0
Wednesday 21 Oct 2009 12:19

اسلام آباد:اسلامی یونیورسٹی میں 2 خودکش دھماکے،7 جاں بحق،30 زخمی

اسلام آباد:اسلامی یونیورسٹی میں 2 خودکش دھماکے،7 جاں بحق،30 زخمی
اسلام آباد:انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی میں یکے بعد دیگرے دو خودکش دھماکوں میں دو طالبات سمیت 7 افراد جاں بحق اور طلبہ و طالبات سمیت 30 زخمی ہو گئے۔ دونوں خودکش حملہ آوروں کے جسموں کے پرخچے اڑ گئے۔ دھماکوں سے پورا علاقہ لرز اٹھا۔ یونیورسٹی کے اردگرد قائم فاسٹ یونیورسٹی،نمل اور دیگر تعلیمی اداروں میں انتہائی خوف و ہراس پھیل گیا۔ یہ دھماکے یونیورسٹی کے شریعہ بلاک میں طالبات اور بوائز سیکشن میں ہوئے۔ یونیورسٹی کے ان شعبوں میں مختلف ممالک کے طلباءو طالبات زیر تعلیم ہیں۔ دھماکوں سے خوفزدہ ہو کر یونیورسٹی کے مختلف حصوں سے طلباء میں بھگدڑ مچ گئی اور وہ باہر نکل آئے۔ جس سے متعدد طلباء زخمی ہو گئے۔ بم ڈسپوزل سکواڈ اور ریسکیو کی ٹیمیں جائے دھماکہ پر پہنچ گئیں۔ پولیس لائن روڈ،کشمیر ہائی وے اور آئی ٹین بیرونی روڈ کا بڑا حصہ عام ٹریفک کیلئے بند کر دیا گیا۔ یونیورسٹی کے اردگرد مشکوک افراد کو پولیس نے حراست میں لے لیا ہے۔ گرفتار ہونے والا ایک مشکوک شخص کیفے ٹیریا میں چھپا ہوا تھا۔ ریسکیو ذرائع کے مطابق خودکش حملہ آور نے کیفے ٹیریا کے دروازے پر خود کو دھماکہ خیز مواد سے اڑا لیا۔ زخمیوں کی عمریں 19 سے 25 سال کے درمیان ہیں۔ پولیس نے سراغ رساں کتوں کی مدد سے یونیورسٹی میں سرچ آپریشن کیا۔ بی بی سی کے مطابق ایک دھماکہ شریعہ ڈیپارٹمنٹ کے سربراہ ڈاکٹر ضیاءالحق کے کمرہ کے باہر ہوا جس میں تین افراد جاں بحق ہوئے۔ بم دھماکوں سے پوری بلڈنگ کے شیشے ٹوٹ گئے،دھماکوں کی آواز اس قدر خوفناک تھی کہ طالبات نے زور زور سے چیخنا اور بدحواس ہو کر بھاگنا شروع کر دیا، وہاں کہرام مچ گیا۔ دھماکے کے وقت زیادہ تر طالبات کیفے ٹیریا میں کھانا کھا رہی تھیں۔ چند طالبات دھکم پیل اور بھگدڑ میں گرنے کے باعث زمین پر ٹوٹے ہوئے شیشوں کے باعث زخمی ہوئیں۔ زخمی ہونے والی طالبات کو پہلے کئی منٹ تک کسی نے بھی طبی امداد دی نہ ہی انہیں جائے وقوعہ سے اٹھایا گیا۔ عینی شاہدین کے مطابق اسی بھگدڑ میں ہر کسی کو اپنی جان کے لالے پڑ گئے،ذرائع کے مطابق دھماکوں کے 15 سے 20 منٹ کے بعد طلبہ و طالبات و عملے کے اوسان کچھ بحال ہونا شروع ہوئے اور اس کے بعد انہوں نے امدادی کارروائیوں میں حصہ لینا شروع کیا۔ یونیورسٹی کی بسیں آئی ٹین ٹو کی سڑک پر کھڑی کر دی گئیں جس میں طلبہ و اساتذہ کو بھر بھر کر یونیورسٹی سے نکالا گیا،بم دھماکے کی اطلاع ملتے ہی طلبہ و طالبات کے والدین اور ان کے رشتہ دار یونیورسٹی پہنچ گئے۔ گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئیں،طلبہ و طالبات بھاگ بھاگ کر یونیورسٹی سے باہر نکلیں،بعض وہاں اپنی جوتیاں چھوڑ گئیں،والدین اپنے بچوں کو پرائیویٹ گاڑیوں میں ساتھ واپس لے کر گئے۔ طلبا و طالبات کا کہنا ہے کہ وہ اس صورتحال میں تعلیم جاری نہیں رکھ سکتے۔ بم دھماکوں کے بعد اسلام آباد کے ہسپتالوں میں ایمرجنسی لگا دی گئی۔ پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (پمز) میں ایک طالبہ کی نعش لائی گئی ہے اس کے علاوہ ٹانگیں اور ایک سر لایا گیا ہے۔ 11 خواتین اور 2 مردوں کو زخمی حالت میں لایا گیا۔ پمز کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر الطاف حسین نے صحافیوں کو بتایا کہ 4 زخمیوں کی حالت تشویشناک ہے،انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی کے ترجمان محمود فاروقی نے کہا ہے کہ ہر طالب علم کی تلاشی لینا ممکن نہیں۔ ذرائع کے مطابق کیفے ٹیریا میں ہونے والا بم دھماکہ داخلی دروازے پر ہوا،خودکش حملہ آور ویٹر کے روپ میں کیفے ٹیریا کے اندر داخل ہوا۔ بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی کے صدر ڈاکٹر انوار حسین صدیقی نے کہا ہے کہ یونیورسٹی کی سکیورٹی وسائل کے مطابق مناسب تھی البتہ بیرونی دیوار نہ ہونے کے باعث دہشت گردی کے خطرات موجود تھے اس دیوار کی تعمیر کیلئے حکومت سے درخواست کی گئی تھی،دہشت گردوں کی جانب سے یونیورسٹی کو کسی قسم کی کوئی دھمکی موصول نہیں ہوئی تھی۔پولیس اور تحقیقاتی اداروں نے دہشت گردی کے واقعہ کی ابتدائی رپورٹ میں کہا ہے کہ خواتین کیمپس میں بلا اجازت کسی غیر متعلقہ مرد اور خاتون کا داخلہ ممکن نہیں، تحقیقاتی ادارے اس بات کا بھی جائزہ لے رہے ہیں کہ خودکش حملہ آور کو ویمن کیمپس میں داخل کرانے میں یونیورسٹی کا کوئی فرد ملوث تو نہیں۔ ابتدائی رپورٹ وزیراعظم کو بھجوا دی گئی ہے۔ یونیورسٹی میں صومالی،ازبک،سوڈانی شہری بھی زیر تعلیم ہیں۔ واقعہ کے بعد دو مشکوک افراد پکڑے گئے۔ وقوعہ سے موبائل سم اور تصویریں بھی ملی ہیں۔ خودکش بمبار کی جیب سے برآمد ہونے والا پرس پولیس نے تحویل میں لے لیا ہے۔ ایک حملہ آور نے برقعہ پہن رکھا
تھا۔ دھماکے میں 8 کلو دھماکہ خیز مواد استعمال کیا گیا ہے۔ وقوعہ سے شناختی کارڈ بھی ملا ہے۔ صدر آصف علی زرداری،وزیراعظم یوسف رضا گیلانی،چیئرمین سینٹ فاروق ایچ نائیک،قائد ایوان سید نیئر بخاری،سپیکر قومی اسمبلی ڈاکٹر فہمیدہ مرزا،ڈپٹی سپیکر فیصل کریم کنڈی سمیت وفاقی وزرائ،ارکان سینٹ و قومی اسمبلی اور سیاسی جماعتوں کے قائدین میاں محمد نواز شریف،چودھری شجاعت حسین،الطاف حسین،مولانا فضل الرحمان،سید منور حسن،وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی نیو کیمپس میں خودکش بم دھماکے کی شدید مذمت کی ہے۔ صدر زرداری اور وزیراعظم نے کہا کہ دہشت گردوں کی ان مذموم کارروائیوں کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے،دہشت گرد نہ صرف ملک دشمن بلکہ انسانیت دشمن ہیں،حکومت ملک کو دہشت گردوں سے پاک کر کے دم لے گی۔ گورنر پنجاب سلمان تاثیر نے بم دھماکے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حکومت دہشت گردوں کو کیفر کردار تک پہنچا کر رہے گی۔ وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات قمر الزمان کائرہ نے بین االاقوامی اسلامی یونیورسٹی میں خودکش حملے کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اسے دہشت گردی کا المناک اور بزدلانہ واقعہ قرار دیا۔ مسلم لیگی رہنماﺅں سلیم سیف اللہ،ہمایوں اختر،حامد ناصر چٹھہ،تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان،مرکزی جمعیت اہلحدیث کے امیر پروفیسر ساجد میر اور دیگر رہنماﺅں،سپیکر پنجاب اسمبلی رانا محمد اقبال خان نے بم دھماکوں کی شدید مذمت کی ہے۔ لاہور سے خصوصی رپورٹر کے مطابق مسلم لیگ ق کے رہنما چودھری پرویزالٰہی، تحریک انصاف پنجاب کے صدر احسن رشید،صدر لاہور میاں محمود الرشید،استقلال پارٹی کے سربراہ سید منظور علی گیلانی، متحدہ علمائے اہلحدیث کے سربراہ قاضی عبدالقدیر خاموش، عوامی نیشنل پارٹی کے سیکرٹری جنرل احسان وائیں، تعمیر پاکستان پارٹی کے سیکرٹری جنرل عزیز اعوان، مرکزی جمعیت اہلحدیث کے مرکزی سینئر نائب صدر علامہ زبیر احمد ظہیر و دیگر نے بھی دھماکوں کی مذمت کی ہے۔
اسلام آباد:اسلامی یونیورسٹی میں دو خودکش دھماکے،3 طالبات سمیت 6 جاں بحق، 25 خواتین زخمی
اسلام آباد:وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں منگل کو بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی کے نیو کیمپس میں دو خودکش دھماکوں کے نتیجے میں 3 طالبات سمیت 6 افراد جاں بحق جبکہ 25 طالبات سمیت 38 افراد زخمی ہو گئے،جاں بحق ہونے والوں میں3طالبات اور 2طلبا شامل ہیں جبکہ 4 کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے۔اسلام آباد کے سیکٹر ایچ الیون میں پہلا دھماکہ اسلامی یونیورسٹی کے ویمن کیفے ٹیریا میں تین بجکر 16 منٹ پر ہوا جبکہ دوسرا دھماکہ پانچ منٹ بعد شریعہ فیکلٹی کے کوریڈور میں ہوا۔ بم دھماکوں کی اطلاع ملتے ہی وفاقی دارالحکومت کے دونوں بڑے اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی،جائے حادثہ سے ایک مشکوک شخص کو گرفتار کیا گیا ہے،صدر اور وزیراعظم نے واقعے پر افسوس کا اظہار کیا ہے،تین روز قبل یونیورسٹی انتظامیہ کو دھمکی آمیز خط موصول ہونے کا بھی انکشاف ہوا ہے۔ ڈپٹی کمشنر اسلام آباد عامر علی احمد کے مطابق دھماکے میں 3 طالبات سمیت6 افراد جاں بحق جبکہ 25 طالبات سمیت 38 افراد زخمی ہوئے۔ خودکش حملہ آوروں کی ٹانگوں کو پمز کے مردہ خانہ میں رکھ دیا گیا ہے اور ان کے ڈی این اے ٹیسٹ کیلئے نمونے قومی ادارہ صحت میں بھیج دیے گئے ہیں۔ خودکش بم دھماکوں سے ویمن کیفے ٹیریا اور شریعہ فیکلٹی کی عمارتوں کو نقصان پہنچا ہے۔اطلاعات کے مطابق یونیورسٹی انتظامیہ کو 3روز قبل دھمکی آمیز خط موصول ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔نمائندہ جنگ کے مطابق کیفے ٹیریا میں سوا تین بجے ایک خاتون خودکش حملہ آور نے دھماکہ کیا ۔ خاتون حملہ آور کے چیتھڑے باہر میدان تک بکھر گئے۔دوسرے دھماکے کے بارے میں متضاد اطلاعات ہیں کچھ کا خیال تھا کہ یہ خودکش دھماکہ تھا مگر کچھ کا خیال تھا کہ وہاں بم نصب کیا گیا تھا اور یہ ریمورٹ دھماکہ تھا۔دریں اثنا اسلامی یونیورسٹی کی طالبات کے کیفے ٹیریا میں دھماکے کے وقت ایک مشکوک شخص موجود تھا جس کی نشاندہی عینی شاہدین نے کی اور پولیس اسے گرفتار کر کے نامعلوم مقام پر تفتیش کیلئے لے گئی تاہم اس بات کی تصدیق نہیں ہوسکی کہ وہ واقعی دہشتگردوں کا ساتھی ہے۔دھماکے کے فوراً بعد وفاقی پولیس اور امدادی اداروں ٹیمیں اور ایمبولینسیں موقع پر پہنچ گئیں۔ زخمی ہونے والوں میں طلبہ کے ساتھ ٹیچرز بھی شامل ہیں۔بم دھماکے پر صدر،وزیراعظم ،وزیراعلیٰ وگورنرسندھ اوردیگراہم سیاسی شخصیات نے افسوس کا اظہار کیا ہے۔
خبر کا کوڈ : 13565
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش