0
Wednesday 29 Feb 2012 13:14

امریکہ سے تعلقات، شیری رحمٰن کی سول و عسکری قیادت سے ملاقاتیں

امریکہ سے تعلقات، شیری رحمٰن کی سول و عسکری قیادت سے ملاقاتیں
اسلام ٹائمز۔ امریکہ میں پاکستانی سفیر شیری رحمٰن ان دنوں پاک امریکہ تعلقات کے بارے میں صبح شام، سول و عسکری قیادت سے راہنمائی لے رہی ہیں اور ساتھ ہی انہیں واشنگٹن کی توقعات اور ضروریات سے بھی آگاہ کر رہی ہیں۔ شیری رحمنٰ چار مارچ تک اسلام آباد میں مقیم رہیں گی۔ ان ملاقاتوں کی تفصیلات سے آگاہ ایک شخصیت نے انکشاف کیا ہے کہ امریکہ میں پاکستان کی سفیر کی حثییت سے شیری رحمٰن دیرپا نقش چھوڑنے میں کامیاب نہیں ہو سکیں۔ یوں محسوس ہوتا ہے کہ پاک امریکہ تعلقات کی نزاکتیں، ان نزاکتوں کے مطابق سرعت و حرکت، اوباما انتظامیہ اور میڈیا سمیت امریکہ کے طاقتور حلقوں میں مئوثر رسائی کی فوری کوششوں کا فقدان نظر آتا ہے۔ 

اسلام آباد میں قیام کے دوران شیری رحمٰن منظر عام پر نہیں آئیں۔ انہوں نے بطور سفیر،اس پارلیمانی کمیٹی کی سفارشات کا بھی مطالعہ کیا ہے جو پاکستان ا ور امریکہ کے درمیان تعلقات کے راہنما اصول متعین کر رہی ہے۔ اس کمیٹی کی رپورٹ اگرچہ منظر عام پر نہیں لائی گئی لیکن ناقدانہ جائزہ کیلئے متعدد حلقوں کے پاس موجود ہے۔ شیری رحمٰن کو اس رپورٹ کے ان مندرجات سے اختلاف ہے جن میں امریکہ کے ساتھ تعاون، خصوصاً رسد کی بحالی کیلئے کڑی شرائط عائد کی گئی ہیں۔ اس ذریعے کے مطابق شیری رحمٰن، پاکستان اور امریکہ کے درمیان اعتماد کی بحالی کیلئے پس پردہ کوششوں کا بھی حصہ رہی ہیں اور ان کی اطلاع کے مطابق ڈرون حملوں کے علاوہ دیگر امور پر دونوں ملکوں کے درمیان اختلاف رائے کم ہو گیا ہے تاہم یہ واضح نہیں کہ افغانستان کی سرزمین سے بلوچستان میں مداخلت اور افغانستان میں بھارت کی پاکستان مخالف سرگرمیوں کی روک تھام کے بارے میں پاکستان کے مطالبات پر امریکہ کا کیا ردعمل ہے۔ 

پاکستان نے امریکہ کو عندیہ دیا ہے کہ پاک امریکہ تعلقات کی نوعیت کے بارے میں پارلیمانی پراسس وسط مارچ تک مکمل کر لیا جائے گا لیکن پاکستان کے کلیدی مطالبات پر امریکہ کی بے نیازی جاری رہی تو یہ پراسس مارچ کے بجائے اپریل تک بھی جا سکتا ہے۔
خبر کا کوڈ : 141737
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش