0
Wednesday 7 Mar 2012 15:21

یمن میں دہشت گردانہ کاروائیوں کے پیچھے امریکہ اور سعودی عرب کا ہاتھ ہے، یمن ڈیموکریٹک پارٹی

یمن میں دہشت گردانہ کاروائیوں کے پیچھے امریکہ اور سعودی عرب کا ہاتھ ہے، یمن ڈیموکریٹک پارٹی
اسلام ٹائمز- العالم نیوز چینل کے مطابق یمن ڈیموکریٹک پارٹی کے سیکرٹری جنرل جناب سیف الوشلی نے کہا ہے کہ جنوبی یمن میں انجام پانے والے دہشت گردانہ اقدامات جس میں بڑی تعداد میں عام شہریوں کا قتل عام کیا گیا ہے اور اسکی ذمہ داری القاعدہ پر ڈالی گئی ہے میں دراصل امریکہ اور سعودی عرب ملوث ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ریاض اور واشنگٹن ان دہشت گردانہ اقدامات کے بہانے یمن پر اپنا تسلط قائم کر کے عوامی انقلاب کو ناکام بنانا چاہتے ہیں۔
جناب سیف الوشلی نے کہا کہ جنوبی یمن میں انجام پانے والے حالیہ دہشت گردانہ اقدامات نے کئی سوال جنم دیئے ہیں جنکی ذمہ داری القاعدہ پر ڈالی گئی کیونکہ یہ دہشت گردانہ اقدامات خاص علاقوں میں انجام پائے ہیں اور ان کاروائیوں کا خاص وقت پر انجام پانے نے بھی کئی شکوک و شبہات کو جنم دیا ہے۔
یمن ڈیموکریٹک پارٹی کے سیکرٹری جنرل نے تاکید کرتے ہوئے کہا کہ ان دہشت گردانہ اقدامات کا فائدہ سب سے پہلے سعودی عرب اور امریکہ کو پہنچتا ہے جو علی عبداللہ صالح کی رژیم اور اسکے ساتھیوں جیسے اصلاح پارٹی اور محسن الاحمر کی حمایت کرنے میں مصروف ہیں۔ میجر جنرل علی محسن الاحمر یمن آرمی کا ایک کمانڈر ہے جو علی عبداللہ صالح کے متبادل کے طور پر مطرح تھا۔
جناب سیف الوشلی نے کہا کہ یمنی عوام پر ہونے والے حالیہ خونی حملے امریکہ اور سعودی عرب کے حربوں کا حصہ ہیں جنکے ذریعے وہ یمن میں مداخلت کے ذریعے اسے بین الاقوامی سرپرستی میں دینے کا بہانہ فراہم کرنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ القاعدہ صنعا حکومت اور اصلاح پارٹی جو القاعدہ کا سیاسی ونگ ہے اور علی محسن الاحمر جو القاعدہ کا ملٹری ونگ ہے کے کنٹرول میں ہے اور انکی جانب سے انجام پانے والے دہشت گردانہ اقدامات کا مقصد یمن کے انقلاب کو ناکام بنانا ہے۔
یمن ڈیموکریٹک پارٹی کے سیکرٹری جنرل نے کہا کہ یمن کے انقلاب نے خلیج تعاون کونسل کے پیش کردہ منصوبے کو ناکام بنا دیا ہے۔ امریکہ اور سعودی عرب خیال کر رہے تھے کہ وہ اس منصوبے کے ذریعے یمنی عوام کو دھوکہ دے سکتے ہیں لہذا انہوں نے یمن میں صدارتی انتخابات کا ڈھونگ رچایا۔ انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ صنعا رژیم بیرونی حمایت کے بل بوتے پر قائم ہے اور امریکی فوجی بڑی تعداد میں یمن کی سمندری حدود میں موجود ہیں اور یمن میں فوجی اڈہ بنانے میں مصروف ہیں۔
جناب سیف الوشلی نے کہا کہ جنوبی یمن خاص طور پر ابین کے علاقے میں القاعدہ کی جانب سے بڑے پیمانے پر دہشت گردانہ حملوں کا مقصد جنوبی یمن میں جنم لینے والی عوامی تحریک کو بدنام کرنا اور انکا القاعدہ کے ساتھ ناطہ جوڑنا ہے۔
خبر کا کوڈ : 143704
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش