0
Saturday 25 Feb 2012 13:53

افغانستان سے فورسز کے انخلاء کے امریکی نئے راستے تلاش کرنے لگے

افغانستان سے فورسز کے انخلاء کے امریکی نئے راستے تلاش کرنے لگے
اسلام ٹائمز۔ امريکی حکام نے نقل و حمل کے نئے معاہدوں کے لئے رواں ہفتے قازقستان، کرغزستان، تاجکستان، ترکمانستان اور ازبکستان کا دورہ کيا، دورے کا مقصد افغانستان سے فورسز کے انخلاء کے وقت پاکستانی راستوں پر انحصار نہ کرنا ہے، پاکستان سے امريکی فورسز کو بندش کے باوجود ستمبر۲۰۱۱ء سے جنوری ۲۰۱۲ء تک ۲۵ فیصد کارگو بھيجا گيا، شمالی راستے سے۴۱فیصد،باقی فضائی اور مشرق وسطی کی بندرگاہوں کے ذريعے کارگو پہنچايا گيا،ايک سال قبل ۳۴ فیصد پاکستان اور ۲۸فیصد شمالی راستے کے ذريعے کارگو پہنچايا جاتا تھا، امريکا نے ايک سال قبل ہی پاکستانی زمينی راستوں پر انحصار کم کر کے شمالی ڈسٹری بيوشن نيٹ ورک پر بڑھا ديا تھا۔ 

امريکی اخبار’وال اسٹريٹ جرنل‘ کی رپورٹ کے مطابق افغانستان ميں امريکی اور اتحادی فوجوں کو سپلائی کے نئے معاہدوں پر بات چيت کے لئے خطے ميں وسيع سطح پر سفارتی دبائو بڑھا ديا ہے اس کے لئے امريکی حکام نے رواں ہفتے پانچ وسطی ايشيائی ممالک کے دارالحکومتوں کا دورہ کيا،کئی امريکی ايجنسيوں پر مشتمل اعلٰی سطحی بريفنگ ٹيم کا ان تمام سابق سوويت رياستوں کے دورے کا مقصد افغانستان سے امريکی فوجوں کے انخلاء کے وقت پاکستانی راستوں پر انحصار نہ کرنا ہے۔ 

اخبار کے مطابق امريکی حکام نے قازقستان، کرغزستان، تاجکستان، ترکمانستان اور ازبکستان کا دورہ ۲۰۱۴ء ميں افغانستان سے امريکی فورسز کے انخلاء کے پس منظر ميں کيا۔ افغانستان ميں امريکی اور اتحادی فوجيوں کو سپلائی کے لئے بالٹک، بحيرہ اسود کی بندرگاہوں اور وسطی ايشياء سے گزرنے والے راستے جسے نارتھ ڈسٹری بيوشن نيٹ ورک کہتے ہيں پر بہت زيادہ انحصار کيا جا رہا ہے تاہم نارتھ کے يہ راستے دشوار گزار اور محدود ہونے کی وجہ سے اتحادی فورسز پاکستانی زمينی راستوں پر زيادہ انحصار کرتے تھے ليکن پاک امريکا تعلقات کی کشيدگی کے بعد امريکی حکام شمالی ڈسٹری بيوشن نيٹ ورک کو بحال کرنا چاہتے ہيں۔

سلالہ چيک پوسٹ پر امريکی حملے کے بعد پاکستان نے افغانستان کے اہم راستوں کو بند کر ديا ہے جو تاحال بند ہيں، پاکستان کی سرحدوں کی بندش سے قبل ہی امريکی حکام نے پاکستانی زمينی راستوں پر انحصار کم کر کے شمالی ڈسٹری بيوشن نيٹ ورک پر بڑھا ديا تھا۔ امريکی ٹرانسپورٹيشن کمانڈ کے اعدادوشمار کے مطابق ستمبر سے جنوری کے آخری دنوں تک پاکستان کی طرف سے اہم راستوں کو بند کرنے کے باوجود افغانستان ميں نيٹو فورسز کے لئے پاکستان سے کارگو ۲۵فیصد گيا جب کہ شمالی حصے سے۴۱فیصد کارگو لايا گيا۔ بقيہ کارگو، ہوائی راستے اور مشرق وسطی کی بندرگاہوں کے ذريعے پہنچايا گيا، جب کہ ايک سال قبل ۳۴فیصد کارگو پاکستان کے راستے اور ۲۸فیصد شمالی راستے سے لايا گيا تھا۔ اوباما انتظاميہ ازبکستان پر زيادہ انحصار کر رہی ہے۔
خبر کا کوڈ : 140614
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش