ایٹمی پھیلاؤ کیخلاف ہے، بھارت این پی ٹی کا رکن نہیں ہے لیکن امریکا سے سول جوہری معاہدہ کیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستانی ہم منصب سے ملاقات مفید رہی اور پاکستانی وزیر خارجہ نے ہمیں بتایا ہے کہ جن افراد کو ممبئی کے واقعات کے سلسلے میں گرفتار کیا گیا ہے انہیں پاکستانی قوانین اور عدالتی نظام سے گزرنا ہو گا۔ بھارتی وزیر خارجہ نے نمائندہ جنگ کے سوال کہ، افغانستان میں موجود بھارتی قونصلیٹ پاکستان کی سلامتی کیلئے خطرہ بنے ہوئے ہیں کا جواب دینے سے انہوں نے گریز کیا۔ جب ان سے یہ پوچھا گیا کہ کل پاک بھارت خارجہ سیکرٹریوں اور آج پاک بھارت وزرائے خارجہ کی ملاقات کو آپ ڈائیلاگ کہیں گے یا کچھ اور نام دیں گے۔ انہوں نے جواب میں نمائندہ جنگ کو بتایا کہ یہ مفید تبادلہ خیال ہے اور بھارت ڈائیلاگ سے گریز نہیں کر رہا بلکہ ایک مربوط ڈائیلاگ چاہتا ہے جس کیلئے یہ ملاقاتیں راہ ہموار کرنے میں مدد گار ثابت ہوں گی ۔ ملاقات کے بارے میں قابل اعتماد ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ ملاقات امریکا کے زبردست دباؤ کے تحت ہوئی ہے اور اس ملاقات میں بھارت کو پاکستان کے موقف اور پیش کردہ حقائق کے بارے میں قدرے نرم رویہ اختیار کرنے کیلئے مجبور کیا گیا ہے ، اسی سلسلے میں امریکی حکام گذشتہ دو راتوں سے بھارتی وزیر خارجہ سے خاموش ملاقاتیں کرتے رہے ہیں۔ دوسری جانب مذاکرات کے اختتام کے بعد علیحدہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی  نے بھارتی وزیر خارجہ سے ملاقات کو مثبت دو ٹوک اور ایماندارانہ اظہار خیال پر مبنی قرار دیتے ہوئے کہا کہ انہوں نے پاکستان کا موقف واضح انداز میں بیان کیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ممبئی کے واقعات پر گفتگو ہوئی ہے اور کشمیر کا ذکر بھی آیا ہے جبکہ وولر بیراج اور پانی کی تقسیم کے تنازع کا بھی ذکر کیا گیا ہے تاہم انہوں نے اس بات کی تصدیق کی کہ بلوچستان کی صورتحال پر کوئی بات چیت نہیں ہوئی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی وزیر خارجہ اپنی قیادت سے مشورہ کرینگے اور اس کے بعد ہی صورتحال میں کوئی پیشرفت ہو گی۔ انہوں نے بھارت کی طرف سے مذاکرات کیلئے گرمجوشی نہ دکھانے کی وجہ یہ بتائی کہ مہارا شٹرا کے انتخابات ہونے والے ہیں اور بھارت میں رائے عامہ مذاکرات کے حق میں نہیں ہے ۔ وزیر خارجہ نے یہ پیشکش کی کہ اگر بھارت کو رائے عامہ کے سلسلے میں کوئی دشواری ہے تو وہ خود نئی دہلی آکر لوگوں سے ملنے کیلئے تیار ہیں تا کہ بھارتی حکومت کو ڈائیلاگ کرنے میں مدد مل سکے۔ بیک ڈور چینل پر ریاض محمد خان کی تقرری اور بھارتی وزیر خارجہ کی جانب سے بیک ڈور چینل استعمال کرنے سے انکار کے بارے میں وزیر خارجہ نے کہا کہ اگر بھارت براہ راست چینل پر گفتگو کرنے کو ترجیح دیتا ہے تو یہ ایک مثبت بات ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ اس ملاقات میں کوئی منفی رویہ یا لہجہ نہیں تھا۔ اس پریس کانفرنس کے ساتھ ہی پاکستانی وفد اور وزراء نے نیو یارک سے روانگی کی تیاریاں شروع کر دی ہیں۔ واضح رہے کہ خارجہ سیکرٹریوں اور پاک بھارت ورزائے خارجہ کی ملاقاتیں صدر آصف زرداری کے دورہ اقوام متحدہ کا حصہ نہیں ہیں، صدر زرداری دو روز کی نجی مصروفیات میں انتہائی اہم اور خفیہ ملاقاتیں کرنے کے بعد اٹلی کے سرکاری دورے پر روانہ ہوں گے ۔ دریں اثناء بھارتی وزیرخارجہ ایس ایم کرشنا سے ملاقات سے قبل بھارتی ٹی وی سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ حافظ سعید کو نظر بند نہیں کیا گیا تاہم ان کی نقل و حرکت پر پابندیاں لگائی گئیں ہیں، حافظ سعید کے خلاف ادھورے مقدمے کے ساتھ عدالت نہیں جاسکتے،ناقابل تردید شواہد چاہیئں، ان کی رہائی عدالتی فیصلے کا نتیجہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری امن کی خواہش کو کمزوری نہ سمجھا جائے ، ممبئی حملوں کے حوالے سے میرے پاس کچھ تجاویز ہیں جن میں مستقبل میں دہشتگردی کے حوالے سے ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کے ذریعے آگے بڑھنے کے حوالے سے بھی تجاویز موجود ہیں۔ علاوہ ازیں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے بھارتی وزیر خارجہ ایس ایم کرشنا نے کہا کہ پاکستان کے ساتھ تمام تنازعات مذاکرات کے ذریعے حل کرنے کے خواہاں ہیں، ممبئی حملوں کے ملزموں،ان کے سرپرستوں اور منصوبہ سازوں کو انصاف کے کٹہرے میں لانا عالمی برادری کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔
خبر کا کوڈ : 12250
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش