0
Monday 19 Mar 2012 19:45

پاکستان میں جاسوسی کے الزامات میں گرفتار امریکی شہری پراسرار طور پر غائب

پاکستان میں جاسوسی کے الزامات میں گرفتار امریکی شہری پراسرار طور پر غائب
اسلام ٹائمز۔ پاکستان میں جاسوسی کے مبینہ الزامات میں گرفتار امریکی میتھیو کیرج بیروف پراسرار طور پر غائب ہو گیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ امریکہ نے افغانستان میں اپنی فوج کی موجودگی کی وجہ سے پاکستان میں اپنے جاسوسی نیٹ ورک کا دائرہ وسیع کر دیا ہے جو پاکستان کے لئے تشویش ناک ہے۔ لاہور میں ریمنڈ ڈیوس کی گرفتاری کے بعد متعلقہ ادارے چوکس ہو گئے ہیں۔ ان اداروں کو ریمنڈ سے ملنے والی معلومات سے بہت سے مدد ملی ہے کہ پاکستان میں امریکہ کے اہداف اور مقاصد کیا ہیں۔ سیکیورٹی اداروں کے چوکس ہونے کی وجہ سے امریکی جاسوسوں کو پاکستان میں اپنی سرگرمیاں جاری رکھنے میں مشکلات پیش آ رہی ہیں۔

ذرائع نے بتایا ہے کہ امریکی جاسوس میتھیو کیرج بیروف 14 مئی 2011ء کو جیکب آباد میں رجسٹرڈ ہونے والی گاڑی نمبر 0318 پر دفاعی مرکز کالا چٹا ڈھوک پہنچ گیا، گاڑی کو مشکوک سمجھ کر اس کی چیکنگ کی گئی جس کے بعد میتھیو کیرج بیروف کے خلاف اٹک میں مقدمہ نمبر 67/2011مورخہ 14 اپریل 2011 کو درج کیا گیا۔ مقدمہ 14 فارن ایکٹ 1946 کی دفعہ 186 ,123-A کے تحت درج کیا گیا۔ یہ مقدمہ سب انسپکٹر محمود خان نے درج کیا۔ معلوم ہوا ہے کہ میتھیو کیرج بیروف پر گزشتہ پانچ سال سے زائد عرصہ سے پاکستان میں تھا اور اس نے اسلام آباد کے علاقہ جی ایٹ ون سیکٹر میں رہائش اختیار کی ہوئی تھی۔

باوثوق ذرائع کا کہنا ہے کہ میتھیو کیرج بیروف امریکی پاسپورٹ SR477409890/VF885292 کے ذریعے پاکستان آیا لیکن کچھ عرصہ بعد پاکستان حکومت نے اسے پاکستان چھوڑنے کا حکم دیا، تاہم میتھیو نے اسلام آباد کی ایک خاتون بنوشے خان دختر عبدالرحمن سے شادی کر لی اور روپوش ہو گیا۔ اس پاکستانی خاتون سے اس کے دو بچے بھی ہیں۔ پانچ سال کے دوران میتھیو نے پاکستان کے حساس مقامات کا دورہ کیا اور ان کی تمام تفصیلات جمع کر لیں۔ میتھیو کیرج بیروف کے خلاف اسلام آباد کے پولیس سٹیشن گولڑہ شریف میں 10 جون 2011ء کو ایک ایف آئی آر بھی درج ہونے کا انکشاف ہوا ہے، اس ایف آئی آر کا نمبر  144/2011 ہے۔

میتھیو کیرج بیروف کے خلاف مجسٹریٹ فتح جنگ ضلع اٹک اور جوڈیشل مجسٹریٹ اسلام آباد کی عدالتوں میں مقدمات چلائے گئے۔ عدالت نے اس امریکی کی رہائی کا حکم دیا تاہم پنجاب حکومت اس کی مدعی بن گئی اور محکمہ داخلہ پنجاب نے اسے 90 دن کے لئے نظربند کر دیا اور اسے راولپنڈی کی جیل میں بھیج دیا گیا۔ سپرنٹنڈنٹ جیل راولپنڈی نے محکمہ داخلہ پنجاب کو بھجوائے گئے ایک مراسلہ نمبر 18043 میں انکشاف کیا کہ میتھیو کیرج بیروف کے پاس کوئی قانونی دستاویزات نہیں، بلکہ اس کے پاس پاسپورٹ تک بھی نہیں۔ اس انکشاف کے بعد تمام خفیہ ادارے متحرک ہو گئے اور امریکہ کی جانب سے بھی پاکستان پر دباؤ آنے لگا کہ میتھیو کیرج بیروف کو رہا کر دیا جائے اور وزارت داخلہ پنجاب 30 دن سے زائد کی نظر بندی ختم کرے، تاہم پنجاب حکومت نے اس نظربندی کو کم نہیں کیا۔ 90 دن کی نظر بندی کے لئے فیڈرل ریویو بورڈ اسلام آباد سے صوبوں کو رجو ع کرنا پڑتا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ امریکی دباؤ پر وفاقی اداروں نے اس کیس کی پیروی پر پراسرار خاموشی اختیار کر لی اور ایف بی آر اسلام آباد کے سامنے پنجاب کے ایک افسر نے پیش ہو کر مقدمے کا دفاع کیا۔ پنجاب کو اس امریکی باشندے کی مزید نظربندی کے آرڈر نہ مل سکے کیوں کہ اس کیس کی صیح معنوں میں پیروی نہیں کی گئی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ایف بی آر اسلام آباد نے وفاقی و صوبائی حکومت کو ہدایت کی ہے کہ وہ اس کیس کے حوالے سے اہم شواہد پیش کریں لیکن وفاقی اداروں نے اس حوالے سے کوئی اہم دستاویزات پیش نہیں کیں۔ تاہم ملزم کے وکیل نے کہا کہ کیونکہ میتھیو کیرج بیروف نے پاکستانی خاتون سے شادی کی ہے لہذا اسے پاکستانی شہریت دی جائے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت پاکستان نے میتھیو کیرج بیروف کو پاکستانی شہریت دینے پر تحفظات کا اظہار کیا کیوں کہ اس کے بعد ایک نیا سلسلہ شروع ہو جاتا۔ ذرائع نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ میتھیو کیرج بیروف اپنی شناخت ظاہر ہونے کے بعد غائب ہو چکا ہے۔ دیگر باوثوق ذرائع کے مطابق امریکی جاسوس شناخت ظاہر ہونے کی صورت میں پاکستان سے نکلنے کے لئے افغانستان کا روٹ استعمال کرتے ہیں ممکن ہے میتھیو کیرج بیروف پاکستان کی بجائے افغانستان کے کسی ائیر بیس کے ذریعے امریکہ روانہ ہو گیا ہو۔ 

خبر کا کوڈ : 146853
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش