3
0
Friday 6 Jan 2012 14:12

اسلام ٹائمز کی ٹیم نے دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک میں کیا دیکھا

اسلام ٹائمز کی ٹیم نے دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک میں کیا دیکھا
دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک مکتب دیوبند کی اہم اور تاریخی دینی درسگاہ ہے، صوبہ خیبر پختونخوا کے ضلع نوشہرہ میں واقع یہ درسگاہ 1947ء میں قائم ہوئی، اس کے پہلے سرپرست مولانا عبدالحق تھے، ان کی وفات کے بعد مدرسہ کی سرپرستی جمعیت علماء اسلام (س) کے سربراہ اور دفاع پاکستان کونسل کے چیئرمین مولانا سمیع الحق کے حصے میں آئی، اور اب تک وہ ہی اس درسگاہ کی باگ دوڑ سنبھالے ہوئے ہیں، 80 کنال رقبہ پر مشتمل دارالعلوم حقانیہ میں اس وقت 60 اساتذہ کے زیر نگرانی 3 ہزار کے قریب طلباء زیر تعلیم ہیں، جبکہ دیگر انتظامی عملہ اس کے علاوہ ہے، مدرسہ کی انتظامیہ کے مطابق دارالعلوم حقانیہ طلباء کی تعداد کے حوالے سے پاکستان کا سب سے بڑا دینی مدرسہ ہے، اور اس کا سالانہ بجٹ 2 کروڑ کے لگ بھگ ہے۔ 

اسلام ٹائمز اردو کی ٹیم نے گزشتہ دنوں دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک میں جاری تدریسی سرگرمیوں، طلباء کے حالات زندگی کے بارے میں آگاہی اور منتظمین و معلمین کے ساتھ ملاقات کے سلسلے میں مدرسہ کا تفصیلی دورہ کیا، جب ٹیم مدرسہ پہنچی تو مدرسہ کی انتظامیہ کے اہم رکن عرفان الحق حقانی اور دیگر نے روایتی پشتون انداز میں استقبال کیا، کچھ دیر تبادلہ خیال کے بعد اسلام ٹائمز کی ٹیم کے اراکین کو مدرسہ کے مختلف شعبہ جات کا دورہ کرایا گیا، انتظامیہ نے ٹیم کو کتب لائبریری، ہاسٹل، فوٹو گیلری، مسجد، شعبہ حفظ و التجوید، کمپیوٹر لائبریری اور مختلف کلاس رومز کے دورہ کے دوران ہر شعبہ کے بارے میں تفصیلی آگاہی بھی فراہم کی، کسی جماعت میں طلباء درس حاصل کرتے ہوئے نظر آئے تو کہیں چھوٹے بچے کھیل کود میں مصروف دکھائی دیئے، مدرسے کے مرکزی ہال میں سرپرست مولانا سمیع الحق کو درس دیتے ہوئے بھی دیکھا، جہاں سینکڑوں کی تعداد میں طلباء بڑے انہماک کیساتھ اپنے استاد محترم کا لیکچر سن رہے تھے۔

دارالعلوم حقانیہ کو اس اعتبار سے بھی خاصی شہرت ملی کہ افغان طالبان کا سربراہ ملا محمد عمر بھی یہیں سے دینی تعلیم حاصل کر چکا ہے اس کے علاوہ جے یو آئی ف گروپ کے سربراہ مولانا فضل الرحمان اور پاکستان و افغانستان کی دیگر مختلف اہم شخصیات بھی اس مدرسہ سے وابستہ رہی ہیں، جن میں بعض افراد حکومتوں میں بھی شامل رہے، مدرسہ کی انتظامیہ نے بتایا کہ اس وقت درس گاہ میں کوئی غیر ملکی طالبعلم موجود نہیں، البتہ ایسے طلباء جنہیں حکومت کی طرف شناختی کارڈز جاری کئے گئے ہیں زیرتعلیم ہیں، عرفان الحق حقانی نے کہا کہ نائن الیون کے بعد سے اب تک لگ بھگ ڈیڑھ ہزار ملکی و غیر ملکی ٹیمیں دارالعلوم حقانیہ کا دورہ کر چکی ہیں، اور ہمارے دروازے ہر کسی کیلئے کھلے ہوئے ہیں، انتظامیہ کے اراکین نے متعدد مرتبہ اس بات پر زور دیا کہ دارالعلوم حقانیہ دہشتگردوں کی آماجگاہ نہیں بلکہ دینی تعلیم حاصل کرنے کا مرکز ہے، ان کا کہنا تھا کہ ہم ہم طلباء کو امن اور بھائی چارے کا درس دے رہے ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں مدرسہ کی انتظامیہ نے کہا کہ پیپلزپارٹی کی مقتول قائد بینظیر بھٹو کے قتل کیس میں دارالعلوم حقانیہ کا نام سازش کے تحت لیا گیا، جس ملزم کے بارے میں حکومت کی جانب سے دعویٰ کیا گیا کہ وہ دارالعلوم حقانیہ میں رہا، اس کا ہمارے مدرسہ کے ریکارڈ میں نام تک نہیں، ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے اصل مجرموں سے توجہ ہٹانے کیلئے یہ ڈرامہ رچایا، انتظامیہ نے گرفتار خودکش بمباروں کے دینی مدارس سے تعلق کے بارے میں کہا کہ ممکن ہے کہ بعض کالعدم تنظیموں کے مدارس میں اس قسم کی غلط تعلیمات دی جاتی ہوں، جس کی وجہ سے اکثر طلباء فرقہ واریت اور دہشتگردی کی طرف راغب ہو جاتے ہیں، لیکن ہمارے مدرسہ میں آج تک اس قسم کی غلط تعلیم نہیں دی گئی، جس کی وجہ سے ملک میں فرقہ واریت اور دہشتگردی ہو۔

مدرسہ کے مختلف شعبہ جات کے دورہ اور انتظامیہ کی تفصیلی بریفنگ کے بعد اسلام ٹائمز کی ٹیم کو جے یو آئی س کے سربراہ اور دارالعلوم حقانیہ کے سرپرست مولانا سمیع الحق کے دفتر لیجایا گیا، جہاں مولانا صاحب طلباء کو درس دینے کے بعد موجود تھے، اس موقع پر مولانا سمیع الحق سے ملاقات ہوئی اور انہیں اسلام ٹائمز کی کاوشوں اور سرگرمیوں کے بارے میں آگاہ کیا گیا، جس پر مولانا صاحب نے اسلام ٹائمز کی کوششوں کو سراہا اور نیک تمنائوں کا اظہار کیا، اس موقع پر جے یو آئی س کے رہنماء اور دفاع پاکستان کونسل کے ترجمان مولانا یوسف شاہ، عرفان الحق حقانی اور مولانا سمیع الحق کے صاحبزادے بھی موجود تھے، مولانا سمیع الحق کیساتھ مختلف امور پر تبادلہ خیال ہوا، اس کے علاوہ اسلام ٹائمز اردو نے مولانا صاحب کیساتھ ایک تفصیلی انٹرویو بھی کیا، جو جلد قارئین کی خدمت میں پیش کیا جائے گا۔

مولانا سمیع الحق سے ملاقات کے بعد اسلام ٹائمز کی ٹیم نے اجازت طلب کی، جس پر مولانا صاحب نے آئندہ بھی دارالعلوم حقانیہ کا دورہ کرنے کی دعوت دی، اسلام ٹائمز کی ٹیم کے اراکین نے ملاقات کیلئے وقت دینے پر مولانا سمیع الحق اور روایتی پشتون انداز میں مہمان نوازی پر مدرسہ کی انتظامیہ باالخصوص عرفان الحق حقانی کا شکریہ ادا کیا اور واپس جانب منزل روانہ ہو گئے، اسلام ٹائمز کی ٹیم کا دارالعلوم حقانیہ کا دورہ انتہائی معلوماتی اور کامیاب رہا، ہماری ٹیم کے اراکین نے اس مدرسہ میں کہیں خودکش بمبار تو نہیں دیکھے البتہ درس و تدریس اور کھیل کود میں مشغول بچوں کو ضرور دیکھا، اور امید ظاہر کی کہ یہ بچے دینی تعلیم حاصل کر کے اسلام اور ملک وقوم کی خدمت کریں گے اور دینی مدارس جن کا ہمارے مذہب اور معاشرے میں اہم مقام ہے، حقیقی معنوں میں اسلام کی خدمت میں اپنا کردار ادا کریں اور وطن عزیز کو فرقہ واریت اور دہشتگردی کے ناسور سے نجات دلانے کیلئے کردار ادا کریں۔
خبر کا کوڈ : 127886
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

islamtimes ki yeh report aur is madrasay ka tour bohat acha iqdam ha, is se itehad bain ul muslimeen ko farogh milay ga.
weldone islamtimes
Kiran Kazmi..
Pakistan
Good effort for unity among muslims
islam times Zindabad
ہماری پیشکش