0
Saturday 24 Dec 2011 21:06

نواز لیگ کے قیادت کا رویہ اور چند فیصلے جاوید ہاشمی کی ناراضی کا باعث بنے

نواز لیگ کے قیادت کا رویہ اور چند فیصلے جاوید ہاشمی کی ناراضی کا باعث بنے
اسلام ٹائمز۔ مسلم لیگ (ن) کے سابق نائب صدر مخدوم جاوید ہاشمی اور (ن) لیگ کے صدر میاں نواز شریف کے درمیان پہلا اختلاف 2007ء کے انتخابات کے بعد جاوید ہاشمی کی جانب سے 3 نشستوں پر کامیابی کے بعد نواز شریف کی مرضی کیخلاف راولپنڈی کی نشست چھوڑنے اور آخری اختلاف صدر زرداری کیخلاف قومی اسمبلی سے استعفوں اور پنجاب اسمبلی توڑ کر پنجاب حکومت کے خاتمے کے ایشو پر ہوا، نواز شریف نے دو مواقع پر جاوید ہاشمی کو شاہ محمود قریشی پر ترجیح دی۔ 

ذرائع کے مطابق 2007ء کے انتخابات کے بعد میاں نواز شریف نے اسلام آباد سے رکن اسمبلی طارق فضل چودھری کے ذریعے جاوید ہاشمی کو پیغام بھجوایا کہ وہ قومی اسمبلی کی ملتان سے جیت گئی نشست خالی کر دیں جبکہ راولپنڈی میں شیخ رشید سے جیتی ہوئی نشست برقرار رکھیں لیکن جاوید ہاشمی نے نواز شریف کی رائے کو مسترد کرتے ہوئے راولپنڈی والی نشست خالی کر دی اور اس کا نواز شریف نے سخت برا منایا اور غالباً اسی فیصلے کی وجہ سے ان کی جگہ چوہدری نثار علی خان کو قائد حزب اختلاف بنانے کا فیصلہ کیا گیا۔ نواز شریف اور جاوید ہاشمی کے درمیان مذکورہ دو فیصلوں سے بداعتمادی کی خلیج وسیع ہوئی جو بالآخر جاوید ہاشمی کی (ن) لیگ سے علیحدگی پر منتج ہوئی۔ 

ذرائع کے مطابق نواز شریف جاوید ہاشمی کی جانب سے (ن) لیگ اور پی پی پی کی مخلوط کابینہ کا حصہ نہ بننے کے فیصلے سے بھی شاکی تھے جبکہ جاوید ہاشمی کو شہباز شریف کی طرف سے ملتان اور ان کے حلقوں میں ترقیاتی کاموں اور انتظامی سطح پر کئے جانے والے تبادلوں اور تقرریوں پر ان سے مشاورت نہ کرنے کا شکوہ تھا اور ان کا موقف تھا کہ شہباز شریف ملتان کے حوالے سے جان بوجھ کر انہیں نظرانداز کر رہے ہیں۔ پارٹی ذرائع کے مطابق نواز شریف جاوید ہاشمی کی جانب سے پارٹی پالیسی کیخلاف کھلم کھلا بیانات اور تقاریر کے باوجود اس پارٹی کا اثاثہ تصور کرتے تھے اور مشرف دور میں ان کی قربانیوں کے معترف تھے۔ یہی وجہ ہے کہ نواز شریف نے شاہ محمود قریشی کی جانب سے پیپلز پارٹی چھوڑنے کے فیصلے کے بعد جاوید ہاشمی کو ان پر فوقیت دی۔ 

ذرائع کے مطابق جاوید ہاشمی کی ناراضگی اور تحریک انصاف میں چلے جانے کے ڈر سے نواز شریف نے شاہ محمود قریشی کو (ن) لیگ جوائن کرنے کا گرین سگنل نہ دیا۔ قبل ازیں 1993ء میں بھی شاہ محمود قریشی اور جاوید ہاشمی کے درمیان اختلافات پر نواز شریف نے جاوید ہاشمی کو فوقیت دی جس پر شاہ محمود قریشی (ن) لیگ کو چھوڑ کر پی پی پی میں چلے گئے۔ واضح رہے کہ 2002ء کے انتخابات میں بھی جہاں نواز شریف کی ہدایت پر (ن) لیگ کی طرف سے جاوید ہاشمی کو لاہور کی گوالمنڈی کی ذاتی اور نسبتاً محفوظ نشست پر الیکشن لڑایا گیا جاوید ہاشمی لاہور کی اس نشست سے کامیاب ہوئے اور ملتان سے ہار گئے تھے ۔
خبر کا کوڈ : 124881
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش