0
Wednesday 1 Feb 2012 23:42

افغانستان میں افغان عوام کی مرضی سے آنے والی حکومت کی حمایت کرینگے، قاضی حسین احمد

افغانستان میں افغان عوام کی مرضی سے آنے والی حکومت کی حمایت کرینگے، قاضی حسین احمد
اسلام ٹائمز۔ سابق امیر جماعت اسلامی قاضی حسین احمد نے کہا ہے کہ حکومت سینٹ الیکشن کے فوری بعد سیاسی جماعتوں کی مشاورت سے آزاد الیکشن کمیشن دیکر تین ماہ کے اندر اندر عام انتخابات کرا کے ملک میں جاری تنائو اور بے چینی ختم کرے، نیٹو کو سپلائی کی بحالی انتہائی شرمناک اور اپنے فوجی جوانوں کے خون سے غداری کے مترادف ہو گی، ہماری پہلی ترجیح ایم ایم اے کی بحالی ہوگی اگر ایسا نہ ہوا تو انتخابات میں مذہبی جماعتوں کے ساتھ سیٹ ایڈجسٹمنٹ کرینگے، افغانستان میں افغان عوام کی مرضی کی حکومت کی حمایت کرینگے، مسئلہ افغانستان پر ادارہ فکر و عمل کے پلیٹ فارم سے مذاکرے کرینگے اور تمام فریقوں کو افغان مسئلے پر بحث ومباحثے کی دعوت دینگے، ان خیالات کا اظہار انہوں نے نوشہرہ میں اپنی رہائشگاہ پر پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

قاضی حسین احمد نے کہا کہ سیاستدان ایک دوسرے کی ٹانگیں کھیچنا بند کر دیں اور ملکی و قومی سالمیت کی خاطر آپس میں آئندہ کا لائحہ عمل طے کریں، انہوں نے کہا کہ حکومت کے بھی پانچ سال پورے ہونے کو ہیں اور 2012ء الیکشن کا سال ہے، لہذا حکمران انا اور ضد چھوڑ کر سینٹ کے انتخابات کے بعد ملک میں عام انتخابات کا اعلان کرے اور انتخابات سے قبل ملک میں آزاد الیکشن کمیشن کا قیام عمل میں لایا جائے، اس کے علاوہ حکمران ووٹر لسٹوں کو شفاف بنائیں جوکہ ان کی ذمہ داری بنتی ہے، انہوں نے کہا کہ میں نہیں سمجھتا کہ انتخابات سے عوامی مفاد کی کوئی تبدیلی آئیگی یا کوئی انقلاب آئیگا لیکن یہ ایک جمہوری عمل ہے اور اسی عمل سے کسی ملک میں سیاسی تنائو اور بحران ختم ہوسکتا ہے۔
 
نیٹو سپلائی پر پارلینٹ سے قرار داد منظور کرانے کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ کی کسی بھی ایسی قرارداد کو ہم نہیں مانیں گے کیونکہ یہ ملک پر حملے کرنے اور ہمارے فوجی جوانوں کو شہید کرنے والوں کو NOC سرٹیفیکیٹ دینے کے مترادف ہوگا تو ہم ایسی کسی قرار داد کو ہر گز تسلیم نہیں کرینگے، انہوں نے کہا کہ ہم نیٹو سپلائی کی ممکنہ بحالی کے خلاف بھر پور احتجاج کرینگے اور پارلیمنٹ کا گھیرائو کرینگے، انہوں نے کہا کہ قبائلی علاقوں میں آج بھی ڈرون حملے جاری ہیں اور ان میں بے گناہ قبائلی عوام کا قتل عام ہو رہا ہے۔
 
انہوں نے کہا کہ امریکہ اور طالبان مذاکرات سے کم ازکم طالبان کی نمائندگی کی پہچان ہوگئی ہے، پہلے تو کسی کو انکی نمائندگی کے بارے میں علم بھی نہیں تھا، انہوں نے کہا کہ ہم مذاکرات کے حامی ہیں، ایسے مسائل آج کے اس جدید دور میں بحث ومباحثے سے ہی حل ہوسکتے ہیں اگر طاقت کے ذریعے مسائل کا حل ممکن ہوتا تو امریکہ آج طالبان سے مذاکرات نہ کرتا، انہوں نے کہا کہ افغان مسئلہ تمام فریقین کے مابین مذاکرات سے ہی حل ہوسکتا ہے، امریکہ کا افغانستان سے فوجی انخلاء کا وقت پورا ہونے کو ہے لہذا امریکہ افغانستان سے اپنی فوجیں نکال لے اور افغان عوام کو خود اپنے فیصلوں کا حق دے۔
خبر کا کوڈ : 134807
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش