0
Sunday 25 Mar 2012 18:35

اسٹیبلشمنٹ راستہ چھوڑ دے ورنہ تصادم کی خود ذمہ دار ہوگی، مولانا فضل الرحمن

اسٹیبلشمنٹ راستہ چھوڑ دے ورنہ تصادم کی خود ذمہ دار ہوگی، مولانا فضل الرحمن
اسلام ٹائمز۔ جمعیت علماء اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ہم نے جب بھی کوشش کی اسٹیبلشمنٹ نے ہمیشہ اسلام لانے کا راستہ روکا، اسٹیبلشمنٹ ہمارا راستہ چھوڑ دے ورنہ تصادم کی خود ذمہ دار ہو گی۔ پشاور میں رینگ روڈ موٹر وے چوک پر منعقدہ اسلام زندہ باد کانفرنس سے خطاب میں جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمن کا کہنا تھا کہ ملک میں صرف روٹی، کپڑا اور مکان کے نعرے لگائے گئے، مگر غریب عوام آج بھی ان سے محروم ہے۔ غریب آدمی غربت کی چکی میں پس رہے ہیں مگر حکومت کو ان کی کوئی فکر نہیں۔ مولانا فضل الرحمن کا کہنا تھا کہ ملکی وسائل میں نظم و ضبط نہیں ہو گا تو کرپشن موجود رہے گی۔ کرپشن کے الزام میں اسمبلیاں توڑی گئیں مگر ملکی مسائل حل نہ ہو سکے۔ جب تک غریب آدمی کو مستقل نمائندگی نہیں دی جائے گی ملک میں معاشی استحکام نہیں آئے گا۔ 

ان کا کہنا تھا کہ آج تک پاکستان کی خارجہ پالیسی نہیں بن سکی۔ ہم آج تک درآمد کی گئی خارجہ پالیسی پر آنکھیں بند کر کے عمل کر رہے ہیں۔ کشکول ہاتھ میں لے کر آزاد فیصلے نہیں کئے جا سکتے۔ ملک میں مضبوط معاشی استحکام ہو گا تو کامیاب خارجہ پالیسی بنے گی۔ انہوں نے کہا کہ وہ پاکستان جو اسلام کے نام پر حاصل کیا گیا تھا آج 64 سال گزرنے کے باوجود یہاں مسلط روایتی سیاستدان اور پاکستان کے ریاستی ادارے اس ملک کو فلاحی ریاست نہیں بنا سکے، لیکن جب بھی جے یو آئی نے ملک کو فلاحی ریاست بنانے کیلئے کوئی قدم اٹھایا سٹیبلشمنٹ نے ہمیشہ ہمارا راستہ روکا، مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ میں آج انہیں دوٹوک الفاظ میں واضح کر دینا چاہتا ہوں کہ اب ہمارے راستہ سے ہٹ جائو، ملکی نظام چلانا اب تمہارے بس کا روگ نہیں ہے، اب اگر تم نے ہمارا راستہ نہ چھوڑا تو تصادم کے ذمہ دار تم ہو گئے۔
 
انہوں نے کہا کہ ہم قومی اداروں کو ان کے آئینی کردار کی صورت میں دیکھنا چاہتے ہیں، ہمارے حکمران مسئلہ کشمیر پر عدم دلچسپی کا مظاہرہ کر رہے ہیں، ہم آج بھی بلوچستان میں فوج کو مصروف عمل دیکھ رہے ہیں، خیبر پختونخوا میں فوج اپنے ہی لوگوں کیخلاف لڑ رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کب ہمارے ملک کی تقدیر بدلے گی، آج تک پاکستان کی کوئی معاشی پالیسی نہیں بن سکی، ہمارے سیاستدان صرف ایک دوسرے کیخلاف بیان بازی کرکے ایک دوسرے پر کیچڑ اچھالنے کی کوششوں میں مصروف رہتے ہیں، انہیں ملکی مسائل سے کوئی دلچسپی نہیں، ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے عوام 64 سال بھی اس نعرے کی تکمیل کے منتظر ہیں جس کی بناید پر پاکستان معرض وجود میں آیا تھا، اس ملک میں ہم نے روٹی، کپڑا اور مکان کے نعرے سنے لیکن آج بھی غریب روٹی کو ترس رہا ہے، ہمیں انبیاء ع کے طرز زندگی کو اپنانا ہو گا۔

انہوں نے کہا کہ جس ملک میں تعلیم کا سالانہ بجٹ بری فوج کے ایک دن کے خرچہ سے بھی کم ہو، جس ملک میں صحت کا سالانہ بجٹ فضائیہ کے ایک دن کے بجٹ سے کم ہو وہ قوم کیسے خوشحال ہوگی، مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ہمیں اپنے دفاعی اداروں کے اخراجات پر اعتراض نہیں ہے لیکن عام آدمی کا کیا گنا ہ ہے کہ 64سال بعد بھی وہ بنیادی مسائل کا شکار ہے۔ انہوں نے کہا کہ متحدہ مجلس عمل کے دور حکومت میں خیبر پختونخوا میں خوشحالی تھی۔
خبر کا کوڈ : 148088
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش