0
Tuesday 10 Jan 2012 18:25

وزیراعظم کی الزام تراشی، آرمی چیف کے قریبی رفقا سے صلاح مشورے، صورتحال گھمبیر ہو گئی

وزیراعظم کی الزام تراشی، آرمی چیف کے قریبی رفقا سے صلاح مشورے، صورتحال گھمبیر ہو گئی
اسلام ٹائمز۔ وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کی طرف سے آرمی چیف جنرل اشفاق پرویز کیانی کے دورہ چین کے موقع پر چینی میڈیا کے ذریعے 19 روز کے دوران دوسری بار عسکری قیادت پر سنگین الزام تراشی سے پیدا صورتحال پر آرمی چیف جنرل اشفاق پرویز کیانی نے جنرل ہیڈکوارٹرز میں اپنے قریبی رفقاء کیساتھ اہم صلاح مشورہ کیا، سول اور عسکری قیادت کے تعلق کے حوالے سے 24 گھنٹے انتہائی اہم ہیں۔ ذمہ دار ذرائع کے مطابق عسکری حلقوں نے وزیراعظم کی طرف سے آرمی چیف اور ڈی جی آئی ایس آئی کے میمو گیٹ سکینڈل پر سپریم کورٹ میں داخل کرائے گئے بیانات کو غیر آئینی اور غیرقانونی قرار دینے پر سخت تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ایک ایسے موقع پر جب آرمی چیف چین کے اہم دورہ پر تھے، وزیراعظم نے چینی میڈیا کے ذریعے اس طرح کا بیان دیا جس کا تمام تر تعلق ہمارے اندرونی معاملات سے ہے۔ ذرائع کے مطابق عسکری قیادت نے بطور خاص چینی میڈیا کے ذریعے یہ بیان دینے پر شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے اسے آرمی چیف کے دورہ چین کو سبوتاژ کرنے کے مترادف قرار دیا ہے جبکہ آرمی چیف نے اپنے دورہ چین کے دوران چین کی سیاسی و عسکری قیادت سے دو طرفہ دفاعی تعلقات کی مضبوطی اور پاکستان کے دفاع کے حوالے سے اہم بات چیت کی تھی۔

ذرائع کے مطابق عسکری قیادت نے موجودہ سیاسی قیادت بطور خاص وزیراعظم کی طرف سے بار بار اپنے موقف کو بدلنے پر بھی سخت حیرت اور تعجب کا اظہار کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق آرمی چیف کو بتایا گیا کہ گزشتہ روز وزیراعظم کی میڈیا ٹیم نے بطور خاص چینی میڈیا کو وزیراعظم ہاؤس میں بلایا کہ وزیراعظم کوئی خاص بات کرنا چاہتے ہیں اور آرمی چیف کی وطن واپسی سے چند گھنٹے قبل آرمی چیف اور آئی ایس آئی کے سربراہ کیخلاف بیان دیا گیا کہ ان کے سپریم کورٹ میں میمو معاملہ پر جمع کرائے گئے بیانات غیر آئینی و غیر قانونی ہیں۔ ذرائع کے مطابق اس موقع پر چینی میڈیا کو مسلح افواج کی قیادت کیخلاف استعمال کرنے پر بھی سخت تحفظات کا اظہار کیا گیا۔ ذرائع کے مطابق آرمی چیف نے اپنے قریبی رفقاء سے وزیراعظم کی طرف سے دئیے گئے بیان پر تفصیلی صلاح مشورہ کیا۔ ذرائع کے مطابق ملاقات کے دوران آرمی چیف نے وزیراعظم کے بیان پر سخت حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ 16 دسمبر کو وزیراعظم سے ہونے والی ملاقات کے بعد سرکاری اعلامیہ میں واضح طور پر بیانات کو رولز آف بزنس کے مطابق قرار دیا گیا تھا اور یہ بیانات 24 روز بعد غیر آئینی اور غیرقانونی کیسے ہو گئے۔ ذرائع کے مطابق وزیراعظم کی طرف سے 19 روز کے دوران عسکری قیادت پر کی جانے والی دوسری سنگین الزام تراشی کے بعد عسکری اور سیاسی قیادت کے درمیان انتہائی کشیدگی پائی جاتی ہے اور باخبر حلقے 24 گھنٹوں کو موجودہ صورتحال میں اہم قرار دے رہے ہیں۔

واضح رہے کہ 22 دسمبر کو وزیراعظم نے ایک ہی روز میں 2 بار فوجی قیادت پر حکومت کیخلاف سازش سمیت سنگین الزامات لگائے جس کا دو روز بعد آرمی چیف نے جواب دیتے ہوئے واضح کر دیا کہ فوج جمہوریت کیساتھ ہے اور فوج حکومت کا تختہ نہیں الٹنا چاہتی اس کے بعد کچھ صورتحال میں بہتری ہوئی تاہم میمو گیٹ سکینڈل کی تحقیقات جیسے جیسے بڑھ رہی ہیں اور اعلیٰ حکومتی شخصیات کے گرد گھیرا تنگ ہو رہا ہے۔ صدر اور وزیراعظم سمیت ہر سطح پر فوج اور عدلیہ کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے اور گزشتہ روز وزیراعظم نے عین اس موقع پر جب میمو گیٹ کمیشن اپنا کام کر رہا تھا اور آرمی چیف اہم دورہ چین سے واپس آ رہے تھے، ایک بار پھر آرمی چیف اور ڈی جی آئی ایس آئی کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے ان کے سپریم کورٹ میں جمع کرائے گئے بیانات کو غیر آئینی اور غیر قانونی قرار دے دیا۔ ذرائع کے مطابق اس وقت صورتحال انتہائی کشیدہ ہے اور حالات کسی جانب بھی کسی وقت کروٹ لے سکتے ہیں۔ 

خبر کا کوڈ : 129243
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش