0
Monday 2 Jan 2012 17:54

مسلم لیگ (ق) کے لوگوں کو لینے پر تحفظات، تحریک انصاف اور جماعت اسلامی میں فاصلے بڑھنے لگے

مسلم لیگ (ق) کے لوگوں کو لینے پر تحفظات، تحریک انصاف اور جماعت اسلامی میں فاصلے بڑھنے لگے
اسلام ٹائمز۔ تحریک انصاف میں جنرل (ر) پرویز مشرف دور کے وزراء اور (ق) لیگ کے رہنماؤں کی شمولیت کے باعث تحریک انصاف اور جماعت اسلامی میں فاصلے بڑھنے لگ گئے ہیں، تحریک انصاف کی پالیسی جماعت اسلامی اور نواز لیگ میں قربتوں کو فروغ دینے لگی ہے۔ جماعت اسلامی کی طرف سے عوامی اجتماعات میں تنقید کے باوجود مسلم لیگ (ن) کی قیادت جماعت کے بارے میں نرم رویہ کا اظہار کرتے ہوئے اسے اپنا قدرتی سیاسی حلیف قرار دے رہی ہے۔ منصورہ میں قاضی حسین احمد کے نواسے کی دعوت ولیمہ سے ایک روز قبل ہونے والی 2 گھنٹے کی ملاقات کو بھی سیاسی حلقے انتہائی اہمیت دے رہے ہیں۔

ذرائع کے مطابق (ق) لیگ کے رہنماؤں کی شرکت سے قبل تصور کیا جا رہا تھا کہ جماعت اسلامی اور تحریک انصاف مستقبل کی سیاسی اتحادی ہوں گی اور دونوں طرف سے بعض حلقوں میں سیٹ ایڈجسٹمنٹ کی تجاویز بھی زیرغور تھیں، لیکن خورشید قصوری اور (ق) لیگ کے دیگر رہنماؤں کی تحریک انصاف میں شمولیت نے جماعت اسلامی کو تحریک انصاف کے حوالے سے اپنے رویے پر نظرثانی پر مجبور کر دیا ہے اور اس کی قیادت نے مستقبل میں مسلم لیگ (ن) سے سیاسی تعلقات بڑھانے پر غور شروع کر دیا ہے۔

جماعت اسلامی کے مرکزی رہنما فرید احمد پراچہ نے ’’اسلام ٹائمز‘‘ کو بتایا کہ ہمارے اور تحریک انصاف کے درمیان غیر اعلانیہ طور پر پاک امریکہ تعلقات، اسٹیبلشمنٹ کی حکومتی امور میں مداخلت اور دیگر بہت سے امور پر معاملات طے پا چکے تھے لیکن مسترد شدہ لوگوں کی تحریک انصاف میں شمولیت کے بعد ہم سمجھتے ہیں کہ اب مسلم لیگ (ق) کا نیا نام تحریک انصاف ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہم نے انہی بدعنوان لوگوں کے ساتھ کام کرنا ہے تو پھر تحریک انصاف کے ساتھ قربت کی کوئی ضرورت نہیں، کیونکہ مسترد شدہ لوگوں کے ذریعے ملک میں کوئی تبدیلی نہیں لائی جا سکتی۔

اس سوال پر کہ کیا جماعت نے اپنے تحفظات سے تحریک انصاف کو آگاہ کر دیا ہے۔ فرید پراچہ نے کہا کہ ابھی تک تحریک انصاف کو باضابطہ آگاہ نہیں کیا گیا لیکن ہماری جماعتی قیادت تحریک انصاف کی طرف سے (ق) لیگ کے لوگوں کو کسی طے شدہ معیار کے بغیر اپنے ساتھ ملانے پر بہت افسردہ ہے اور ان حالات میں جماعت اسلامی اور مسلم لیگ (ق) کا اتحاد لوگوں کو مایوسی کے سوا کچھ نہیں دے سکتا۔ انہوں نے کہا کہ عوام کے مسترد شدہ لوگ تحریک انصاف میں شمولیت اختیار کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی مسترد شدہ لوگوں سے کسی قسم کا کوئی انتخابی اتحاد کرنے میں دلچسپی نہیں رکھتی اور جماعت اسلامی کی قیادت بہت جلد عمران خان سے ملاقات کر کے تحریک انصاف کے حوالے سے اپنی نظرثانی شدہ پالیسی اور تحفظات سے انہیں آگاہ کرے گی۔ 
خبر کا کوڈ : 127032
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش