0
Thursday 15 Dec 2011 19:02

امریکہ پاکستان میں دہشتگردی اور فرقہ واریت پھیلا کر آگ لگانا چاہتا ہے، علامہ امین شہیدی

امریکہ پاکستان میں دہشتگردی اور فرقہ واریت پھیلا کر آگ لگانا چاہتا ہے، علامہ امین شہیدی
اسلام ٹائمز۔ لاہور پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے علامہ امین شہیدی نے کہا کہ ریمنڈ ڈیوس اور اسامہ بن لادن کا واقعہ اور مہمند ایجنسی میں پاک فوج کے جوانوں پر نیٹو کی بمباری کے بعد امریکہ اور پاکستان کے تعلقات کس نہج پر پہنچ چکے ہیں، ریمنڈ ڈیوس اور بلیک واٹر کبھی زی کے نام سے اور کبھی کسی اور نام سے پاکستان میں اپنے ایجنٹوں کے ذریعے پاکستان کی مسلم امہ کے درمیان نفرتوں کا بیج بونے اور فرقہ وارانہ فضا پیدا کر کے ملک کو مذہبی نفرت اور دہشتگردی کی آگ میں جھونکنے کی پوری کوشش کر رہی ہے، اس صورت حال کا نوٹس لینا ریاست اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی ذمہ داری ہے۔
 
انہوں نے کہا کہ جن دہشتگرد قوتوں کے ذریعے جی ایچ کیو مہران بیس اور پولیس کی تربیت گاہوں پر خودکش حملے کرائے گئے آج انہی شدت پسندوں اور دہشتگردوں کے ذریعے محرم کے جلوسوں اور عزاداری کی مجالس کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس خطرناک اور ملک دشمن سازش کی لپیٹ میں پنجاب حکومت آ چکی ہے، پنجاب کا وزیر قانون جھنگ کی ایک سیٹ کی خاطر امن کے ان دشمنوں کے ساتھ مل کر ملک کو فرقہ واریت کی آگ میں جھونکنے کی کوشش کر رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ برس جھنگ میں محرم اور میلاد مصطفٰی (ص) کے جلوس پرامن رہے، لیکن جیسے جیسے انتخابات قریب آ رہے ہیں اس سرزمین پر بسنے والے شیعہ و سنی مسلمانوں کے درمیان مذہبی منافرت پیدا کر کے امن کو تباہ کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب حکومت فرقہ پرست جماعت کے لیڈر کو اسمبلی میں پہنچانے کی کوشش کر رہی ہے، جس کے نتائج ملکی امن کے لئے انتہائی خطرناک ہوں گے، محرم کے جلوسوں پر جھنگ میں پتھرائو اس بات کی جانب اشارہ ہے کہ میلاد البنی ص کے جلوسوں پر بھی حملے کئے جائیں گے، موجودہ حکومت کی پالیسیوں سے ایسے لگ رہا ہے کہ ضیا دور میں شروع ہونے والا دہشتگردی کا سلسلہ ایک بار پھر شروع ہونے جا رہا ہے۔ 

علامہ امین شہیدی نے کہا کہ ہمیشہ کی طرح ضلع جھنگ میں متعدد فرقہ پرستوں پر پابندی لگائی گئی تھی، لیکن ایک کالعدم جماعت کے دہشتگرد سربراہ کو مستثنٰی رکھا گیا، جس کی وجہ سے اس دہشتگرد گروہ نے ایک دفعہ پھر مذہبی منافرت کو ہوا دی، لوگوں کو مخالف فرقہ کے خلاف تقاریر اور مذموم نعروں سے اکسایا، جس کی وجہ سے آٹھ محرم الحرام کو جھنگ سٹی میں تعزیے کے ایک جلوس پر پتھرائو کیا گیا، جھنگ شہر کے معروف ایوب چوک کو دہشتگردوں نے یرغمال بنا کر غلیظ نعرے لگائے۔ 

تھانہ سٹی پولیس نے کوٹ خیرا سے تین بے گناہ عزاداروں کو اٹھا لیا، تاکہ ان کے خلاف جعلی مقدمات بنا کر شہر کا امن تباہ کیا جا سکے، دس محرم کو عاشورہ کے مرکزی جلوس پر بھی پتھرائو کیا گیا، تاکہ شہر کا امن خراب ہو، ادھر شہر سرگودھا میں فاروق کالونی میں چادر اور چاردیواری کا تقدس پامال کرتے ہوئے مومنین کو اٹھایا گیا اور امام بارگاہ کو سیل کر دیا گیا جب کہ متعدد شیعان علی پر بے بنیاد مقدمات بنائے گئے۔
 
تحصیل ساہیوال ضلع سرگودھا کے مرکزی چوک میں سارا دن دہشتگرد ٹولہ غلیظ نعرہ بازی کرتا رہا اور ضلع سرگودھا کی امن کمیٹی کے معزز ممبران کے خلاف جھوٹی ایف آئی آر درج کی گئی، ان تمام زیادتیوں کے باوجود عزاداران امام حسین (ع) نے جلوس اور عزاداری کی حفاطت کے لئے خاموشی اختیار کئے رکھی، جبکہ ان واقعات کے دوران دہشتگرد گروہ کے سربراہ کے ساتھ پنجاب کا وزیر قانون بھی اسی علاقے میں موجود رہ کر صورتحال کو مانیٹر کرتا رہا اور سکیورٹی کے ذمہ دار ادارے اس صورتحال پر خاموش تماشائی بنے رہے، یہ صورتحال محب وطن حلقوں کے لئے لمحہ فکریہ ہے۔

علامہ امین شہیدی نے کہا کہ ہم وزیراعلٰی پنجاب سے مطالبہ کرتے ہیں کہ ان واقعات کے ذمہ داران من جملہ رانا ثناءاللہ، ڈی پی او جھنگ اور ڈی پی او سرگودھا کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے اور دہشتگردی کو فروغ دے کر وطن عزیز کو ایک بار پھر فرقہ واریت کی آگ میں جھونکنے والوں کا سدباب کیا جائے، فرقہ پرست گروہ کے سرپرست سمیت تمام فسادی رہنمائوں کے ضلع جھنگ میں داخلہ پر پابندی عائد کی جائے اور ایک نشست کی خاطر صوبہ کا امن دائو پر نہ لگایا جائے۔
 
علامہ امین شہیدی نے کہا کہ ہمیں افسوس ہے کہ وزارت داخلہ نے برطانیہ کے ساتھ طے شدہ منصوبے کے تحت ٹی وی چینلز اور ریڈیو پر عزادارای کے پروگرامز رکوانے کی کوشش کی، ہم اس کی مذمت کرتے ہیں اور واضح کرنا چاہتے ہیں کہ رحمان ملک اپنی حرکتوں سے باز آ جائیں پاکستان پر شیعان علی کا بھی حق ہے۔ ہم نے ہی پاکستان بنایا تھا اور اس کے لئے قربانیاں بھی ہم ہی دے رہے ہیں۔
 
انہوں نے کہا کہ محرم الحرام پرامن گزرنے پر رحمان ملک نے دہشتگردوں کا شکریہ ادا کیا، اس سے ثابت ہوتا ہے کہ ان کے دہشتگردوں سے روابط ہیں۔ اس موقع پر علامہ عبدالخالق اسدی، علامہ ابوذر مہدوی، امجد کاظمی ایڈووکیٹ، افسر رضا خان، ناصر عباس شیرازی، رائے ناصر عباس، مظاہر شگری اور دیگر رہنما بھی موجود تھے۔
خبر کا کوڈ : 122536
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش