0
Friday 27 Jan 2012 23:33

امریکیوں کو ملک بدر کیا جائے، انگریز سے امریکہ کی طرف چلے جانا کوئی آزادی نہیں، فضل الرحمن

امریکیوں کو ملک بدر کیا جائے، انگریز سے امریکہ کی طرف چلے جانا کوئی آزادی نہیں، فضل الرحمن
 اسلام ٹائمز۔ جمعيت علمائے اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ اسٹيبلشمنٹ ہٹ جائے پھر ديکھتے ہيں انتخابات ميں ہم جيتتے ہيں يا کوئي اور، پچھلے 20 سال ميں بھارت عالمي معيشت کا حصہ بن گيا، ہم کہاں کھڑے ہيں، ہم بھکاري کے بھکاري رہے، ادارے اپني ناکامي کيوں تسليم نہيں کرتے۔ کراچي کے باغ قائد ميں جے يو آئي ف کي اسلام زندہ باد کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ملک کے مذہبي طبقے کو جنگ کي طرف دھکيلا جا رہا ہے، مدارس اور مکاتب ميں پڑھنے والے انتہا پسند نہيں ميانہ رو ہيں، مذاکرات کے دشمن نہيں ليکن برابري کي سطح پر مذاکرات ہونے چاہئيں، امريکا اور پاکستان ميں آقا و غلام کا تعلق نہيں ہوناْچاہئے۔
 
مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ دہشت گردي کے خلاف جنگ ميں 70 ارب ڈالر کا نقصان ہوا اور پاکستان کو صرف 4 ارب ڈالر ملے، کس حکمران کو اختيار ہے کہ زباني معاہدے کر کے قوم کو فروخت کر ديا جائے، آزاد خارجہ پاليسي ہوتي تو آج ہميں يہ دن نہ ديکھنا پڑتے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو قربانيوں کا صلہ ذلت اور رسوائي کي صورت ميں مل رہا ہے، پاکستان اور اسکي پاليسيوں ميں امريکي بالادستي قبول نہيں کريں گے، بندوق کي نوک پر شريعت کے نفاذ کے مطالبے کو ٹھيک نہيں سمجھتے، اسلامي نظرياتي کونسل کي سفارشات پر عمل نہيں کيا جا رہا، سفارشات پر عمل نہ کرنيوالے مسلح تنظيموں سے بڑے مجرم ہيں۔ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ روٹي کپڑا اور مکان کے نعرے نے بھي بھوکے عوام کا پيٹ نہيں بھرا، سرمايہ داري، جاگيرداري کي لعنت سے چھٹکارے کے بغير ترقي ممکن نہيں، جے يو آئي ف کا منشور، قرآن و سنت کے ذريعے ملکي ترقي ہے، تبديلي لانے کے لئے اپنے پاوں پر کھڑے ہو کر معيشت بہتر بناني ہو گي۔

انہوں نے سوال کيا کہ امريکا اور افغانستان کي جيلوں ميں قيديوں پر مظالم کا ذمہ دار کون ہے اور کيا يہ انتہا پسندي نہيں؟ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ آج پاکستان ميں امن و امان کو تباہ کر ديا گيا ہے، آج افغانستان ميں امريکا ہار رہا ہے تو اسے اپنے ملک ميں بھي مزاحمت کا سامنا ہے، افغانستان ميں روس کو شکست کے وقت روس ميں کميونزم کو شکست ہو رہي تھي، ہم نے غير فطري نظاموں کا مقابلہ کيا، سرمايہ داري اور جاگيرداري انگريزي کے دور کي باقيات ہيں، مزدوروں کو منافع ميں شريک کرنا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے ايک صوبے ميں کالج کي سطح تک تعليم مفت کر کے دکھائي، وفاقي حکومت ملي تو پورے ملک ميں تعليم مفت کر ديں گے، ہماري حکومت غريبوں کو مفت علاج کي سہولتيں ديگي، سندھ ميں جاگيردارانہ نظام ختم کر دينگے۔

جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ کراچی کا اجتماع پوری قوم کے لئے پیغام ہے، پاکستان کے قیام کا مقصد غلامی کو دوام دینا نہیں تھا۔ انگریز سے امریکہ کی طرف چلے جانا کوئی آزادی نہیں ہے۔ جلسہ عام سے خطاب میں جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن کا کہنا تھا کہ ملک میں سرمایہ اور جاگیردارانہ نظام معاشی ناہمواری کا ذمہ دار ہے۔ جاگیرداری ایک لعنت ہے جو انگریزی سامراج کے نوآبادیاتی نظام کی علامت ہے۔ اس لعنت سے اس وقت تک چھٹکارا ممکن نہیں جب تک ملک میں شریعت کا قانون نافذ نہیں ہو گا۔ مولانا فضل الرحمن کا کہنا تھا کہ روٹی، کپڑا اور مکان کا نعرہ لگایا گیا لیکن غریب عوام کا پیٹ نہیں بھرا گیا، ہمیں ملکی وسائل کو عوام کی ملکیت بنانا ہو گا۔
 
جلسہ عام کے دوران جمعیت علماء اسلام نے عوامی امنگوں کے مطابق ہزارہ، سرائیکی اور بہاولپور صوبے کے قیام کا مطالبہ کیا۔ کراچی میں اسلام زندہ باد کانفرنس میں نیٹو سپلائی بحال نہ کرنے کی قرارداد بھی منظور کر لی گئی ہے۔ کراچی میں جمعیت علماء اسلام فضل گروپ کے زیراہتمام باغ قائد میں اسلام زندہ باد کانفرنس کا آغاز بعد از نماز جمعہ ہوا۔ جلسے سے خطاب کرتے ہوئے جے یو آئی کے رہنماؤں نے کہا کہ ملک میں انقلاب نواز شریف یا عمران خان نہیں لا سکتے بلکہ حقیقی انقلاب مولانا فضل الرحمان کی قیادت میں آئے گا۔ انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کے سونامی کو جمعیت کے سمندر نے دفن کر دیا ہے۔ یہ جلسہ ان جماعتوں کی آنکھیں کھولنے کے لیے کافی ہے جو ایم ایم اے کے قیام کی راہ میں رکاوٹ بنی ہوئی ہیں۔ جلسے میں کے ای ایس سی کی نجکاری ختم کرنے، سندھ کی تقسیم کی مخالفت، امریکی جاسوسوں کے ویزے منسوخ کرنے اور دہشت گردی کا نشانہ بننے والے افراد کے لواحقین کو معاوضے کی ادائیگی کی قراردادیں بھی منظور کی گئیںِ۔
 
دیگر ذرائع کے مطابق جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ پاکستان کو سکیورٹی اسٹیٹ بنا دیا گیا ہے۔ کراچی میں اسلام زندہ باد کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مذہبی طبقے کو جنگ پر آمادہ کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بندوق کی نوک پر شریعت کا مطالبہ نہیں ہونا چاہیے۔ لیکن شریعت کے مطالبے کو بندوق کے زور پر رد بھی نہیں کیا جانا چاہیے۔ مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ کراچی میں ہونے والے جلسے نے نئی تاریخ رقم کی ہے، کراچی بیداری کا تسلسل پورے ملک میں عوامی رابطوں کے ذریعے جاری رہے گا۔ اسلام زندہ باد کانفرنس میں قرار داد بھی منظور کی گئی جس میں مطالبہ کیا گیا کہ پاکستان میں موجود امریکیوں کو ملک بدر کیا جائے۔ قرارداد میں سندھ کی تقسیم کی مخالفت اور سرائیکی صوبے کی حمایت کا اعلان کیا گیا، سینیٹر خالد سومرو نے یہ قرارداد پیش کی۔
خبر کا کوڈ : 133525
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش