0
Wednesday 18 Jan 2012 21:27

عدالت فیصلوں میں احتیاط کرے، صدر کو استثنٰی حاصل ہے، بیرسٹر اعتزاز احسن

عدالت فیصلوں میں احتیاط کرے، صدر کو استثنٰی حاصل ہے، بیرسٹر اعتزاز احسن
اسلام ٹائمز۔ سپریم کورٹ بار کے سابق صدر اور پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنماء بیرسٹر اعتزاز احسن نے کہا ہے کہ پاکستان کے آئین اور ویانا کنونشن کے تحت صدر کو ملک اور بیرون ملک استثنٰی حاصل ہے، عدالت کو بھی فیصلوں میں احتیاط کرنی چاہیئے۔ دنیا نیوز کے پروگرام پالیسی میٹر میں گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ سوئس حکومت کو خط لکھنے میں کوئی حرج نہیں، لیکن لکھ کر بھی کارروائی نہ ہو تو سپریم کورٹ کی عزت پر فرق پڑے گا۔ اعتزاز احسن نے کہا کہ بابر اعوان کو وزیر قانون بنانے کی خبروں پر میں نے کوئی بات نہیں کی، تاہم اس سے قبل بھی عدلیہ میں مقدمات کا سامنا کرنے والے لوگوں کو عہدے دیئے گئے، جس کا عدلیہ میں بُرا اثر پڑا۔ انہوں نے کہا کہ بابر اعوان بارے سپریم کورٹ کے فیصلے سے قبل وزیراعظم کے ساتھ پیش ہونے کے لئے کہا گیا تھا اور میں کمیٹڈ تھا میں کسی عہدے کا طالب ہوں نہ ہی مجھے عہدوں کی طمع ہے۔ وزیراعظم کا کیس ان کی ذات کے خلاف اور میں ان کا وکیل ہوں۔ اس میں وزارت قانون کا کوئی دخل نہیں ہو گا۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم سپریم کورٹ میں جلوس لے کر نہیں جائیں گے، تاہم کابینہ جانا چاہے تو اوپن کورٹ ہے جا سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کو فیصلوں میں احتیاط کرنی چاہئے اگر خط لکھنے کے باوجود سوئٹزرلینڈ کی عدالت میں کیس نہ کھلے تو عدالت کی عزت میں فرق آئے گا اور سوئٹزر لینڈ میں کہا بھی جا چکا ہے کہ یہ کیس بند ہو چکا ہے۔ صدر کو آئین کے تحت پاکستان میں بھی استثنٰی حاصل ہے اور ویانا کنونشن کے تحت بیرون ملک انہیں مکمل استثنٰی حاصل ہے۔ پارٹی کو پہلے بھی کہا کہ خطے لکھنے میں کوئی حرج نہیں اور سپریم کورٹ نے وزیراعظم کو نوٹس دیا کہ کیوں نہ آپ کو خط نہ لکھنے پر سزا دی جائے اور میں عدالت میں موقف دوں گا کہ یہ توہین عدالت ہے یا نہیں ہے اگر خط لکھ بھی دیا جائے تو یہ بے فائدہ ہے۔

 دیگر ذرائع کے مطابق وزیراعظم کے وکیل بیرسٹر اعتزاز احسن نے کہا ہے سپریم کورٹ میں وزیراعظم عاجزی سے پیش ہوں گے۔ صدر زرداری کو سوئس عدالتوں میں بھی استثنٰی حاصل ہے۔ پہلے بھی کہا ہے اور آج بھی اس بات پر قائم ہوں کے صدر مملکت کو استثنٰی حاصل ہے۔ انہوں نے کہا کہ سوئس حکام کو خط لکھنے میں کوئی حرج نہیں، تاہم بین الاقوامی قوانین، ویئانا کنوینشن اور پاکستانی آئین کے تحت صدر مملکت کو عدالت میں پیش ہونے سے استثنا حاصل ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ خط نہ لکھنے کا جواب کل دونگا۔

سینئر اینکر کاشف عباسی کے پروگرام آف دی ریکارڈ کے انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کو ذاتی حیثیت میں توہین عدالت کا نوٹس جاری ہوا ہے جبکہ وہ ایک پیشہ ور وکیل کی حیثیت میں عدالت میں پیش ہوں گے، اعتزاز احسن کا کہنا تھا کہ ان کی نظر میں میں یہ اوپن اینڈ شٹ کیس یا چٹکی بجا کر ختم ہونے والا کیس نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نے ہر چیز کی ذمہ داری نہیں لے رکھی۔ مستقبل قریب کی سیاسی صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ہو سکتا ہے کہ سینیٹ الیکشن کے بعد عام انتخابات اعلان کر دیا جائے۔
خبر کا کوڈ : 131395
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش