0
Sunday 11 Oct 2009 09:10
پاک فوج نے بڑی مہارت سے آپریشن مکمل کیا،رحمن ملک

دہشت گردوں کیخلاف ایس ایس جی کمانڈوز کا علی الصبح کامیاب آپریشن

جی ایچ کیو پر دہشت گردوں کا حملہ،بریگیڈیئر,کرنل سمیت 6 اہلکار شہید،متعدد فوجی یرغمال
دہشت گردوں کیخلاف ایس ایس جی کمانڈوز کا علی الصبح کامیاب آپریشن
راولپنڈی:جنرل ہیڈ کوارٹرز راولپنڈی میں ایس ایس جی کمانڈوز نے کامیاب آپریشن کر کے سیکیورٹی بلڈنگ میں یرغمالی بنائے گئے 25 اہل کاروں کو بازیاب کرا لیا ۔کارروائی میں چار دہشت گرد مارے گئے جبکہ تین یرغمالی بھی شہید ہوئے ۔ جی ایچ کیو کے گیٹ نمبر دو کے قریب واقع سیکیورٹی بلڈنگ میں ہفتے کی دوپہر یرغمالی بنائے گئے اہل کاروں کی بازیابی کے لیے آپریشن صبح چھ بجے شروع کیا گیا ۔ ایس ایس جی کے کمانڈوز نے انتہائی مہارت کے ساتھ محض ایک گھنٹے میں کامیابی سے آپریشن مکمل کر لیا جس کے بعد عمارت کی تلاشی لی جا رہی ہے ۔ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل اطہر عباس نے بتایا کہ آپریشن کے دوران 25 یرغمالیوں کو بحفاظت بازیاب کرا لیا گیا اور تین یرغمالی شہید ہو گئے جبکہ چار دہشت گرد بھی مارے گئے ہیں۔شہید ہونے والے یرغمالی دہشت گردوں کی فائرنگ کا نشانہ بنے ۔ دہشت گردوں نے بائیس یرغمالیوں کو ایک کمرے میں رکھا ہوا تھا جہاں ایک خودکش حملہ آور موجود تھا ۔ انٹیلی جنس اطلاعات کی بنیاد پر کمانڈوز کے لئے سب سے پہلی ترجیح اس کمرے میں داخل ہو کر خودکش حملہ آور کو نشانہ بنانا تھا تا کہ یرغمالیوں کو بچایا جا سکے ۔ یہ ہدف کامیابی سے حاصل کیا گیا تاہم اس دوران خودکش حملہ آور کے ساتھیوں کی فائرنگ سے تین یرغمالی شہید ہو گئے ۔ آپریشن کے آغاز کے بعد عمارت میں وقفے وقفے سے تین دھماکوں کی آوازیں سنائی دیں ۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ دہشت گردوں نے عمارت پر قبضہ کرنے کے بعد چار مقامات پر دھماکا خیز مواد نصب کیا تھا جس کا مقصد یہ تھا کہ کوئی اندر داخل ہونے کی کوشش کرے تو ناکام رہے ۔تاہم کمانڈوز نے انتہائی سرعت اور مہارت سے کامیابی کے ساتھ دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کی اور اب عمارت میں سرچ اینڈ کلیئرنس آپریشن جاری ہے ۔
پاک فوج نے بڑی مہارت سے آپریشن مکمل کیا،رحمن ملک
اسلام آباد:وزیر داخلہ رحمن ملک نے کہا ہے کہ پاک فوج کے کمانڈوز نے انتہائی مہارت کا مظاہرہ کرتے ہوئے آپریشن کامیاب بنایا ۔جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر داخلہ رحمن ملک نے جی ایچ کیو کی عمارت میں ہونے والے کامیاب آپریشن پر قوم کو مبارکباد دی ہے۔رحمن ملک کا کہنا تھا کہ انہیں اطلاعات تھیں کہ دہشت گردوں کے پاس ہینڈ گرنیڈ ہیں اور ایک خودکش حملہ آور نے 22 افراد کو ایک کمرے میں یرغمال بنایا ہوا ہے لہٰذا اس آپریشن میں سب سے پہلے کمانڈوز نے بڑی مہارت سے اس خودکش حملہ آور کو ہلاک کیا جس کی وجہ سے ایک بڑے نقصان سے بچا جاسکا۔رحمن ملک کا کہنا تھا کہ یہ حملہ سیکیورٹی فورسز کی ناکامی نہیں تھی کیونکہ ہفتے کی صبح دہشت گردوں نے جب حملے کی کوشش کی تو سیکیورٹی اہلکار الرٹ تھے اور انہوں نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے 4 دہشت گردوں کو ہلاک کیا۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کو غیر مستحکم کیا جا رہا ہے اور دہشت گردوں کو اسلحہ افغانستان سے مل رہا ہے۔ جی ایچ کیو پر حملے کا مقصد دنیا کو اپنی طرف متوجہ کرنا ہے۔ رحمن ملک نے کہا کہ ملک کی معروف شخصیات کو خطرات لاحق ہیں۔انہوں نے بتایا کہ اسلام آباد کے گرد و نواح سے56 افراد کو حراست میں لے لیا گیا ہے. 
جی ایچ کیو پر
دہشت گردوں کا حملہ،بریگیڈیئر,کرنل سمیت 6 اہلکار شہید،متعدد فوجی یرغمال

اسلام آباد:سکیورٹی فورسز نے راولپنڈی میں پاک فوج کے ہیڈ کوارٹرز جی ایچ کیو پر دہشت گردوں کے حملے کی کوشش ناکام بناتے ہوئے 4حملہ آور دہشت گرد ہلاک کر دیئے۔ دہشت گردوں کی فائرنگ اور دستی بموں کے حملوں کے نتیجے میں ایک بریگیڈئر،ایک لیفٹیننٹ کرنل سمیت 6سکیورٹی اہلکار شہید ہو گئے جبکہ 2 سے 4 مفرور دہشت گردوں کی تلاش کے لئے علاقے کا گھیراؤ کر کے وسیع پیمانے پر سرچ آپریشن شروع کر دیا گیا ہے۔حملہ آوروں نے متعدد فوجیوں کو یرغمال بنا لیا ہے۔جن کی بازیابی کیلئے فورسز اور دہشت گردوں میں رات گئے تک فائرنگ کا تبادلہ جاری تھا۔فوجی ترجمان کے مطابق واقعہ میں 8 سے 10 حملہ آور ملوث تھے، ترجمان کا کہنا ہے کہ 10 سے 15 شہری بدستور یرغمال ہیں۔ سکیورٹی آفس میں موجود دہشت گردوں نے راستہ نہ دینے کی صورت میں خود کو یرغمالی اہلکاروں سمیت اڑا دینے کی دھمکی دی ہے۔ تفصیلات کے مطابق ہفتہ کو دن ساڑھے گیارہ بجے سفید رنگ کے ایک کیری ڈبے میں سوار فوجی وردی میں ملبوس 6افراد نے گیٹ نمبر ایک کے ذریعے ”جی ایچ کیو“ میں داخل ہونے کی کوشش کی۔ شناخت طلب کرنے پر انہوں نے کرکٹ اسٹیڈیم کے قریب سکیورٹی چیک پوسٹ پر گرنیڈ پھینک کر دھماکے کئے اور فوجی جوانوں پر فائرنگ شروع کر دی۔ مزاحمت پر انہوں نے دوسری چیک پوسٹ پر بھی حملہ کر دیا۔ دھماکوں اور فائرنگ کی آواز سے جی ایچ کیو کی چیکنگ پوسٹوں پر موجود کمانڈوز الرٹ ہو گئے اور جی ایچ کیو کے اندر ہنگامی حالت کا اعلان کر دیا گیا ”جو جہاں ہے وہاں رہے“ کا حکم جاری ہو گیا۔ پاک فوج کے کمانڈوز نے دہشت گردوں کو چاروں طرف سے گھیر لیا تاہم فوجی یونیفارم میں ملبوس ہونے کی وجہ سے دہشت گردوں کے خلاف کارروائی میں رکاوٹیں پیش آتی رہیں۔ واقعہ کے فوری بعد جہاں پولیس کمانڈوز نے بھی اپنی خدمات پیش کر دیں، وہاں سکیورٹی فورسز کے ہیلی کاپٹروں نے بھی جی ایچ کیو پر انتہائی نیچی پروازیں کیں اور دہشت گردوں کی تمام حرکات و سکنات کا جائزہ لیا۔ واقعہ کے بعد جی ایچ کیو کی طرف جانے والے تمام راستے بند کر دیئے گئے۔ مریڑ چوک سے پشاور روڈ کو جانے والی ٹریفک کشمیر روڈ اور جہلم روڈ پر منتقل کر دی گئی جبکہ کچہری چوک سے پشاور روڈ اور لال کڑتی کی طرف جانے والی شاہراہوں پر بھی ٹریفک بند کر دی گئی تھی۔ عینی شاہدوں کے مطابق حملہ آور دہشت گردوں اور سکیورٹی فورسز میں 45منٹ تک فائرنگ کا تبادلہ ہوتا رہا۔ اس دوران سکیورٹی فورسز نے جی ایچ کیو کو چاروں طرف سے گھیر لیا اور فائرنگ میں چار دہشت گرد ہلاک ہو گئے۔ آئی ایس پی آر کی طرف سے چار دہشت گردوں کی ہلاکت کی تصدیق کے بعد بھی جی ایچ کیو کی طرف سے فائرنگ کی آوازیں آتی رہیں۔ آپریشن کلیرنس میں ایس ایس جی،ایلیٹ فورس اور پاک فوج کے تین ہیلی کاپٹروں نے حصہ لیا۔ سکیورٹی ذرائع کے مطابق کیری ڈبے میں 6دہشت گرد سوار تھے، جنہوں نے پاک فوج کے اسپیشل سروسز گروپ کی وردیاں پہنی ہوئی تھیں۔ گرنیڈ حملوں اور فائرنگ کے باوجود پاک فوج کے جوانوں نے دہشت گردوں کو آگے نہیں بڑھنے دیا۔
جی ایچ کیو پر حملے کی اطلاع ملتے ہی ایس پی ٹریفک اشتیاق جو صدر میں موجود تھے فوراً موقع پر پہنچ گئے اور پولیس کے جوانوں کو دہشت گردوں کو روکنے کے لئے پوزیشنیں سنبھالنے کی ہدایت کی۔ پولیس نے ٹی ایم چوک کی طرف سے آنے والے تمام راستوں کو بند کر دیا۔ ایڈیشنل آئی جی پولیس اسلم ترین نے حملے کی اطلاع ملتے ہی ایلیٹ فورس اور بکتر بند گاڑیاں جائے وقوعہ پر پہنچانے کی ہدایت کر دی۔ ریسکیو1122،ایدھی ٹرسٹ،ہلال احمر کی ایمبولینس اور فائر بریگیڈ بھی منگوالئے گئے تھے۔ ہلاک ہونے والے دہشت گردوں کی نعشیں ہیلی کاپٹروں کے ذریعے اسپتال منتقل کی گئیں۔ جن کی شناخت کے لئے قانون نافذ کرنے والے اداروں نے کام شروع کر دیا ہے۔ آئی ایس پی آر کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل اطہر عباس نے کہا ہے کہ دہشت گردوں کی فائرنگ سے ایک بریگیڈئر،ایک کرنل سمیت چھ جوان شہید ہوئے جبکہ چار دہشت گردوں کو موقع پر ہی مار دیا گیا۔ دو دہشت گرد فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے۔ بریگیڈئر انور اور لیفٹیننٹ کرنل وسیم جی ایچ کیو میں ہی تعینات تھے۔ ذمہ دار ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ دو مفرور دہشت گرد دستی بموں اور کلاشنکوفوں سے مسلح ہیں اور ان کی طرف سے کسی بھی قسم کی کارروائی کا خطرہ لاحق ہے۔ خفیہ اداروں کے اہلکاروں اور کمانڈوز نے علاقے کو گھیرے میں لے کر دہشت گردوں کی تلاش شروع کر دی ہے۔ مال روڈ اور دوسری شاہراہوں سے جی ایچ کیو جانے والے راستوں کو مکمل بند کر دیا گیا۔ ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل اطہر عباس نے جنگ کے استفسار پر بتایا کہ دو حملہ آور دہشت گردوں کا پتہ چلا لیا گیا ہے وہ سیکنڈ چیک پوسٹ کے سکیورٹی آفس میں گھسے ہوئے ہیں اور مسلح افواج کے اہلکاروں نے سکیورٹی آفس کو گھیرے میں لے لیا ہے اور جلد ہی کارروائی کر کے دہشت گردوں کو قابو کر لیں گے۔ میجر جنرل اطہر عباس کا کہنا تھا کہ ایک گھنٹے کے اندر حالات کو کنٹرول میں کیا گیا۔ ان کاکہنا تھا کہ پاک فوج کی اعلیٰ قیادت کو بھی اس حوالے سے آگاہ کر دیا گیا ہے۔ جبکہ پاک فوج کے کمانڈوز نے جانوں کا نذرانہ پیش کر کے دہشت گردوں کے منصوبے کو ناکام بنایا ہے۔ فوجی حکام کا کہنا ہے کہ آپریشن کے دوران کئی اہلکار زخمی بھی ہوئے ہیں جنہیں ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔ ایک عینی شاہد کے مطابق ہلاک شدگان میں ایک راہ گیر بھی شامل ہے جو آپریشن کے دوران فائرنگ کا نشانہ بنا،فائرنگ کے اس واقعے کے بعد آس پاس کی دکانیں اور کاروباری مراکز بند ہو گئے۔ ایک غیرملکی خبر رساں ادارے کے مطابق اس دوران دو مشتبہ افراد کو بھی گرفتار کر لیا گیا ہے۔ سوات میں آپریشن راہ راست کے بعد دہشت گردوں کا یہ پچاسواں حملہ ہے۔ ہلاک ہونے والے دہشت گردوں کی شناخت کے لئے نادرا کی خدمات حاصل کر لی گئی ہیں جبکہ دہشت گردوں کے خون کے نمونے ڈی این اے کے لئے بھیج دیا گیا ہے۔ غیرملکی خبررساں ایجنسیوں کے مطابق 2 سے 4 مفرور دہشت گرد جی ایچ کیو کے سکیورٹی آفس میں گھسنے میں کامیاب ہو گئے جہاں آخری اطلاعات تک ان کے اور سکیورٹی فورسز کے درمیان وقفے وقفے سے فائرنگ کا تبادلہ جاری تھا۔ کمانڈوز نے انہیں گھیرے میں لیا ہوا ہے۔
خبر کا کوڈ : 12950
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش