0
Tuesday 10 Nov 2009 16:51

چارسدہ میں خودکش کار بم دھماکہ،34جاں بحق،55 افراد شدید زخمی

چارسدہ میں خودکش کار بم دھماکہ،34جاں بحق،55 افراد شدید زخمی
چارسدہ:تحصیل بازلد چارسدہ میں خودکش کار بم دھماکہ۔ 34افراد جاں بحق جبکہ 55 افراد شدید زخمی۔زخمیوں کی اکثریت کو پشاور کے ہسپتالوں میں منتقل کر دیا گیا ہے۔جاں بحق ہونے والوں میں بچوں اور خواتین کی تعداد زیادہ ہے جو کہ عید کی خریداری کے لئے چارسدہ کے مختلف علاقوں سے آئے ہوئے تھے۔ڈی پی او چارسدہ نے دھماکے کو خودکش واقعہ قرار دیا ہے۔آج بدھ کو چارسدہ کے تمام کاروباری ادارے مرکزی تنظیم کے فیصلے پر کاربند رہیں گے۔اس دلخراش سانحے کی تفصیلات کے مطابق نماز عصر کے فوراً بعد تحصیل بازلد چارسدہ کے مصروف ترین روڈ تنگی روڈ پر فاروق اعظم کے قریب کار بم دھماکہ ہوا جس میں 34 افراد جاں بحق جبکہ 55شدید زخمی ہوگئے۔دھماکہ اتنا شدید تھا کہ اس سے تحصیل بازلد چارسدہ اور نواحی مواضعات لرزنے لگے جبکہ جائے وقوعہ پر دھماکہ ہوتے ہی انسانی اعضاء ہوا میں بکھر گئے اور انسانی جسم کے حصے بجلی کی تاجروں سے لٹک گئے۔ دھماکہ کی خبر پورے ضلع میں جنگل کی آگ کی طرح پھیل گئی اور لوگوں کی بڑی تعداد اپنے لواحقین اور رشتہ داروں کی احوال پرسی کے لئے گھروں سے نکل آئے زخمیوں کو پشاور کے ہسپتالوں میں منتقل کر دیا گیا۔ انہیں بر وقت لے جانے کے لئے ایدھی ویلفیئر اور الخدمت فائونڈیشن کی گاڑیاں فوری طور پر چارسدہ پہنچ گئیں۔ اور امدادی کارروائیاں پوری سرگرمی سے شروع کی گئی۔ ہسپتال میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی۔ دھماکہ کے فوری بعد تمام بازار مکمل طور پر بند ہو گئے اور پورے شہر میں ہو کا عالم پیدا ہوا۔دکانیں گرنے سے کئی افراد ملبے تلے دب گئے۔ جن میں سے سترہ افراد  لیڈی ریڈنگ ہسپتال منتقل کئے گئے جن میں سے 9 کی حالت تشویشناک ہے ۔دھماکے سے بجلی کے کھمبے گر گئے جس سے پورا علاقہ تاریکی میں ڈوب گیا۔دھماکے میں پچاس کے قریب دوکانیں اور کئی گاڑیاں بھی تباہ ہوگئیں۔ڈی پی او چارسدہ ریاض خان کے مطابق دھماکہ خودکش تھا جس میں بارودی سے بھری میرون رنگ کی گاڑی استعمال کی گئی تھی دھماکہ فروٹ مارکیٹ میں ہوا ہے جسکے نتیجے میں ریڑھی بان،دوکاندار اور راہ گیر جاں بحق ہوئے ان کا کہنا تھا کہ دھماکے کی جگہ سے کچھ فاصلے پر میرا گھر واقع ہے اور میں باقی نفری کے ہمراہ دھماکے سے کچھ لمحے پہلے جائے وقوعہ سے گزرا تھا۔ڈی پی او کے مطابق دہشت گردوں کی جانب سے انہیں دھمکیاں موصول ہوئی تھی تاہم پولیس فورس کے حوصلے بلند ہیں اور وہ انکا بھرپور مقابلہ کریں گے۔ خودکش حملہ آور کے جسم کے کچھ اعضاء بھی پولیس کو مل گئے ہیں۔بم ڈسپوزل سکواڈ کے مطابق دھماکے میں چالیس سے پچاس کلوگرام دھماکہ خیز مواد استعمال کیا گیا تھا جس میں بارود کے علاوہ بال بیرنگ اور آرٹلری مارٹر کے گولے بھی استعمال کئے گئے تھے ۔بی ڈی ایس حکام کے مطابق دھماکے میں استعمال ہونے والی گاڑی کا چیسس اورانجن نمبرز بھی مل گئے ہیں دھماکے کے فوراً بعد مقامی پولیس اور امدادی ٹیمیں موقع پرپہنچ گئیں اور امدادی کارروائیاں جاری ہیں۔ہسپتال ذرائع کے مطابق دھماکے میں زخمی ہونے والوں میں بعض کی حالت تشویشناک ہے اس لئے ہلاکتوں میں مزید اضافے کا خدشہ ہے ۔ادھر چارسدہ کے تاجروں نے ایک روزہ سوگ کا اعلان کیا جبکہ اے این پی ضلع چارسدہ نے تین روزہ سوگ منانے کا اعلان کردیا۔ اس سلسلے میں اے این پی ضلع چارسدہ کے سیکرٹری اطلاعات عالمزیب خان نے صحافیوں کو بتایا کہ چارسدہ شہر میں بم دھماکہ کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔ انہوں نے کہا کہ دھماکے کرنے والے نہ مسلمان ہیں اور نہ انسان۔صوبائی وزیر اطلاعات میاں افتخار حسین نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ جنگ ہے اور جنگ میں کسی وقت بھی کچھ بھی ہو سکتا ہے ۔ضروری نہیں کہ گاڑی کہیں سے لائی جائے اب تو دہشتگرد ایسے مواد حجروں میں یا کسی بھی جگہ پر دس سے پندرہ دن میں تیار کرلیتے ہیں جس طرح ہم سیکورٹی کے انتظامات کر رہے ہیں اسی طرح یہ لوگ بھی اپنے طریقے بدل رہے ہیں۔کل ہی پولیس کے ایک ساتھی نے قربانی دیکر پشاور کو بڑی تباہی سے بچایا۔انھوں نے کہا کہ چارسدہ ہسپتال میں اگر عملے کی جانب سے کوئی غفلت ہوئی ہے تو اسے کسی طور معاف نہیں کرینگے جس کی بھی غفلت ہو اس کیساتھ رعایت نہیں کرینگے البتہ اگر انتظامات کی کمی ہے تو ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹرز میں وسائل کی کمی کی وجہ سے اتنے انتظامات نہیں ہوتے۔لہذا اب ضرورت اس بات کی ہے کہ اضلاع میں ہسپتالوں کی ضرورت پوری کی جائے وہ ہم کرینگے لیکن اگر کسی نے غفلت کی ہے تو اسے سزا دینگے۔انھوں نے کہا کہ لازمی بات ہے کہ پہلے ملاکنڈ کے رد عمل میں اور اب وزیرستان کے رد عمل میں دھماکے ہو رہے ہیں۔ یہ وزیرستان آپریشن ہی کا رد عمل ہے لیکن ہماری فوج ،قوم اور حکومت یہ ہمت رکھتی ہے کہ دہشتگردوں کے ہتھکنڈوں سے نہیں ڈریں گے۔انھوں نے کہا کہ بازاروں کی سیکورٹی کے حوالے سے آج وزیر اعلیٰ کی قیادت میں جرگہ بلایا کہ بازاروں وغیرہ کو کیسے تحفظ دیا جائے اور اسی جرگے کی تجاویز کے مطابق حکمت عملی بنائیں گے۔





خبر کا کوڈ : 14836
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش