0
Monday 20 Feb 2012 09:19

امریکی اثر و رسوخ ختم کرنے کے لئے پاکستان پڑوسی ممالک سے مضبوط تعلقات چاہتا ہے، حسن عسکری

امریکی اثر و رسوخ ختم کرنے کے لئے پاکستان پڑوسی ممالک سے مضبوط تعلقات چاہتا ہے، حسن عسکری
اسلام ٹائمز۔ سینیر سیاسی تجزیہ کار اور شعبہ سیاسیات پنجاب یونیورسٹی لاہور کے سابق چیئرمین ڈاکٹر حسن عسکری رضوی نے کہا ہے کہ پاکستان امریکہ کے خطے میں اثر و رسوخ کو ختم کرنے کے لئے اسلام آباد اپنے پڑوسی ممالک سے تعلقات کو مضبوط بنانا چاہتا ہے۔ تاکہ کم از کم پاکستان خود امریکی دبائو سے باہر نکل آئے۔ لاہور میں اسلام ٹائمز کے نمائندے سے گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر حسن عسکری رضوی نے کہا کہ اسلام آباد میں پاکستان، ایران اور افغانستان کے سربراہان مملکت کے درمیان حالیہ سہ فریقی کانفرنس میں ہونے والی پیشرفت مفاہمت کی طرف ایک اہم قدم ہے۔ اس کے اثرات کا اندازہ اعلامیے پر عمل درآمد اور اس پر قائم رہنے سے ہو گا۔
 
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پاکستان کے دو بڑے مسائل توانائی کا بحران اور دہشت گردی ہیں۔ کمزور معیشت کے باعث پاکستان کو امریکہ اور مغرب پر انحصار کرنا پڑا لیکن ضروریات پوری نہیں ہوئیں۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکہ ایران کو عالمی سطح پر تنہا کرنے کے لئے پاک ایران گیس پائپ لائن کی مخالفت کر رہا ہے۔ جبکہ ایران کی دلچسپی ہے کہ اس منصوبے کو مکمل کر کے امریکی سازش کو ناکام بنا دے۔ لیکن پاکستان کے لئے گیس پائپ لائن کے لئے فنڈنگ سب سے بڑا مسئلہ بنا ہوا ہے۔ کیونکہ امریکی مخالفت کی وجہ سے کوئی ادارہ ابھی تک فنڈنگ کے لئے تیار نہیں۔ جبکہ اس منصوبے کے لئے پاکستان کے پاس اپنے کتنے وسائل ہیں اس کے بارے میں کوئی واضح معلومات موجود نہیں۔ 

ڈاکٹر حسن عسکری رضوی نے کہا کہ بلوچستان کے مبینہ حق خودارادیت سے متعلق امریکی ایوان نمائندگان میں پیش کی گئی قرارداد پاکستان پر دبائو بڑھانے کے عمل کا حصہ ہے۔ اور جو قرارداد کا محرک ہے وہ پہلے بھی پاکستان کے خلاف پروپیگنڈہ کی لابی کا حصہ رہا ہے۔ اور اس طرح کی سازشیں کرتا رہتا ہے۔ 

انہوں نے کہا کہ حکومت پاکستان کو ناراض بلوچ رہنمائوں سے بات چیت کا آغاز کرنا چاہیے۔ اور سب سے اہم اور بنیادی بات یہ ہے کہ بلوچستان میں فوج اور خفیہ ایجنسیوں کے کردار کا تعین ہونا چاہیے۔ سیاسی تجزیہ کار نے یاد دہانی کروائی کہ حکومت بلوچستان نے بھی ایجنسیوں کے کردار پر وفاقی حکومت سے شکایت کی تھی اور مطالبہ کیا تھا کہ ان کا کردار محدود کیا جائے۔ اس پر حکومت کو سنجیدگی سے معاملات درست کرنے چاہیں۔ انہوں نے کہا کہ بلوچ رہنما سول حکومت سے ناراض نہیں وہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کی شکایت کرتے ہیں کہ سیاسی کارکنوں اور رہنماوں کو اغوا کرلیا جاتا ہے۔ ان کے بارے میں لواحقین کو پتہ نہیں چلتا کہ وہ کہاں ہیں اور لاپتہ افراد کی ایک فہرست ہے۔ جن کی رہائی کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔
خبر کا کوڈ : 139126
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش