0
Tuesday 20 Mar 2012 22:29

ایران پر کسی قسم کی جارحیت کے نتائج بھیانک ہوں گے، روسی وزیر خارجہ کی وارننگ

ایران پر کسی قسم کی جارحیت کے نتائج بھیانک ہوں گے، روسی وزیر خارجہ کی وارننگ
اسلام ٹائمز- پریس ٹی وی کے مطابق روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے افغانستان کے چینل طلوع سے بات چیت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایران کے خلاف کسی قسم کا حملہ چاہے وہ ایران کی ایٹمی تنصیبات پر اسرائیلی حملہ ہی کیوں نہ ہو ایک بہت بڑی غلطی ثابت ہو گا جسکے نتائج انتہائی بھیانک ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے خیال میں ایسا کوئی بھی اقدام ایک بہت بڑی غلطی ہو گا اور ہمیں امید ہے کہ ایسی غلطی کبھی بھی انجام نہیں پائے گی۔
روسی وزیر خارجہ نے کہا کہ امریکی صدر براک اوباما نے واشنگٹن میں اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو کے ساتھ اپنی تازہ ترین ملاقات میں ایران کے جوہری پروگرام سے متعلق تنازعے کے خاتمے کیلئے سیاسی راہ حل پر زور دیا ہے۔ جناب سرگئی لاوروف نے کہا کہ یہ ایک انتہائی عاقلانہ فیصلہ ہے اور خطے میں طاقت کا استعمال انتہائی تباہ کن ثابت ہو سکتا ہے۔ انہوں نے مغرب کی جانب سے ایران پر جوہری ہتھیار حاصل کرنے کی کوشش کا الزام لگائے جانے کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ایران کی جوہری سرگرمیاں انتہائی واضح ہیں اور انکے بارے میں تفصیلی معلومات سب کے پاس موجود ہیں، جو افراد بھی ایران کے جوہری پروگرام کی بابت پریشان ہیں وہ ان معلومات کا مطالعہ کریں اور خود ہی نتیجہ نکل لیں۔
روس کے وزیر خارجہ نے کہا کہ پینٹاگون اور امریکی انٹیلی جنس اداروں کی جانب سے بارہا اعلانیہ طور پر بیان کئے گئے موقف ایسے دعووں کی تردید کرتے ہیں جن میں کہا جاتا ہے کہ ایران کا ایٹمی پروگرام فوجی مقاصد کیلئے ہے۔ انہوں نے یہ تاکید کرتے ہوئے کہ ایران کی تمام ایٹمی تنصیبات بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی آئی اے ای اے کی زیر نگرانی کام کر رہی ہیں کہا کہ آئی اے ای اے کے انسپکٹرز نے ابھی تک اپنی کسی رپورٹ میں یہ ذکر نہیں کیا کہ ایران کا ایٹمی پروگرام فوجی مقاصد کیلئے ہے۔
روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے کہا کہ بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کے حکام نے کہا ہے کہ انہوں نے ایران سے کچھ سوالات کے جواب مانگے ہیں تاکہ وہ اسکے جوہری پروگرام کے پرامن ہونے کے بارے میں مطمئن ہو سکیں۔ انہوں نے کہا کہ جیسے ہی ایران ان سوالات کا جواب دے گا تو اسکے خلاف تمام پابندیاں فوری طور پر ختم ہو جانی چاہئیں کیونکہ اس صورت میں تہران نے بین الاقوامی برادری کے تمام مطالبات کو پورا کر دیا ہے۔
یاد رہے امریکہ اور اسکے اتحادی خاص طور پر اسرائیل ہمیشہ سے ایران پر یہ الزام لگاتے آئے ہیں کہ اسکا ایٹمی پروگرام پرامن مقاصد کے حصول کیلئے نہیں بلکہ ایران جوہری ہتھیار بنانا چاہتا ہے۔ انہوں نے اپنے اس الزام کو بہانہ بنا کر ایران کے خلاف ایک طرفہ اقتصادی پابندیاں لگا رکھی ہیں اور ایران کو کئی بار فوجی حملے کی دھمکیاں بھی دے چکے ہیں۔ ایران نے ہمیشہ انکے الزام کو مسترد کرتے ہوئے یہ موقف اختیار کیا ہے کہ وہ این پی ٹی کا رکن ہے اور اسکی تمام جوہری سرگرمیاں بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کی زیرنگرانی انجام پا رہی ہیں اور اسے پرامن مقاصد کے حصول کیلئے ایٹمی ٹیکنولوجی کے حصول کا مکمل حق حاصل ہے۔
خبر کا کوڈ : 147115
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش