1
0
Saturday 7 Jan 2012 12:07

انوکھی منطق، اسرائیل سے تعلقات پاکستان کیلئے مددگار ہو سکتے ہیں، پرویز مشرف

انوکھی منطق، اسرائیل سے تعلقات پاکستان کیلئے مددگار ہو سکتے ہیں، پرویز مشرف
اسلام ٹائمز۔ سابق صدر پرویز مشرف نے کہا ہے کہ اسرائیل کے ساتھ تعلقات پاکستان کیلئے مددگار ثابت ہو سکتے ہیں، ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ ہمیں بدلتے دور کے ساتھ حقیقت کا ادراک کرنا چاہئے۔
سابق صدر نے اسرائیلی اخبار "ہیرٹز" کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی بیشتر عوام ان کے موقف کی حامی ہے۔ پرویز مشرف کا کہنا تھا کہ پاکستانی یہودیوں کے خلاف نہیں اور اسرائیل کو ناپسند نہیں کرتے، پاکستان بھی اسرائیل کی طرح نظریاتی ریاست ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ان کے دور حکومت میں وزیر خارجہ خورشید محمود قصوری نے ان کے کہنے پر ہی اسرائیلی وزیر خارجہ سے ملاقات کی تھی۔ سابق صدر کا کہنا تھا کہ پاکستان ہمیشہ فلسطینیوں کا حامی رہا ہے، پاکستان کو فلسطینیوں کے حقوق کے لئے آواز اٹھانی پڑے گی، تاہم اسرائیل کے حوالے سے اپنی سفارتی اپروچ کو تبدیل کرنا ہو گا۔
 
پرویز مشرف کا کہنا تھا کہ 2014ء میں افغانستان سے امریکی انخلا کے بعد پاکستان کو خدشات لاحق ہیں۔ بھارت کے ساتھ کئی اختلافات کے باوجود تعلقات قائم ہیں۔ اسی طرح فلسطین کے معاملے پر اختلاف کے باوجود اسرائیل کے ساتھ تعلقات قائم کئے جا سکتے ہیں۔ امریکا میں بھی کسی امیدوار کو صدر بننے کیلئے اسرائیلی حمایت کو ضروری سمجھا جاتا ہے۔ فلسطین کو تسلیم کرنے کے معاملے پر پوری دنیا ایک طرف اور امریکہ ایک طرف ہے۔ اسرائیل کیخلاف اگر کوئی بھی امریکی رہنما کچھ کہے تو یہودی اس کیخلاف ہو جاتے ہیں۔ پرویز مشرف نے فلسطین کے سابق صدر یاسر عرفات کو کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ یاسر عرفات خوفزدہ تھے، انہوں نے مسئلہ فلسطین کے حل کیلئے بہتر اقدامات نہیں کئے۔
دیگر ذرائع کے مطابق سابق صدر پرویز مشرف نے کہا ہے کہ اسرائیل کو تسلیم کرنے کے پاکستان عالمی سطح پر فائدہ اٹھا سکتا ہے۔ امریکا، بھارت سمیت عالمی سطح پر پاکستان کے خلاف پروپیگنڈہ ختم ہو جائے گا۔ لندن میں اسرائیلی اخبار کو دئیے گئے انٹرویو میں سابق صدر پرویز مشرف کا کہنا تھا پاکستان آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کا مطالبہ کرتا رہے۔ لیکن زمینی حقائق کے مدنظر اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم کر لیے جائیں۔ سابق صدر کا کہنا تھا کہ اس سے نہ صرف امریکا میں پاکستان کی حمایت میں اضافہ ہو گا بلکہ عالمی سطح پر میڈیا بھی پاکستان کے حق میں ہو گا۔ بھارت بھی قریب آجائیگا۔ سابق صدر پرویز مشرف نے کہا کہ امریکی پالیسیوں اور عالمی میڈیا پر یہودیوں کا غلبہ ہے۔ اسرائیل کو تسلیم کرنے سے یہودی پاکستان کی مخالفت چھوڑ دیں گے، سابق صدر نے تسلیم کیا کہ انہوں نے دو ہزار چھ میں سعودی عرب سمیت سات اسلامی ممالک کا گروپ بنا کر اسرائیل کو تسلیم کرانے کی مہم شروع کی تھی۔ تاہم ملکی حالات میں یکسر تبدیلی کے باعث ایسا ہو نہ سکا۔
خبر کا کوڈ : 128258
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

Pakistan
Marg bar Musharraf Marg bar Israel
ہماری پیشکش