0
Sunday 11 Oct 2009 09:27

جی ایچ کیو پر حملہ ممبئی حملے کا جواب لگتا ہے،حمید گل

جی ایچ کیو پر حملہ ممبئی حملے کا جواب لگتا ہے،حمید گل
کراچی:آئی ایس آئی کے سابق سربراہ حمید گل نے کہا ہے کہ جی ایچ کیو پر حملہ ممبئی حملے کا جواب لگتا ہے، آئی ایس پی آر کے ڈی جی میجر جنرل اطہر عباس نے کہا ہے کہ ہمیں غیر معمولی صورتحال کا سامنا ہے اس لیے میڈیا ذمہ داری کا مظاہرہ کرے اور کوئی بھی ایسی قیاس آرائی نہ کرے جس سے یرغمالیوں کی جان کو خطرہ ہو۔انہوں نے ان خیالات کا اظہار جیو کے پروگرام” آج کامران خان کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔پروگرام میں امریکی نائب صدر جو بائیڈن نے بھی اظہار خیال کیا۔اطہر عباس نے مزید کہا کہ اس وقت ہم صورتحال کا حل نکالنے کی کوشش کر رہے ہیں اور جیسے ہی معاملہ حل ہو جائے گا ہم تمام باتیں میڈیا کے ذریعے ریکارڈ پر لے آئیں گے، کوئی چیز نہیں چھپائیں گے لیکن اس وقت غیر ضروری بحث سب کی جان کو خطرے میں ڈال دے گی یا پھر کوئی ایسی چیز شروع ہو سکتی ہے جس کی ہم توقع نہیں کر رہے،اس لیے جیو کے ذریعے ہم میڈیا سے ایک بار پھر درخواست کر رہے ہیں کوئی ایسا بیان جاری نہ کرے جس سے صورتحال بگڑ جائے۔ ایک سوال پر انہوں نے دہشت گردوں کے شناخت کے بارے میں لا علمی کا اظہار کیا۔ پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے آئی ایس آئی کے سابق سربراہ لیفٹیننٹ جنرل (ر) حمید گل نے کہا کہ جی ایچ کیو پر حملہ کے سامنے آنے والے تمام شواہد اس بات کو ظاہر کر رہے ہیں کہ یہ ممئبی واقعہ کا Tit for Tate ہے۔ اب تک جو کچھ سامنے آیا ہے وہ سب ممئبی اسٹائل میں ہے اور ہو سکتا ہے کہ اس میں ہمارے قبائلی علاقے کے لوگوں کو برین واش کر کے استعمال کیا گیا ہو۔ ان کے جذبہٴ انتقام کو بھڑکایا گیا ہو کیونکہ اس سے پہلے بھی پاکستان میں جو خودکش حملے ہوئے تھے ان میں افغانستان اور بھارت کی جانب سے وسائل فراہم ہونے کے شواہد ملے تھے اور اب تو میک کرسٹل نے بھی اپنی رپورٹ میں لکھ دیا ہے کہ خطے میں بھارت کی موجودگی بہت ہی خوفناک ہے، اس کو محدود کرنے کے ضرورت ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ میرے دور میں یہاں سی آئی اے کے چیف رہنے والے میڈن بیرڈن نے سینیٹ کے سلیکٹ کمیٹی کو اپنی تحریر میں بتایا ہے کہ افغانستان بھارت کا گریژن بنتا جا رہا ہے اور یہ پاکستان کے لیے مشکل صورتحال پیدا کر دے گا۔ چند روز قبل جب کابل میں حملہ ہوا تھا تو نہ صرف بھارتی قونصلر بلکہ افغان صدر حامد کرزئی نے بھی پاکستان پر انگلیاں اٹھائیں تھیں۔امریکا کے نائب صدر جو بائیڈن نے لاس اینجلس میں جیو نیوز سے خصوصی گفتگو میں کہا ہے کہ کیری لوگر بل میں کوئی شقیں نہیں ہیں اور یہ پاکستان کے عوام کے لیے بہت اہم بل ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب فوجی امداد دی جائے گی تو امریکا کی یہ خواہش ہو گی کہ یہ شفا ف طریقے سے خرچ ہو ۔ انہوں نے یہ بات زور دے کر کہی کہ یہ بل پاکستان سے دوستی کا اظہار ہے۔امریکی نائب صدر نے کہا کہ کیری لوگر بل کے ذریعے دی جانے والی امداد پاکستان میں جمہوریت کے فروغ اور معاشی استحکام، انفرا اسٹرکچر کی بحالی اور تعلیم کے فروغ کے لیے ہے۔ بائیڈن کا کہنا تھا کہ اس وقت پاکستان میں اتحادی حکومت ہے ، یہ اقتدار ایک ماہ میں بھی بدل سکتا ہے، دو سال میں بھی اور آئندہ انتخابات میں بھی بدل سکتی ہے،امداد کسی شخص یا حکومت کو نہیں بلکہ پاکستان کو دے رہے ہیں اور امریکا پاکستان کا اسی طرح اتحادی ہے جیسے کہ برطانیہ،ترکی اور فرانس کا۔
خبر کا کوڈ : 12951
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش