0
Saturday 31 Dec 2011 18:39

علامہ ساجد نقوی کا نئے عیسوی سال کے آغاز پر پیغام

علامہ ساجد نقوی کا نئے عیسوی سال کے آغاز پر پیغام
اسلام ٹائمز۔ علامہ سید ساجد علی نقوی نے سال 2012ء کے آغاز پر اپنے خصوصی پیغام میں کہا ہے کہ سال گذشتہ بھی ارض پاک کے باسیوں کے لئے ناامیدی، عدم تحفظ، بے چارگی، غربت، افلاس، پسماندگی اور ذہنی اذیتوں کے سوا کچھ نہ دے پایا۔ خودکش حملوں، بم دھماکوں، ٹارگٹ کلنگز اور فتنہ انگیزی جیسے مسائل کے گرداب اور مشکلات کے نرغے میں گھرے مجبور و بے بس عوام اپنے دکھوں کے مداوے کے لئے کسی مسیحا کے منتظر دکھائی دیئے۔ غم و اندوہ میں ڈوبے اور حسرت و یاس کی تصویر بنے یہ سوال کرتے دکھائی دیتے ہیں کہ آخر کس وقت پاک سر زمین سے بدامنی و دہشتگردی، قتل و غارتگری و فتنہ و فساد، مہنگائی و غربت، بے روزگاری، بجلی و گیس کی لوڈشیڈنگ کے عذاب کا خاتمہ ہو گا اور لاتعداد مسائل میں گھرے عوام اور خاندان خط غربت سے بھی نیچے گزاری جانے والی دردناک زندگی سے آزادی سے حاصل کریں گے۔ ملک کی آزادی، خودمختاری، سالمیت کے دفاع کے لئے عوام کی امنگوں کے مطابق اور نظریہ پاکستان کی اساس کی روشنی میں پالیسیاں مرتب کی جائیں گی اور بیرونی مداخلت کے خاتمے اور استعماری طاقتوں کے چنگل سے نجات حاصل کی جا سکے گی۔ ان کی امیدوں کی برآوری، ان کی مشکلات کے خاتمے اور ملک کی ترقی و خوشحالی کی نوید لئے سورج کب طلوع ہو گا۔؟ 

علامہ ساجد نقوی نے مزید کہا کہ رسم دنیا ہے کہ جب نئے سال کا آغاز ہوتا ہے تو ہر ملک کے حکمران، ہر سیاسی و دینی جماعت کے قائدین، تمام سماجی و انسانی حقوق کی تنظیموں کے ذمہ داران اور مختلف شعبہ ہائے حیات سے متعلق افراد تجدید عہد کے بیانات جاری کرتے ہیں کہ گذشتہ سال ہونے والی کوتاہیوں اور غلطیوں سے سبق حاصل کرتے ہوئے آئندہ سال احتیاط کریں گے، لیکن جب سال کا اختتام ہوتا ہے تو صورتحال پہلے سے بھی بدتر ہوتی ہے۔ وطن عزیز گذشتہ سال بھی متعدد بحرانوں کی زد میں رہا ہے جن میں سے ہمیشہ کی طرح دہشتگردی کا بحران سرفہرست رہا، جس نے خاندان کے خاندان نگل لئے، لیکن اس کے باوجود ریاست کے ذمہ داروں کی طرف سے ٹھوس اور سنجیدہ اقدامات نہیں ہوئے۔ نہ تو دہشتگردوں کے نیٹ ورک کو توڑا جا سکا، نہ ہی بڑے بڑے سانحات کے پس پردہ حقائق منظر عام پر لائے گئے، اسی طر ح دہشتگردوں کے سرپرستوں کو بھی بےنقاب نہ کیا گیا۔ 

شیعہ علماء کونسل کے سربراہ نے کہا کہ گذشتہ سال میں بھی امت مسلمہ کا وقار اور حیثیت مجرو ح رہی۔ عالم اسلام اس وقت نام نہاد سپر پاورز کا تختہ مشق بن چکا ہے، نوبت یہاں تک پہنچ چکی ہے کہ اسلام جیسے آفاتی دین کو دہشتگردی اور انتہا پسندی کے ساتھ جوڑنے کی کوششیں جاری ہیں حالانکہ مسلمان دنیا بھر میں بڑی تعداد میں موجود ہیں۔ اسلامی سربراہی کانفرنس جیسا ادارہ بھی موجود ہے، لیکن امت مسلمہ کی عظمت رفتہ کی بحالی کے اقدامات تشنہ تکمیل ہیں، تاہم گذشتہ سال کے دوران یہ امر خوش آئند رہا کہ اسلامی بیداری کانفرنس کے ذریعہ امت مسلمہ کے مسائل و مشکلات پر قابو پانے کے لئے پیشرفت ہوئی۔
خبر کا کوڈ : 126535
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش