0
Wednesday 22 Feb 2012 14:25

بینظیر قتل کیس۔۔۔۔۔تفتیشی رپورٹ

بینظیر قتل کیس۔۔۔۔۔تفتیشی رپورٹ
اسلام ٹائمز۔  کراچی میں ایف آئی اے کی جانب سے تیار کردہ رپورٹ کے مطابق بے نظیر بھٹو کے قتل کا منصوبہ القاعدہ کے رہنما ابوعبیدہ المصری نے تیار کیا تھا، جس پر عملدرآمد بیت اللہ محسود نے حقانی نیٹ ورک کے طالبان کے ذریعے کیا جن کو 4 لاکھ کی رقم دی گئی، سازش وزیرستان کے اکوڑہ خٹک حقانی مدرسے کے طالب انور شاہ کے کمرہ نمبر 96 میں تیار کی گئی جس میں نصر اللہ، قاری اسماعیل، عبادالرحمان، عبداللہ صدام، فیض محمد کسکٹ، حسنین گل، رشید نے سازش کا منصوبہ تیار کیا۔ خودکش دھماکہ سعید عرف بلال نے کیا، پرویز مشرف کو دو پولیس افسران کے ساتھ اس سازش میں ملوث کیا گیا ہے اور اس حملے سے قبل بے نظیر بھٹو کو قتل کرنے کے لئے 5 بار کوششیں ہوئیں،سب سے پہلے رمزی یوسف نے 1993 کے عام انتخابات سے قبل بے نظیر بھٹو کو قتل کرانے کا منصوبے بنایا تھا، 27 دسمبر کے سانحے میں 16 ملزمان کے ملوث ہونے کا انکشاف کیا گیا ہے۔

محترمہ بے نظیر بھٹو کے قتل کیس کی رپورٹ وفاقی وزیر داخلہ رحمان ملک نے سندھ اسمبلی میں حالیہ اجلاس میں پیش کی۔ ایف آئی اے کی جانب سے تیار کی گئی اس رپورٹ کو سندھی زبان میں ترجمہ کرایا گیا ہے، اس رپورٹ کے تحت کہا گیا ہے کہ محترمہ بے نظیر بھٹو کو قتل کرنے کے لئے 5 بار پہلے کوششیں ہوئیں لیکن وہ کوششیں سخت سیکیورٹی اور دیگر وجوہات کی بنا پر ناکام ہوئیں۔ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ محترمہ بے نظیر بھٹو کو سب سے پہلے قتل کرنے کا منصوبہ رمزی یوسف نے کیپٹن عبدالحکیم عرف ماجد کے ساتھ تیار کیا تھا اس سازش کا انکشاف 1995 میں خیبر پختونخواہ میں گرفتار ہونے والے پنجگور بلوچستان کے باشندے فضل اللہ عرف ابو طلحہ نے کیا، جس میں انہوں نے پولیس کو بتایا تھا کہ رمزی یوسف اور کیپٹن عبدالحکیم عرف ماجد نے 1993 کے عام انتخابات سے قبل محترمہ بے نظیر بھٹو کو قتل کرنے کا منصوبہ تیار کیا تھا، جس میں انہوں نے سب سے پہلے بلاول ہاؤس کراچی میں ان کے گھر کے سامنے گٹر میں ایک بم نصب کیا تھا، ان دنوں محترمہ بے نظیر اپنی والدہ نصرت بھٹو سے ملنے کے لئے اکثر 70 کلفٹن جاتی تھیں اور ان کی گاڑی کو اسی گٹر سے گذرنا ہوتا تھا۔

ایک رات کو رمزی یوسف بلاول ہاؤس کے سامنے بم نصب کر رہے تھے کہ پولیس نے انہیں ساتھیوں سمیت گرفتار کیا تو انہوں نے وہاں اپنی موجودگی کے بارے میں بتایا کہ ان کا چشمہ پانی میں گرگیا ہے وہ اس کو ڈھونڈ رہے ہیں، اس موقف کے بعد پولیس نے انہیں چھوڑ دیا تو پھر دوبارہ انہوں نے نشتر پارک کے جلسے میں عبدالشکور کی معرفت سکھر سے سپاہ صحابہ کے رہنما امین بلوچ کی مدد سے ریٹائرڈ فوجی کی خدمات لیں، جس کے لئے عبدالشکور کو خالد شیخ ( نائین الیون کے ملزم ) نے پشاور بھیجا جہاں سے وہ کلاشنکوف لے کر آئے اس کے لئے نشتر پارک میں ایک عمارت بھی ڈھونڈی گئی لیکن دوسرا منصوبہ بھی ناکام ہوا کیونکہ نشانے باز وقت پر نہیں پہنچ سکے۔ فضل اللہ نے بتایا کہ پھر رمزی یوسف بم پھٹنے سے خود زخمی ہوئے اور وہ کراچی کے جناح اسپتال میں تیرہ دن تک آنکھوں کے وارڈ میں آدم خان بلوچ کے نام پر زیر علاج رہے۔ فضل اللہ کے مطابق اسامہ بن لادن بے نظیر بھٹو کو قتل کرانا چاہتے تھے۔ انہوں نے پیسے ایک مذہبی رہنما منیر ابراہیم کے معرفت رمزی یوسف کو دیے۔

اسامہ بن لادن بے نظیر بھٹو کو اس لئے قتل کرنا چاہتے تھے کہ وہ سمجھتے تھے کہ عورت کی حکمرانی نہیں ہونی چاہیئے، چونکہ بے نظیر امریکا کے قریب تھیں اور ان کو محترمہ کے شیعہ ہونے پر بھی تکلیف ہو رہی تھی اور وہ سمجھتے تھے کہ محترمہ شیعوں کی پاکستان میں مدد کرنے کے ساتھ ساتھ خاندانی منصوبہ بندی کی بھی حامی ہیں۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ محترمہ پر تیسرا حملہ 18 اکتوبر کے دن ہوا جب وہ طویل جلاوطنی ختم کرکے وطن آئیں اور ان کا قافلہ شاہراہ فیصل سے مزار قائد کی طرف جا رہا تھا تو اس دوران دو دھماکے ہوئے جس میں بے نظیر بھٹو بال بال بچ گئیں اور اس دھماکے میں 170 افراد قتل ہوئے اور 150 زخمی ہوئے۔ رپورٹ کے مطابق بے نظیر بھٹو پر چوتھے حملے کا منصوبہ خیبر پختونخواہ کے شہر پبی نوشہرہ میں 12 دسمبر کے دن کیا گیا جہاں پر خودکش حملہ آور ان کی گاڑی کے قریب پہنچ بھی گیا تھا لیکن سخت سیکیورٹی کی وجہ سے وہ کامیاب نہیں ہوسکے اور پھر راولپنڈی جلسے کا منصوبہ بنایا گیا لیکن 26 دسمبر میں نیاز اسٹیڈیم میں بھی حملہ کرنا شامل تھا لیکن یہاں بھی سخت سیکیورٹی کی وجہ سے خودکش حملہ آور کامیاب نہیں ہوسکے۔

ایف آئی کی رپورٹ کے مطابق راولپنڈی کے لیاقت باغ میں ان کو قتل کرنے کے لئے بیت اللہ محسود نے حقانی نیٹ ورک کے طالبان کی خدمات 4 لاکھ میں لیں اس کام کے لئے نگراں نصراللہ کو مقرر کیا گیا، جنہوں نے اکوڑہ خٹک کے حقانی مدرسے کے ہاسٹل کے کمرہ نمبر 96 میں اجلاس کیا، جہاں پر مقامی طالبان نے یہ منصوبہ بنایا اور یہ کمرہ انور شاہ کا تھا۔ اس اجلاس میں نصراللہ، نادر عرف قاری اسماعیل، شیر زمان، حسنین گل، رشید احمد عرف عبدالرحیم ترابی، عباد الرحمان، عبداللہ عرف صدام، فیض محمد کسکٹ نے شرکت کی جب کہ خودکش حملے کے لئے سعید عرف بلال اور اکرام اللہ کو منتخب کیا گیا اور اس کام کے لئے نصراللہ کو فوکل پرسن منتخب کیا گیا جب کہ خودکش جیکٹ عبادالرحمان اور عبداللہ عرف صدام نے فراہم کی اور نصراللہ نے دونوں خودکش حملہ آوروں کو راولپنڈی میں رفاقت کے گھر پر ٹھرایا اور 27 دسمبر کے دن نصراللہ رفاقت کی ٹیکسی میں صبح سے کئی بار جلسے کے مقام پر گئے اور جلسہ جیسے ختم ہوا تو محترمہ باہر آئیں تو باہر روڈ پر لوگوں کا مجمع جمع ہوگیا اور نعرے لگاتے رہے اور بے نظیر بھٹو ان نعروں کا جواب دینے کے لئے گاڑی سے باہر آئیں تو ملزم سعید عرف بلال نے ان پر تین فائر کئے اور پھر خود کو بم سے اڑا دیا اس طرح بے نظیر بھٹو زخمی ہوئیں اور انہیں راولپنڈی کے جنرل اسپتال لایا گیا جہاں پر وہ فوت ہوگئیں۔

ایف آئی کے رپورٹ کے مطابق ملزم اعتزاز شاہ اگلے دن فون کال ٹریسنگ میں گرفتار ہوئے اور انہوں نے مولوی اور امیر صاحب کے درمیان ٹیلیفون نمبر 03049684538 اور 0965238387 ہونے والی گفتگو میں بیت اللہ محسود کی امیر صاحب کے نام پر آواز کی شناخت کی۔ ایف آئی رپورٹ کے مطابق اس حملے کے فوکل پرسن نصراللہ حملے میں مارے جاچکے ہیں جب کہ ڈرون حملوں میں عبداللہ عرف صدام، نادر عرف قاری اسماعیل اور دیگر مارے جاچکے ہیں جب کہ اعتزاز شاہ، رفاقت، رشید احمد عرف عبدالرحیم ترابی، شیر زمان سمیت 5 ملزمان گرفتار ہیں اور انہوں نے مجسٹریٹ کے سامنے اقراری بیان دیا ہے۔ اسی طرح بے نظیر بھٹو کیس میں مجموعی طور پر 16 افراد کو ملزم نامزد کیا گیا ہے جس میں 5 گرفتار، 03 مفرور اور 06 ہلاک ہوچکے ہیں۔

ایف آئی اے کی رپورٹ میں سابق صدر پرویز مشرف کو سیکیورٹی میں غفلت برتنے اور دو پولیس افسران سعود عزیز اور خرم شہزاد کے ساتھ اس کیس میں سازش کرنے کا ملزم ٹھرایا گیا ہے، رپورٹ میں کوٹ لکھپت جیل میں جنرل علوی کے قتل کیس میں گرفتار میجر ہارون کو بھی کوڈ کیا گیا ہے کہ اس نے بتایا ہے کہ انہیں الیاس کشمیری نے جیل میں بتایا کہ بے نظیر بھٹو کو قتل کرنے کے لئے سازش القاعدہ کے رہنما شیخ عبدالحامد ابو عبیدہ المصری نے تیار کی جس کے لئے تحریک طالبان پاکستان کے بیت اللہ محسود کو استعمال کیا گیا جنہوں نے حقانی نیٹ ورک کے طالبان کے ذریعے محترمہ بے نظیر بھتو کو قتل کیا، رپورٹ میں اسکاٹ لینڈ یارڈ پولیس کا بھی حوالہ دیا گیا ہے کہ انہوں نے اپنی رپورٹ میں لکھا ہے کہ محترمہ کی موت گولی لگنے سے نہیں بلکہ سخت گیر چیز لگنے سے ہوئی ہے۔
خبر کا کوڈ : 139923
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش