QR CodeQR Code

6 جولائی کو مینار پاکستان پر عظیم الشان اجتماع کیا جائے گا

فرزند امام ہیں، پاکستان میں خط امام اور خط رہبر کو زندہ رکھیں گے، علامہ ناصر عباس

14 Feb 2012 11:22

اسلام ٹائمز: انقلاب اسلامی ایران کے اسلامی بیداری پر اثرات سیمینار سے خطاب میں ایم ڈبلیو ایم کے جنرل سیکرٹری کا کہنا تھا کہ معاشرہ نعرے بازی اور تقریروں سے نہیں بنتا بلکہ معاشرہ سازی کردار سے ہوتی ہے، جس کیلئے پہلے امام رہ نے شہادت کے کلچر کو فروغ دیا۔


اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین قم کے زیر اہتمام سیمینار بعنوان ''انقلاب اسلامی ایران کے اسلامی بیداری پر اثرات'' کا انعقاد کیا گیا۔ جس میں پاکستانی علماء اور طلاب سمیت سینکڑوں افراد نے شرکت کی۔ سیمینار سے مجلس وحدت مسلمین کے سیکرٹری جنرل علامہ ناصر عباس جعفری کے علاوہ پاکستان سے آئے ہوئے دیگر  رہنماؤں نے بھی خطاب کیا۔ 

ایم ڈبلیو ایم شعبہ امور جوانان کے مسئول حجۃ الاسلام اعجاز بہشتی نے اپنے شعلہ بیان خطاب میں کہا کہ عصر غیبت میں امام خمینی رہ  "وَ مِنَ النَّاسِ مَنْ يَشْري نَفْسَهُ ابْتِغاءَ مَرْضاتِ اللَّه" ، "هَلْ أَدُلُّكُمْ عَلى‏ تِجارَةٍ تُنْجيكُمْ مِنْ عَذابٍ أَليمٍ" اور" أَعْظَمُ دَرَجَةً عِنْدَ اللَّه" کا واضح مصداق ہیں اور یہی بات امام خمینی رہ اور انقلاب کی کامیابی کا راز ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ جو بھی ان قرآنی اصولوں پر عمل پیرا ہو گا تو نتیجہ نصرت الہی کی صورت میں ملے گا۔ علامہ بہشتی کا کہنا تھا کہ امام خمینی رہ کی طرف سے یوم القدس کا اعلان کسی معجزے سے کم نہیں تھا جو تمام نوع بشریت کیلئے تھا چونکہ اسرائیل پوری بشریت کا دشمن ہے۔ انکا کہنا تھا کہ کامیابی کی ایک اور شرط دشمن شناسی ہے اور پاکستانی قوم کو اپنے علماء بالخصوص شہید عارف حسین الحسینی، ڈاکٹر محمد علی نقوی اور شہید علامہ ضیاءالدین کے کردار کی تقلید کرنا چاہیئے۔
 
ایم ڈبلیو ایم کے رکن شوریٰ عالی حجۃ الاسلام والمسلمین سید ہاشم موسوی نے اپنے خطاب میں کہا کہ اسلامی بیداری میں اہم ترین نکتہ ایمان کامل اور خواب غفلت سے امتوں کو بیدار کرنا ہے جو انبیاء اور آئمہ کا ہدف تھا۔ انہوں نے سید جمال الدین افغانی اور امام خمینی (رہ) کی جدوجہد پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ معنوی اور عرفانی ترقی کے بغیر ہماری کامیابی ممکن نہیں۔
 
سیمینار کے اختتام پر مہمان خصوصی اور وحدت اسلامی کانفرنس تہران میں شرکت کیلئے تشریف لائے ہوئے مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سیکرٹری جنرل علامہ ناصر عباس جعفری نے اپنے خطاب کے آغاز میں علماء اور طلاب سے مخاطب ہو کر کہا کہ شہر خون و قیام، شہر علم و عمل اور حضرت فاطمہ معصومہ (س) کے شہر اور وہ شہر کہ جس نے دنیا کو عظیم رہبر دیا، اس شہر میں گزرنے والے لمحوں کو غنیمت شمار کریں اور علم و عمل کے میدان میں آگے بڑھیں۔ انہوں نے کہا کہ انقلاب اسلامی ایک معجزہ اور نور کا پھیلاو تھا جو عظیم جدوجہد کے بعد حاصل ہوا۔

انہوں نے کہا کہ امام خمینی رہ نے ایک پست معاشرے میں کام کیا اور اس معاشرے کو 2500 سالہ شہنشاہیت سے نجات دلائی۔ راجہ ناصر عباس جعفری کا مزید کہنا تھا کہ معاشرہ نعرے بازی اور تقریروں سے نہیں بنتا بلکہ معاشرہ سازی کردار سے ہوتی ہے، جس کیلئے پہلے امام رہ نے شہادت کے کلچر کو فروغ دیا بلکہ پہلے اپنے وجود میں یہ کلچر ایجاد کیا اور علماء نے اپنے بچوں کی قربانیاں دیں اور کسی قسم کی قربانی سے دریغ نہ کیا۔انہوں نے کہا کہ امام امت نے دین اور سیاست کو جدا نہ ہونے دیا اور نہ صرف نظریہ بلکہ عمل سے شہنشاہیت کو جڑ سے اکھاڑ پھینکا۔

علامہ ناصر عباس جعفری نے مزید کہا کہ ایران میں انقلاب کے بعد سب سے پہلے اس کا اثر پاکستان اور پاکستاینوں پر پڑا اور امام کے افکار پورے پاکستان میں پھیلنا شروع ہو گئے۔ اور شہید عارف حسینی کی شکل میں فرزند امام ہمیں نصیب ہوا، جنہوں نے اپنے عمل اور کردار سے بہت جلد معاشرے میں اپنا مقام بنا لیا اور امام کے افکار کو پاکستان کے کونے کونے تک پہنچایا۔ انہوں نے کہا کہ رہبر سید علی خامنہ ای امام خمینی کے حقیقی اور سچے وارث ہیں۔ علامہ جعفری کے بقول ایک جانب سے سورج غروب ہوا تو دوسری جانب سے طلوع ہو گیا۔ انہوں نے پاکستان کے حالات کے حوالے سے کہا کہ ہمیں بابصیرت ہونے اور ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے، دشمن مختلف طریقوں سے ہماری صفوں میں تفرقہ پھیلانا چاہتا ہے جس کو کامیاب نہیں ہونے دینا ہے۔
 
ایم ڈبلیو ایم کے جنرل سیکرٹری کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان کے بحران کو صرف شیعہ قوم ہی ختم کر سکتی ہے لیکن اس کیلئے ہمیں باکردار، شجاع، خود شناس اور معاشرہ شناس ہونا چاہیئے اور اس ہدف کیلئے ہمیں امام راحل، رہبر معظم، شہید بہشتی اور مصطفٰے چمران جیسے لوگوں کو اپنا آئیڈیل بنانا ہو گا۔ علامہ ناصر جعفری نے کہا کہ آج پاکستان پر مشرکانہ اور منافقانہ نظام مسلظ ہے، لیبرل ازم، سیکولرازم اور کمیونزم کی حاکمیت ہے اور یہ ہمارے ضمیر کو جگانے کیلئے کافی ہے۔
 
ان کا کہنا تھا کہ شہید علامہ عارف الحسینی کا ہدف بھی اس نظام فاسد کا خاتمہ تھا اور مجلس وحدت مسلمین کا ہدف ولائی نظام کو پاکستان میں رائج کرنا ہے۔ انہوں نے اضافہ کیا کہ شہید عارف کی شہادت کے بعد پاکستان میں خط امام کے نقوش مٹ رہے تھے اور ہم فرزند امام ہیں پاکستان میں ہم خط امام، خط رہبر اور خط ولایت کو زندہ کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم پاکستان میں اتحاد کو فروغ دے رہے ہیں چاہے اس کیلئے ہمیں کتنی بڑی قربانی ہی کیوں نہ دینا پڑے۔ علامہ ناصر جعفری نے سید حسن نصراللہ سے ملاقات کے وقت ان کا قول دھرایا کہ اللہ پر ایمان اور توکل حزب اللہ کی کامیابی کا راز ہے۔ آخر میں حجۃ الاسلام والمسلمین ناصر عباس جعفری نے سامعین کے سوالوں کے جوابات دیئے۔



خبر کا کوڈ: 137683

خبر کا ایڈریس :
https://www.islamtimes.org/ur/news/137683/فرزند-امام-ہیں-پاکستان-میں-خط-اور-رہبر-کو-زندہ-رکھیں-گے-علامہ-ناصر-عباس

اسلام ٹائمز
  https://www.islamtimes.org