0
Tuesday 6 Mar 2012 22:30

بے نام قبروں کی دریافت قومی شرمندگی ہے، مسلم مجلس مشاورت

بے نام قبروں کی دریافت قومی شرمندگی ہے، مسلم مجلس مشاورت
اسلام ٹائمز۔ آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت نے سالانہ اجلاس میں جموں و کشمیر کی موجودہ صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وادی میں فوری طور پر افسپا جیسے قوانین کو ہٹایا جانا چاہئے اور معصوم افراد کے قتل میں ملوث اہلکاروں کو سزاء دی جانی چاہئے، مجلس کے صدر ظفر الاسلام خان کی صدارت میں منعقد ہونے والے اس اجلاس میں جموں و کشمیر کی موجودہ صورتحال پر مفصل گفت و شنید کے بعد کہا گیا کہ کشمیر میں ظلم و جبر کی پالیسی اپنا کر امن قائم کیا گیا ہے۔
   
افسپا کے معاملے پر مجلس مشاورت کا کہنا تھا کہ جموں و کشمیر اور منی پور سے اس قانون کو فوری طور ہٹایا جائے کیونکہ بھارتی فورسز کی طرف سے اس قانون کا حد سے زیادہ اور بے جا استعمال ہوا ہے اور عام لوگوں کی زندگیاں خوف و ہراس میں گزر رہی ہیں۔ اجلاس میں جموں و کشمیر میں بے نام قبروں کی دریافت کو ’قومی شرمندگی‘ سے تعبیر کرتے ہوئے کہا گیا کہ جہاں حکومت کی طرف سے دعویٰ کیا جارہا ہے کہ ریاست میں 200 سے کم جنگجو موجود ہیں، ایسے میں ان قوانین کی کوئی ضرورت نہیں۔ فورسز کی طرف سے قتل ناحق کے واقعات کو بھی حادثہ قرار دے دیا جاتا ہے۔ 

اس بات پر بھی افسوس کا اظہار کیا گیا کہ 2010ء میں ہونے والی 118 سے زائد ہلاکتوں کی تحقیقات کیلئے عدالت کی طرف سے قائم کئے گئے کمیشن نے اب تک اپنی رپورٹ پیش نہیں کی ہے، سیاسی قیدیوں کو وادی کے باہر اور اندر جیلوں میں ٹھونس دیا گیا ہے جبکہ مرکزی و ریاستی حکومت نے اپنے ہی پانچ ورکنگ گروپوں کی سفارشات کو ردی کی ٹوکری میں ڈال دیا ہے، جس سے واضح ہوتا ہے کہ حکومت اس بارے میں نیک نیت نہیں۔ اجلاس میں یہ بھی مطالبہ کیا گیا کہ مذاکرات کاروں کی حالیہ رپورٹ کو بھی فوری طور منظر عام پر لایا جانا چاہئے اور اس میں پیش کی گئی سفارشات پر عمل کیا جائے۔ مجلس نے فوری طور پر سیاسی قیدیوں کی رہائی، پانچ ورکنگ گروپوں کی سفارشات پر عمل اور ریاست کو اندرونی خود مختاری فراہم کرنے کا مطالبہ کیا۔
 
دہشت گردی کے نام پر ہندوستان بھر میں مسلمان نوجوانوں کو نشانہ بنائے جانے کی مذمت کرتے ہوئے مجلس کا کہنا تھا کہ مسلم نوجوانوں کو معمولی شک کی بناء پر ہی گرفتار کر لیا جاتا ہے جبکہ بھگوا دہشت گردی کے معاملات میں سالوں تک کوئی گرفتاری نہیں ہوتی۔ بہار، جھارکھنڈ اور دلی میں مسلم نوجوانوں کی حالیہ گرفتاری کے واقعات اور اس پر مختلف سیکورٹی ایجنسیوں میں اختلافات سے یہی بات سامنے آتی ہے کہ یہ تمام گرفتاریاں بغیر ٹھوس شواہد کے ہی کی گئی ہیں۔ اجلاس میں جموں و کشمیر میں حالیہ دنوں میں عیسائیت سے متعلق پھیلی جانے والی خبروں اور ریاست سے عیسائیوں کے نکال باہر کئے جانے کے پروپیگنڈے کے بارے میں کہا گیا کہ عیسائی انجمنوں کی طرف سے کئے جانے والا یہ پروپیگنڈا حقیقت سے بعید ہے۔ 

مجلس نے اندرون و بیرون ریاست کے عیسائیوں سے اپیل کی کہ اس قسم کی افواہ بازی سے باز آجائیں۔ اجلاس میں حکومت ہند سے مطالبہ کیا گیا کہ مشرا کمیٹی کی رپورٹ پر فوری طور پر عمل کیا جائے اور مسلمانوں کیلئے 10فی صد ریزرویشن مہیا کی جائے۔ گجرات میں دس سال کا عرصہ گزر جانے کے باوجود فسادات کے متاثرین کو انصاف فراہم نہیں کیا گیا ہے اور ریاست میں مودی حکومت شواہد کو توڑنے مروڑنے کی کھلے عام مرتکب ہو رہی ہیں۔ ان فسادات کے 60 ہزار متاثرین اب بھی پناہ گزینوں کی زندگیاں گزارنے پر مجبور ہیں۔ مدھیہ پردیش کے سکولو ں میں ہندوستان کی سیکولر روایات کے برعکس طلباء کو ہندوانہ رسوم میں شرکت کروانے پر بھی اجلاس میں برہمی کا اظہار کیا گیا اور مرکزی حکومت سے اس کے تدارک کا مطالبہ کیا گیا۔ 

اجلاس میں بھارت اسرائیل مراسم پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا گیا کہ اسرائیل جیسا ملک، جو انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا مرتکب ہے، کے ساتھ ہندوستان کے گہرے مراسم مسلمانوں کیلئے تشویش کا باعث ہیں۔ اجلاس میں ایران پر اسرائیل اور امریکہ کی طرف سے حملے کی تیاریوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا گیا کہ اگر اس قسم کا کوئی بھی حملہ ہوتا ہے تو مسلمانان ہند اس حملہ کیلئے امریکہ و اسرائیل کو ذمہ دار تصور کریں گے۔
خبر کا کوڈ : 143312
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش