0
Tuesday 20 Mar 2012 15:15

پاکستان کے اندر کوئی خفيہ يا اعلانيہ آپريشن برداشت نہيں کيا جائے گا، پارليمانی کميٹی

پاکستان کے اندر کوئی خفيہ يا اعلانيہ آپريشن برداشت نہيں کيا جائے گا، پارليمانی کميٹی
اسلام ٹائمز۔ چيئرمين سينٹ کی زير صدارت منعقد ہونے والے پارليمنٹ کے مشترکہ اجلاس ميں قومی سلامتی سے متعلق پارليمانی کميٹی نے خارجہ پاليسی سے متعلق اپنی سفارشات پيش کر ديں۔ سينيٹر رضا ربانی نے سفارشات پيش کرنے سے پہلے اپنے خطاب ميں کہا کہ آج سے پہلے متعدد سول حکومتوں کو خارجہ پاليسی پر برطرف کيا گيا، سول ملٹری بيوروکريسی کے کہنے پر برطرف کيا گيا، آج ملکی تاريخ ميں پہلا موقع ہے کہ پاکستان کی پارليمان خارجہ پاليسی پر اپنی سفارشات مرتب کرے۔ انہوں نے کہا کہ رپورٹ ميں پاکستان کی قومی سلامتی سے متعلق ترجيحات شامل ہيں، بعد ازاں انہوں نے تجاويز نکتہ بہ نکتہ اراکين پارليمنٹ کے سامنے پيش کيں۔

تجاويز ميں کہا گيا ہے کہ سلالہ حملے پر امريکا سے غير مشروط معافی طلب کی جائے اور حملے کے ذمہ داروں کو انصاف کے کٹہرے ميں لايا جائے، پاکستان کو يقين دہانی کرائی جائے کہ آئندہ ايسے حملے نہيں کئے جائيں گے، پاکستان کے اندر کوئی خفيہ يا اعلانيہ آپريشن برداشت نہيں کيا جائے گا، وزارت دفاع اور ايساف کے درميان مفاہمت کی يادداشت پر نظرثانی کی جائے، پاکستان کی سرزمين پر ڈرون حملے نہيں ہونے چاہيئں کيونکہ يہ حملے مقامی آبادی کو انتہا پسندی کی طرف دھکيلتے ہيں، پاکستان کے ايٹمی پروگرام پر کوئی سمجھوتہ نہيں ہو سکتا، پاکستان کی سرزمين پر کوئی امريکی تعاقب اور فوجی بوٹس نہيں ہونے چاہئيں، پاکستان اور امريکا کے درميان سول نيوکليئر معاہدہ ہونا چاہيے، افغانستان کے مسئلے کا کوئی فوجی حل نہيں، امريکا سے تعلقات باہمی احترام اور خود مختاری کی بنياد پر ہونے چاہئيں، کسی بھی ملک سے زبانی معاہدہ نہيں کيا جائے، امريکا پاکستان ميں اپنی موجودگی کا از سر نو جائزہ لے، ايران سے گيس پائپ لائن منصوبے پر تندہی سے عمل کيا جائے۔


دیگر ذرائع کے مطابق پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس چیئرمین سینیٹ نیر بخاری کے صدارت میں جاری ہے۔ اجلاس میں نیٹو سپلائی کی بحالی ،امریکا کے ساتھ تعلقات اور خارجہ پالیسی نئے خطوط پر استوار کرنے کیلئے قومی سلامتی کی پارلیمانی کمیٹی کی سفارشات پر بحث کی جائے گی۔
پارلیمانی کمیٹی کے چیئرمین رضا ربانی نے اجلاس میں کمیٹی کی سفارشات پیش کیں۔ پارلیمانی کمیٹی کی سفارشات کے مطابق ماضی میں زبانی معاہدے کیے گئے، مستقبل میں تمام معاہدے تحریری ہونگے۔ ڈرون حملے پاکستان کی خود مختاری پر حملہ ہیں جنہیں برداشت نہیں کیا جائے گا۔ ڈرون حملے روکے جائیں۔ پارلیمنٹ کو کمیٹی کی سفارشات منظور یا مسترد کرنے کا اختیار ہے۔ پاکستان دہشتگردی کے خلاف جنگ میں سنجید ہ ہے۔ سلالہ چیک پوسٹ پر حملے کی معافی مانگی جائے۔ امریکا ،نیٹو اور ایساف اس بات کو یقینی بنائیں کہ آئندہ ایسے حملے نہ ہوں۔ رضا ربانی کا کہنا تھا کہ کسی بھی ملک سے قومی سلامتی پر کوئی زبانی معاہدہ نہ کیا جائے۔ امریکا پاکستان میں اپنی موجودگی کا از سرنو جائزہ لے۔ وزارت دفاع اور ایساف کے درمیان معاہدے پر دوبارہ غور کیا جائے۔ پاکستان کی سلامتی پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہونا چاہیے۔
خبر کا کوڈ : 147027
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش