0
Saturday 25 Feb 2012 17:40

عوام کو آئین میں درج حقوق نہ دینے کی وجہ سے آج علیحدگی کی تحریکیں چل رہی ہیں، قاضی حسین احمد

عوام کو آئین میں درج حقوق نہ دینے کی وجہ سے آج علیحدگی کی تحریکیں چل رہی ہیں، قاضی حسین احمد
اسلام ٹائمز۔ ڈرون حملوں اور لاپتہ افراد کی بازیابی کے لئے پارلیمنٹ ہائوس کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ جسمیں جمعیت علماء اسلام ف، جماعت اسلامی، پاکستان تحریک انصاف کے کارکنان نے شرکت کی۔ اس موقع پر سابق امیر جماعت اسلامی قاضی حسین احمد نے اپنے خطاب میں کہا کہ سرزمین پاکستان ایک بے آئین مملکت بنی ہوئی ہے، جہاں آئین کی دھجیاں بکھیر دی گئیں ہیں جس کی وجہ سے علیحدگی کی تحریکیں چل رہی ہیں اور آج بلوچستان میں کھلم کھلا آزادی کا اعلان کر دیا گیا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے ہے کہ عوام کو آئین میں دئیے گئے حقوق نہیں دیئے جا رہے۔ 

سابق امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ آئین کی ایک شق کے مطابق جب خفیہ ایجنسیاں کسی فرد کو کسی الزام کے تحت اٹھاتی ہیں، تو آئین میں درج ہے کہ وہ کم سے کم مدت اپنی تحویل میں رکھیں گی یہ ایک آئینی سقم ہے جس سے یہ ایجنسیاں فائدہ اٹھاتی ہیں اور لامحدود مدت تک اٹھائے گئے افراد کو اپنی تحویل میں رکھتی ہیں چنانچہ جماعت اسلامی کے تین سینیٹرز نے اس آئینی سقم کو دور کرنے کے لئے ایک ترمیم پیش کی ہے جس کے تحت ایجنسیوں کو پابند کیا گیا ہے کہ وہ سات روز سے زیادہ کسی بھی فرد کو اپنی تحویل میں نہیں رکھ سکیں گی۔ 

چنانچہ میں مطالبہ کرتا ہوں کہ اس آئینی ترمیم کو قومی اسمبلی اور سینیٹ کے تمام اراکین فوری طور پر منظور کریں تاکہ ایجنسیوں کو لگام دی جا سکے، میں قوم سے التماس کرتا ہوں کہ آمنہ جنجوعہ کا بھرپور ساتھ دیں کیونکہ آمنہ جنجوعہ نے اسلاف کی خواتین کی یاد تازہ کر دی ہے اور سپریم کورٹ کے اس سلسلے میں احکامات کو مانا جائے۔ انہوں نے وزیر داخلہ کہ اس بیان کی شدید مذمت کی کہ یہ مسنگ لوگ خود ہی کہیں چلے گئے ہیں جنکہ ایجنسیوں کی تحویل میں لوگوں کی اپنے لواحقین سے بات ہوئی ہے لہذا رحمان ملک کا یہ بیان جھوٹ پر مبنی ہے۔ سپریم کورٹ نے لاپتہ افراد کی بازیابی کے لئے جو قدم اٹھایا ہے عوام کو چاہیے اس کا ساتھ دیں اور اس سلسلے میں پوری قوم سپریم کورٹ کے ساتھ کھڑی ہے۔
خبر کا کوڈ : 140711
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش