0
Sunday 19 Feb 2012 20:39

بلوچستان کے مسئلے کا متفقہ حل، موجودہ حکومت کو اپنی مدت پوری کرنی چاہئے، گیلانی

بلوچستان کے مسئلے کا متفقہ حل، موجودہ حکومت کو اپنی مدت پوری کرنی چاہئے، گیلانی
اسلام ٹائمز۔ وزیر اعظم سید یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ میثاق جمہوریت پر 80 فیصد عملدرآمد کر دیا گیا ہے، 20 ویں ترمیم سے شفاف انتخابات کا انعقاد یقینی بنایا گیا ہے، نگران حکومت کا فیصلہ اپوزیشن اور حکومت مل کر کریں گے۔ بلوچستان کے معاملے پر جلد فریقین سے مشاورت کے بعد کل جماعتی کانفرنس کا اعلان کیا جائے گا۔ اتوار کو پیر جوگوٹھ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ بلوچستان کے معاملے پر جلد کل جماعتی کانفرنس بلائیں گے اور فریقین سے مشاورت کے بعد اس کا اعلان کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ میں نے سندھ کے دورے کے دوران وزیر اعلیٰ سندھ سے ملاقات کی اور انہیں ہدایت کی کہ وہ یہاں کی قیادت سے مذاکرات کریں جب فریقین سے مشاورت ہو جائے گی تو پھر کل جماعتی کانفرنس بلائیں گے میری پیر بگاڑا سے بھی گزارش ہے کہ وہ بھی کل جماعتی کانفرنس میں شرکت کریں تاکہ بلوچستان کا کوئی حل نکالا جا سکے۔

افغانستان کے ایشو کے بارے سوال پر وزیر اعظم نے کہا کہ اپنے ایشو پر افغان حکومت کو خود اقدامات کرنے چاہیں ہم افغان حکومت کے ساتھ ہر ایشو پر تعاون کرنے کو تیار ہیں۔ افغان صدر کے دورہ پاکستان کے دوران ان سے بڑے تفصیلی مذاکرات ہوئے ہیں۔ ان سے تین مرتبہ ملاقات کے دوران ہم نے انہیں ہر ممکن تعاون کا یقین دلایا ہے افغانستان کے معاملے کا حل افغان عوام اور قیادت کی حمایت سے ہونا چاہیے۔ اس سوال پر کہ کیا پیپلزپارٹی کی حکومت شہادت دینے کے لئے تیار ہے جواب میں وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ شہادت مقدر والوں کو ملتی ہے اب دیکھنا یہ ہے کہ ہمیں شہادت ملتی ہے یا ہم غازی ہوں گے ایک سوال پر وزیر اعظم نے کہا کہ ہر جمہوری حکومت کے خلاف سازشیں ہوتی رہی ہیں اگر اس سے قبل تمام وزراء اعظم کو پانچ پانچ سال کی مدت پوری کرنے دی جاتی تو آج ملک بہت زیادہ ترقی کر چکا ہوتا، صرف میرے خلاف ہی نہیں جتنی بھی حکومتیں آئیں ان کے خلاف سازشیں ہوتی رہی ہیں۔

وزیر اعظم نے کہا کہ نواز شریف نے ایک مرتبہ خود اعتراف کیا تھا کہ صدر کو استثنیٰ حاصل ہے اب اگر ان کا بیان مختلف ہے تو اور بات ہے۔ اب چونکہ معاملہ عدالت میں ہے۔ اس لیے اس پر میں بات نہیں کرنا چاہتا ہوں۔ ایک اور سوال پر وزیر اعظم نے کہا کہ حکومت کو پانچ سال کا مینڈیٹ دیا گیا ہے اگر یہ پورا ہو جاتا ہے تو سسٹم میں استحکام آئے گا۔ وزیراعظم نے کہا کہ سینٹ کے انتخابات ہوں گے اس کے بعد ہم بجٹ دیں گے اس کے بعد ہی آئندہ انتخابات کے لیے مختلف سیاسی جماعتوں سے مذاکرات ہو سکتے ہیں۔ اس سوال پر کہ امریکہ نے دفاع پاکستان کونسل کی سرگرمیوں پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا ہے تو کیا حکومت کی جانب سے بھی اس بارے میں اقدامات کیے جا رہے ہیں تو جواب میں وزیر اعظم نے کہا کہ حکومت اپنے آئینی طریقہ کار کے تحت ہی کوئی قدم اٹھائے گی۔

بھارت کو’’ موسٹ فیورڈ نیشن‘‘ قرار دیئے جانے کے سوال پر وزیر اعظم نے کہا کہ’’ ایم ایف این ‘‘کا مطلب لوگوں نے سمجھا ہی نہیں ہے اس کا مطلب’’ موسٹ فیورڈ فرینڈ ‘‘نہیں ہو جاتا اس کا مطلب ہے کہ نوڈس کریمینیشن جب پاکستان بنا تھا تو قائداعظم نے بطور گورنر جنرل بھارت کو یہ اسٹیٹس دیا تھا وزیر اعظم نے کہا کہ 100 ممالک کے ساتھ ہمارے اس قسم کے تعلقات ہیں اور بھارت ان میں سے ایک ہے اس کا مطلب ہے کہ بھارت کے ساتھ تجارتی عدم توازن کو ختم کرنا ہے اس کے لیے کابینہ نے وزارت تجارت کو اجازت دی ہے۔ وہ بھارتی وزارت تجارت سے مذاکرات کرے کہ کس طرح تجارت میں توازن لایا جا سکتا ہے اس پر کام ہو رہا ہے دونوں ممالک اپنے قومی مفادات کو دیکھ کام کریں گے تاہم لائن آف کنٹرول پر کشمیر کے آر پار 2008ء سے لے کر 15 ارب کی تجارت ہو چکی ہے۔ پاکستان اور بھارت کے درمیان کئی تنازعات کے باوجود ان میں 60 بلیں ڈالر سے زائد کی تجارت ہو رہی ہے اس لیے ہمیں بھی اپنے ملکی مفادات کو مد نظر رکھا جائے۔
خبر کا کوڈ : 139073
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش