1
0
Sunday 18 Oct 2009 14:23
مفاہمتی کوششوں کو ایک اور دھچکہ

محمود عباس نے مفاہمت اسرائیل کو تسلیم کرنے سے مشروط کر دی

محمود عباس نے مفاہمت اسرائیل کو تسلیم کرنے سے مشروط کر دی
فلسطینی صدر محمود عباس نے قاہرہ میں جاری مفاہمتی کوششوں اور مفاہمت کے حتمی فارمولے کو اسرائیل کے تسلیم کیے جانے سے مشروط قرار دیا ہے۔ رام اللہ میں فتح کے مرکزی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مصر کے ہاں مفاہمت کے لیے جاری بات چیت میں صرف ایسی یادداشت کو منظور کیا جائے گا جس میں اسرائیل کو تسلیم کرنے کے ساتھ ساتھ تمام جماعتیں خود کو تنظیم آزادی فلسطین کے فیصلوں کا پابند کریں گی۔ محمود عباس کا کہنا تھا کہ اس سلسلے میں انہوں نے مصری حکام کو بھی آگاہ کر دیا ہے تا کہ وہ مفاہمت کا فارمولہ اسی نہج کے مطابق تیار کریں۔ انہوں نے کہا کہ وہ شروع سے اس امر پر زور دیتے رہے ہیں کہ تمام فلسطینی جماعتوں کے درمیان طے پانے والی مفاہمت میں امریکا، روس، اقوام متحدہ اور یورپی یونین پر مشتمل چار رکنی کواٹریٹ کی شرائط کو تسلیم کیا جائے۔ ان میں سب سے اہم اسرائیل کو بطور ایک ریاست تسلیم کرنا اور تنظیم آزادی فلسطین کے پروگرام پر عمل درآمد کو یقینی بنانا ہے۔ فلسطینی صدر نے اجلاس کے دوران فتح کے ان رہنماؤں کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا جنہوں نے گولڈ سٹون کی رپورٹ پر صدر کے فیصلے کی مخالفت کرتے ہوئے اس کی تحقیقات کے لیے کمیٹی کی تشکیل کا مطالبہ کیا تھا۔ صدرعباس نے کہا کہ مجھے ان تمام افراد کے نام معلوم ہیں جنہوں نے گولڈ سٹون کی رپورٹ پر میرے کیے گئے فیصلے کی مخالفت کی اور کئی فورمز پر اسے میری غلطی قرار دیا۔ محمود عباس نے کہا کہ انہوں نے گولڈ سٹون کی رپورٹ پر جو فیصلہ کیا وہ درست اور حالات کے مطابق کیا ہے۔ تنقید کرنے والوں نے نہ تو اس رپورٹ کو پڑھا ہے اور نہ ہی وہ حالات سے واقف ہیں۔ محمود عباس نے کہا کہ فتح کے بعض راہنماؤں کی طرف سے گولڈ سٹون کی رپورٹ پر میرے فیصلے کے خلاف کمیٹی کی تشکیل کا مطالبہ کیا گیا۔ اگرچہ میں نے وہ مطالبہ تسلیم کر لیا ہے تاہم آخری فیصلہ میرا ہی ہو گا۔ تمام امور کا میں خود ذمہ دار ہوں۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ حماس نے گولڈسٹون کی رپورٹ کا ایشو اس لیے اچھالا تاکہ مفاہمت کے لیے کی جانے والی کوششوں کو ناکام بنایا جا سکے۔ اس کے علاوہ اس رپورٹ کی آڑ میں حماس سمیت کئی دیگر جماعتوں نے اپنے سیاسی مفادات سمیٹنے کی کوشش کی۔ فلسطین میں انتخابات سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے صدر محمود عباس نے کہا کہ انتخابات سے متعلق جس تاریخ کا وہ اعلان کر چکے ہیں وہ حتمی ہے۔ فلسطین میں پارلیمانی انتخابات 2010 ہی میں ہوں گے۔ اس پر کسی جماعت کو اعتراض ہے توہ انتخابات میں حصہ نہ لے۔
خبر کا کوڈ : 13387
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

United States
Now I know who the brainy one is, I’ll keep lokoing for your posts.
ہماری پیشکش