0
Saturday 10 Mar 2012 11:35

پاکستان نیٹو سپلائی سے روزانہ 10 لاکھ ڈالر وصول کرتا تھا، امریکی اخبار

پاکستان نیٹو سپلائی سے روزانہ 10 لاکھ ڈالر وصول کرتا تھا، امریکی اخبار
اسلام ٹائمز۔ پاکستان سرحد پار ترسیل پر کم از کم دس لاکھ (ایک ملین )ڈالر روزانہ وصول کرتا تھا اور امکان ہے کہ اب اضافی واجبات کی وصولی کے بعد پاکستان امریکہ کیلئے افغانستان تک زمینی راستے کھول دے گا۔ عسکریت پسندوں پر ڈرون حملے،افغان سرحد تک رسائی اور طالبان سے مصالحت پردونوں ممالک کو خاموش سمجھوتے کرنے پڑیں گے۔

امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ میں شائع ایک مضمون میں کہا گیا ہے کہ پاک امریکہ تعلقات کے از سرنو جائزے کی تکمیل کے بعد دونوں ممالک کو تین اہم مسائل پر خاموش سمجھوتے کرنے پڑیں گے جن میں قبائلی علاقوں میں عسکریت پسندوں پر ڈرون حملے،افغانستان سرحد تک رسائی اور طالبان کے ساتھ مصالحت کی بات چیت شامل ہے جن پر ایک ایسا فارمولا طے کیا جائے جن میں پاکستان کی خودمختاری اور امریکی سلامتی کے مفادات میں توازن برقرا ر رکھا جائے۔مضمون نگار کا کہنا ہے کہ پاک امریکہ تعلقات کو شادی سے تشبیہ دی جاتی تھی تو اب ان دونوں کے درمیان طلاق تو کیا علیحدگی بھی نہیں ہوئی لیکن یہ ضرور ہے کہ ان تعلقات میں سرد مہری پیدا ہو چکی ہے۔

امریکی اخبارنے دعویٰ کیا ہے کہ تعلقات میں دوریاں پیدا ہونے پر پاکستان اور امریکا دونوں خوش ہیں،دونوں ملک سالہا سال کی جذباتی رفاقت کے بعد ایک قدم پیچھے ہٹ گئے ہیں،گردوغبار چھٹ جانے کے بعد حالات جس معمول پر آئیں گے وہ ایک نیا معمول ہوگا جس میں دونوں فریق پھر ایک دوسرے سے تعاون کریں گے، امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ میں شائع ہونے والے مضمون میں کہا گیا ہے کہ پچھلے کئی مہینوں سے لگ رہا ہے کہ پاکستان اور امریکہ اپنے درمیان بڑھتے ہوئے فاصلے پر مطمئن ہیں،اخبارکے مطابق اس مرحلے کی تکمیل کیلئے دونوں طرف سے تین کلیدی امور پر خاموشی کے ساتھ مصالحت کرنی ہوگی۔ 

پاکستان کے قبائلی علاقوں میں عسکریت پسندوں کے خلاف ڈرون حملوں،نیٹو سپلائی اور طالبان کے ساتھ مصالحتی مذاکرات پر اور ان میں سے ہر ایک پر ایک ایسا فارمولہ تلاش کرنا پڑے گا، جس کی بدولت پاکستان کی حاکمیت اعلیٰ اور امریکہ کے سکیورِٹی کے مفادات کے درمیان توازْن پیدا کرنا ممکن ہو،جہاں تک نیٹو سپلائی کاتعلق ہے تو اس کا امکانی حل یہی ہے کہ پاکستان یہ راستے دوبارہ کھولے اوراضافی آمدنی کا نیا ذریعہ پیدا کرے، اس سے پہلے بھی ان گزر گاہوں سے پاکستان کو روزانہ دس لاکھ ڈالر آمدنی ہوتی تھی۔افغانستان میں امن عمل پرایک اورامریکی اخبارواشنگٹن ٹائمز نے اپنی رپورٹ میں لکھا کہ اس کے کلیدی فریق یعنی امریکہ، پاکستان، افغان صدر اور طالبان کے درمیان اعتماد کے فقدان کی وجہ سے یہ عمل ڈگمگا رہا ہے، اوباما انتظامیہ نے کوشش کی تھی کہ منصوبے کے مطابق ۲۰۱۴ء کے آخر تک فوجیں ہٹانے سے قبل ہی طالبان کے ساتھ جنگ ختم ہو جائے لیکن باہمی شکوک کی وجہ سے یہ کوششیں تعطّل کا شکار معلوم ہوتی ہیں۔
خبر کا کوڈ : 144359
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش