0
Tuesday 13 Mar 2012 20:20

پاکستان، ایران اور افغانستان کے مضبوط اتحاد سے خطے میں امریکی تھانیداری ختم کی جا سکتی ہے،فضل کریم

پاکستان، ایران اور افغانستان کے مضبوط اتحاد سے خطے میں امریکی تھانیداری ختم کی جا سکتی ہے،فضل کریم
اسلام ٹائمز۔ مرکزی جمعیت علمائے پاکستان صوبہ پنجاب کے عہدیداران کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے سنی اتحاد کونسل پاکستان کے چیئرمین اور مرکزی جمعیت علمائے پاکستان کے سربراہ صاحبزادہ فضل کریم نے کہا ہے کہ افغانستان میں امریکی فوجی اہلکار کے ہاتھوں 16افراد کا قتل سفاکیت و درندگی کی بدترین مثال ہے، اس واقعہ سے جمہوریت اور انسانی حقوق کے نام نہاد علمبردار امریکہ کا مکروہ چہرہ ایک بار پھر بے نقاب ہو گیا ہے، جلاوطن بلوچ رہنماؤں کے ساتھ مل کر آزاد بلوچستان حکومت کا منصوبہ تیار کیا جا رہا ہے، ان منصوبے کی ناکامی کے لیے محب وطن طبقات میدان میں آئیں، پاکستان، ایران اور افغانستان کے مضبوط اتحاد سے خطے میں امریکی تھانیداری ختم کی جا سکتی ہے۔

صاحبزادہ فضل کریم نے مزید کہا کہ لاپتہ افراد کی طرح دہشت گردوں کے ہاتھوں شہید ہونے والے 35 ہزار پاکستانیوں کے لواحقین بھی قوم کی ہمدردی کے مستحق ہیں۔ صاحبزادہ فضل کریم نے کہا کہ جاگیردارانہ نظام ملک کا اصل مسئلہ ہے،ملک کی 65 فیصد آبادی دیہاتوں میں رہتی ہے جو ظالمانہ جاگیردارانہ نظام کے سائے میں غلامی کی زندگی بسر کر رہی ہے، جاگیردارانہ نظام کو توڑے بغیر حقیقی جمہوریت کا تصور بھی نہیں کیا جا سکتا۔ سنی اتحاد کونسل کے چیئرمین نے کہا کہ کرسی اور کرپشن کی سیاست کو دفن کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ فارن فنڈڈ این جی اوز کی سکروٹنی کی جائے اور ان کی ملک دشمن سرگرمیوں کو روکا جائے۔

صاحبزادہ فضل کریم نے کہا کہ امریکہ اور پاکستان ساتھ ساتھ نہیں چل سکتے، بھارت، اسرائیل اور امریکہ کا اتحاد پاکستان کی سلامتی کے لیے شدید خطرہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ میران بینک سکینڈل نے معزز چوروں کے چہرے بے نقاب کر دیئے ہیں اور قوم کو تلخ حقائق سے آگاہی حاصل ہوئی ہے، پیسے کھانے والوں کا بے نقاب ہونا ملک و قوم کے لیے بہتر ہے۔ اجلاس میں ایک قرارداد کے ذریعے افغانستان میں امریکی فوجیوں کے ہاتھوں قرآن مجید کی بے حرمتی کے سانحہ کی شدید مذمت کی گئی اور حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ امریکہ سے اتحاد ختم کرنے کا دوٹوک اعلان کرے اور ڈرونز حملے روکنے کے لیے عملی اقدامات اٹھائے، ایک اور قرارداد کے ذریعے بھارت کو پسندیدہ ریاست قرار دینے کا فیصلہ واپس لینے کا مطالبہ کیا گیا۔ اجلاس میں مفتی محمد سعید رضوی، صاحبزادہ عمار سعید سلیمانی، مولانا محمد اکبر نقشبندی، ملک بخش الٰہی، میاں فہیم اختر، پیر طارق ولی چشتی، الحاج سرفراز تارڑ، الحاج محمد اصغر رامے اور دیگر نے شرکت کی۔

خبر کا کوڈ : 145421
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش