0
Thursday 22 Dec 2011 00:23

پارلیمان ڈائری، اپوزیشن کی جانب سے گیس لوڈ شیڈنگ پر تحریک التواء

پارلیمان ڈائری، اپوزیشن کی جانب سے گیس لوڈ شیڈنگ پر تحریک التواء

اسلام ٹائمز۔ قومی اسمبلی کا اجلاس ڈپٹی اسپیکر فیصل کریم کنڈی کی صدارت میں شروع ہوا تو ایوان میں اپوزیشن کی طرف سے ملک میں جاری گیس لوڈ شیڈنگ پر تحریک التواء پیش کی گئی۔ ایوان کی کارروائی کو روک کر گیس لوڈشیڈنگ پر بحث کی گئی۔ اپوزیشن ممبران شکیل اعوان، عبدالغفور چوہدری اور برجیس طاہر نے اس مسئلے سے پیدا ہونے والی صورتحال پر سیر حاصل بحث کی۔ اس موقع پر ممبران کا کہنا تھا کہ حال ہی میں 500  نئے سی این جی اسٹیشن لگائے گئے جن کی وجہ سے ملک میں گیس کی کمی پیدا ہوئی۔ وزیراعظم کے حکم کے باوجود گیس کی لوڈشیڈنگ کرکے عوام کو سڑکوں پر لایا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ اس حکومت کے ساتھ تعاون کیا گیا اور فرینڈلی اپوزیشن کا طعنہ برداشت کیا لیکن اس حکومت نے من پسند افراد کو نوازنے کا سلسلہ جاری رکھا۔ 

وزیر پٹرولیم کا کہنا تھا کہ توانائی کا بحران ایک عالمی مسئلہ ہے جس پر جلد قابو پا لیا جائے گا۔ انہوں کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے حکم کی روشنی میں سی جی اسٹیشن بند نہیں کئے جا رہے جسکی وجہ سے وفاقی علاقے میں گیس کی بندش کا مسئلہ درپیش ہے۔ ممبر قومی  اسمبلی دیوان عاشق حسین بخاری، چیئرمین قائمہ کمیٹی برائے کابینہ سیکریٹریٹ کی جانب سے قائمہ کمیٹی کی رپورٹ برائے شفا تعمیر ملت یونیورسٹی، اسلام آباد کے قیام کا بل پیش کیا گیا جو ایوان نے کثرت رائے سے منظور کیا۔ اس کے علاوہ مشیر وزیراعظم مصطفی نواز کھوکھر کی طرف سے قومی کمیشن برائے انسانی حقوق کا بل پیش کیا گیا جو حکومت نے منظور کروا لیا۔ محترمہ یاسمین رحمان، نواب عبدالغنی تالپور، شمشاد ستار بچانی اور عبدالغفور چوہدری کی جانب سے میڈیکل کالجوں میں فورینسک میڈیسن ڈیپارٹمنٹس کی بندش سے متعلق توجہ دلائو نوٹس پیش کیا گیا۔

اسی اثنا میں افغان پارلیمنٹ کے ممبران کا وفد قومی اسمبلی کی کارروائی کا مشاہدہ کرنے کے لئے ایوان میں داخل ہوا۔ حکومت کی طرف سے وزیر برائے مذہبی امور سید خورشد شاہ نے مہمان وفد کو خوش آمدید کہا۔ بعد ازاں قومی اسمبلی کا اجلاس کل صبح دس بجے تک ملتوی ہو گیا۔

خبر کا کوڈ : 124149
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش