0
Wednesday 11 Jan 2012 19:59

وزیراعظم کے لگائے گئے الزامات سنگین ہیں جس کے گہرے اثرات مرتب ہونگے، آئی ايس پی آر

وزیراعظم کے لگائے گئے الزامات سنگین ہیں جس کے گہرے اثرات مرتب ہونگے، آئی ايس پی آر
اسلام ٹائمز۔ پاک فوج کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی کے پاک فوج کے سربراہ جنرل اشفاق پرویز کیانی اور ڈی جی آئی ایس آئی جنرل احمد شجاع پاشا پر لگائے گئے الزامات سنگین ہیں جس کے گہرے اثرات مرتب ہونگے۔ آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی نے چیف آف آرمی سٹاف کے متعلق اس وقت انٹرویو دیا جب وہ چین کے دورہ پر تھے، بیان میں کہا گیا ہے کہ دونوں افسران پر آئین سے انحراف کا الزام سنگین نوعیت کا ہے۔ آرمی چیف اور جنرل پاشا نے سپریم کورٹ کے کہنے پر حقائق بتائے۔ سپریم کورٹ کو خط بھجوایا گیا جس میں بتایا گیا تھا کہ وزارت دفاع کے ذریعے جوابات جمع کروائے جا رہے ہیں، آرمی چیف جنرل اشفاق پرویز کیانی اور ڈی جی آئی ایس آئی کی جانب سے جوابات سپریم کورٹ کو براہ راست نہیں بھیجے گئے، مجاز اتھارٹی سے اجازت لینے کی ذمہ داری وزارت کی تھی نہ کہ عسکری حکام کی۔

تفصیلات کے مطابق آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ 16 دسمبر کو وزیراعظم گیلانی کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ جنرل کیانی اور ڈی جی آئی ایس آئی کے میمو کیس پر سپریم کورٹ میں جمع کروائے گئے جوابات قانونی اور مروجہ طریقہ کار کے مطابق درست ہیں۔ واضح رہے کہ چینی اخبار کو انٹرویو دیتے ہوئے وزیراعظم نے کہا تھا کہ کسی بھی حکومتی عہدیدار کا مجاز اتھارٹی کی اجازت کے بغیر کوئی بھی سرکاری اقدام غیر آئینی اور غیر قانونی ہے۔ اس حوالے سے چیف جسٹس افتخار محمد چودھری بھی آبزرویشن دے چکے ہیں۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ آرمی چیف اور ڈی جی آئی ایس آئی نے میمو کے حوالے سے جو جوابات داخل کرائے اس کیلئے مجاز اتھارٹی سے منظوری نہیں لی۔ اس حوالے سے نہ تو وزارت دفاع نے کوئی سمری بھجوائی اور نہ ہی وزیر دفاع سے منظوری لی گئی۔ وزیراعظم نے کہا ہے کہ پاکستانی سرحد پر امریکی حملے اور میمو کا معاملہ سول اور فوجی قیادت نے طویل مشاورت کے بعد قومی سلامتی کی پارلیمانی کمیٹی کو منتقل کیا۔ اس کے علاوہ حسین حقانی کا استعفیٰ بھی منظور کیا گیا۔ دونوں معاملات قومی سلامتی کمیٹی کو بھجوائے جانے کے بعد سپریم کورٹ نے ازخود نوٹس لیا۔

دیگر ذرائع کے مطابق پاک فوج نے وزيراعظم گيلانی کے آرمی چيف اور آئی ايس آئی چيف سے متعلق بيانات کو سنگين قرار دے ديا۔ آئی ايس پی آر کی جانب سے جاری کئے گئے بيان ميں کہا گيا ہے کہ وزيراعظم کي جانب سے جنرل کيانی اور جنرل پاشا پر لگائے گئے الزامات سنگين نوعيت کے ہيں اور دونوں افسران پر ان سے زيادہ سنگين الزامات نہيں ہو سکتے، جن کے گہرے اثرات مرتب ہوں گے۔  آئی ايس پی آر نے واضح کيا ہے کہ آرمی چيف اور سربراہ آئی ايس آئی کے بيانات سپريم کورٹ ميں براہ راست نہيں تھرو پراپر چينل جمع کرائے گئے جو اٹارنی جنرل کے ذريعے جمع کرائے گئے تھے۔ سپريم کورٹ کو خط بھجوايا گيا جس ميں بتايا گيا کہ وزارت دفاع کے ذريعے جوابات جمع کرائے جا رہے ہيں، آئی ايس پی آر کے مطابق وزيراعظم گيلاني نے 16 دسمبر کو کہا کہ بيانات قانون کے مطابق اور مروجہ طريقہ کار کے تحت ديئے گئے ہيں۔  آئی ايس پی آر کے مطابق ميمو کيس قابل سماعت ہونے سے متعلق فيصلہ سپريم کورٹ کو کرنا ہے۔
خبر کا کوڈ : 129535
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش