QR CodeQR Code

نیٹو سپلائی، اپوزیشن کا پارلیمنٹ میں یکساں موقف اپنانے کا اعلان

24 Mar 2012 20:20

اسلام ٹائمز: میڈیا سے گفتگو میں مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ امريکا کے ساتھ تعلقات پر پارليمنٹ اتفاق رائے سے پاليسی طے کرے گی، اگر اپوزيشن کی تجاويز شامل کی گئيں تو اسے پارليمنٹ کا فيصلہ سمجھا جائے گا بصورت ديگر اس فيصلے کو حکومت کا فيصلہ سمجھيں گے۔


اسلام ٹائمز۔ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں قومی سلامتی کی سفارشات کے حوالے سے حکمت عملی طے کرنے کیلئے اپوزیشن جماعتوں کا اجلاس اسلام آباد میں مولانا فضل الرحمان کی رہائش گاہ پر ہوا، جس میں نیٹو سپلائی کی بحالی کے حوالے سے صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ اجلاس کے دوران مولانا فضل الرحمان نے کہا پارلیمنٹ کی قراردادوں پر عملدرآمد کی ضمانت چاہتے ہیں۔ قائد حزب اختلاف چوہدری نثار نے کہا ماضی میں جو موقف اختیار کیا گیا حکومت نے ثبوتاژ کر دیا۔ انہوں نے کہا نیٹو سپلائی کی بحالی کے لئے پارلیمنٹ کا نام استعمال کیا جا رہا ہے لیکن پاکستان کے مفادات کا تحفظ کیا جائے گا، تاہم اپوزیشن جماعتوں کے اراکین نے متفقہ طور پر اتفاق رائے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ نیٹو سپلائی کسی صورت میں بحال نہیں ہو گی۔ اجلاس میں چوہدری نثار علی خان، مشاہد اللہ، چوہدری جعفر اقبال، آفتاب احمد خان شیر پاؤ اور سلیم سیف اللہ شریک تھے۔ اجلاس میں طے ہونے والی حکمت عملی کل نواز شریف کی صدارت میں ن لیگ کے اجلاس میں پیش کی جائے گی۔
 
دیگر ذرائع کے مطابق اپوزيشن جماعتيں امريکا سے تعلقات پر پارليمنٹ ميں ايک موقف اپنانے پر متفق ہوگئيں، مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ اگر اپوزيشن کي تجاويز کو شامل کيا تو پارليمنٹ کي قرار داد کي حمايت کريں گے بصورت ديگر امريکا سے تعلقات سے متعلق فيصلے کو پارليمنٹ کا نہيں حکومت کا فيصلہ سمجھا جائے گا، آل پارٹيز کانفرنس کي قرار داد پر عملدرآمد کي ضمانت چاہتے ہيں جبکہ چوہدري نثار علي خان کا کہنا ہے کہ اپوزيشن پارليمنٹ ميں کھل کر اپنے تحفظات کا اظہار کرے گي، پارليمنٹ ميں فيصلے خارجہ پاليسي کے بنيادي نکات پر کئے جائيں۔ اسلام آباد ميں مولانا فضل الرحمان کي زير صدارت متحدہ اپوزيشن کا اجلاس ہوا، جس ميں چوہدري نثار، سليم سيف اللہ، آفتاب شيرپاو، مشاہد اللہ اور مولانا عبدالغفور حيدري کے علاوہ ديگر رہنماوں نے شرکت کي۔
 
اجلاس کے بعد ميڈيا سے گفتگو کرتے ہوئے جمعيت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ آل پارٹيز کانفرنس کي قرارداد پر عملدرآمد کي ضمانت چاہتے ہيں، پارليمنٹ کي قراردادوں پر عملدرآمد يقيني بنانے کي کوشش کي جائے گي۔ ان کا کہنا ہے کہ امريکا کے ساتھ تعلقات پر پارليمنٹ اتفاق رائے سے پاليسي طے کرے گي، اپوزيشن کي تجاويز کو شامل کيا تو اس کي حمايت کريں گے، اگر اپوزيشن کي تجاويز شامل کي گئيں تو اسے پارليمنٹ کا فيصلہ سمجھا جائے گا بصورت ديگر اس فيصلے کو حکومت کا فيصلہ سمجھيں گے۔ قومي اسمبلي ميں اپوزيشن رہنما اور مسلم ليگ ن کے رہنما چوہدري نثار علي خان نے ميڈيا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان کي حمايت کرتے ہوئے کہا کہ متحدہ اپوزيشن کے اجلاس ميں پارليمنٹ کے اجلاس ميں متفقہ لائحہ عمل طے کرنے پر تبادلہ خيال کيا گيا، اپوزيشن پارليمنٹ ميں کھل کر اپنے تحفظات کا اظہار کرے گي۔
 
انہوں نے حکومت سے مطالبہ کيا کہ نيٹو سپلائي پر پارليمنٹ سے متفقہ قرار داد منظور کرائي جائے، پارليمنٹ ميں دور رس فيصلے کئے جائيں، وقتي فيصلوں سے بچنا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت اپوزيشن کو قائل کرے کہ وہ نيٹو سپلائي پر تجاويز پر عمل کرے گي اور پارليمنٹ کے فيصلوں پر اپوزيشن کو قائل کرنا ہو گا، نيٹو سپلائي کيلئے پارليمنٹ کے اجلاس کو ہائي جيک نہيں کرنے ديں گے۔ ميڈيا کے سوالوں کے جواب ديتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کوئي بھي کميٹي پارليمنٹ کا نعم البدل نہيں ہو سکتي، اگر سارے فيصلے کميٹيوں ميں ہونے ہيں تو انہيں پارليمنٹ ميں لانے کي کيا ضرورت ہے۔ چوہدري نثار نے کہا کہ پارليمنٹ ميں فيصلے خارجہ پاليسي کے بنيادي نکات پر کئے جائيں، پاکستان کے وسيع تر مفاد ميں اپوزيشن جماعتيں متحد ہيں۔


خبر کا کوڈ: 147887

خبر کا ایڈریس :
https://www.islamtimes.org/ur/news/147887/نیٹو-سپلائی-اپوزیشن-کا-پارلیمنٹ-میں-یکساں-موقف-اپنانے-اعلان

اسلام ٹائمز
  https://www.islamtimes.org