0
Tuesday 14 Feb 2012 00:59

بلوچستان کا مسئلہ مذاکرات سے حل کیا جائے، سردار سعادت ہزارہ

بلوچستان کا مسئلہ مذاکرات سے حل کیا جائے، سردار سعادت ہزارہ

اسلام ٹائمز۔ سابق صوبائی وزیر و ہزارہ قوم کے قبائلی رہنما سردار سعادت علی ہزارہ نے کہا ہے کہ انسانیت کی تشخیص و تقسیم مذہب نسل اور عقیدے کی بنیاد پر نہ کی جائے۔ بلوچ پشتون عوام ہمارے دو بازو کی مانند ہیں۔ صوبے کی ترقی و خوشحالی کیلئے پرعزم ہیں۔ اس مقصد کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کیلئے بلوچ، پشتون عوام سے ملکر ماضی کی طرح‌ مستقبل میں بھی کردار ادا کرینگے۔ 

ہزارہ قوم کے ساتھ ہونے والے ظلم و ناانصافی اور قتل عوام کیخلاف صوبے کی قوم پرست سیاسی و مذہبی جماعتوں سے اخلاق و معاشرتی سطح پر تعاون کے طلبگار ہیں۔ انہوں نے یہ بات اتوار کو اپنی رہائشگاہ پر مختلف وفود سے ملاقات میں کہی۔ انہوں نے کہا کہ امن کی بحالی کیلئے حکومت کو مربوط انتظامی پالیسی تیار کرنی چاہیئے اور اس سلسلے میں صوبائی حکومت کو آل پارٹیز کانفرنس کا انعقاد کرنا چاہیئے۔ انہوں نے کہا کہ قانون کی بالادستی قائم رکھنے کیلئے ضروری ہے کہ پولیس اور قانون نافذ کرنے والے دیگراداروں کے فرائض و ذمہ داری کی ادائیگی کے سامنے سفارش کی دیوار کھڑی نہ کی جائے اور قانون نافذ کرنے والوں کو غیرجانبدارانہ طور پرفرض ادا کرنے دیا جائے۔ 

سردار سعادت علی ہزارہ نے کہا کہ بلوچستان کا مسئلہ دن بدن خراب ہوتا جا رہا ہے لہذا وقت کی نزاکت کو سمجھتے ہوئے حکمران ہوش کے ناخن لیں اور طاقت کی بجائے مذاکرات کے فارمولے پر عمل کر کے سنجیدگی کے ساتھ معاملات حل کریں۔ انہوں نے کہا کہ صوبے کو امن کا گہوارہ بنانے کیلئے صوبے میں آباد تمام برادر اقوام کو مل کر کام کرنا چاہیئے۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن اور ووٹ کی ہماری سامنے کوئی اہمیت ہی نہیں۔ ہم قوم کے خادم ہیں حاکم نہیں۔ انہوں نے کہا کہ اقتدار اور مفاد پرستی کی سیاست کرنے والوں‌ پر لعنت بھیجتے ہیں۔ اقتدار کی لالچ رکھنے والے عناصر کبھی قوم کے وفادار ثابت نہیں ہو سکتے۔ ہزارہ قوم تعلیم یافتہ اور باشعور ہیں اور آئندہ الیکشن میں اپنے لئے ایک مضبوط بےخوف قیادت کا انتخاب خود کریگی انہوں نے کہا کہ حالات کا مقابلہ ہزارہ، بلوچ اور پشتون برادر اقوام مل کر کرینگے۔

خبر کا کوڈ : 137427
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش