0
Wednesday 28 Mar 2012 03:19

جے یو آئی کی اسلام زندہ باد کانفرنس

جے یو آئی کی اسلام زندہ باد کانفرنس
جمعیت علماء اسلام (ف) کی جانب سے آئندہ الیکشن کی تیاری کے سلسلے میں خیبر پختونخوا میں عوامی رابطہ مہم کا آغاز کردیا گیا ہے، پشاور میں منعقد ہونے والی اسلام زندہ باد کانفرنس میں ہزاروں کی تعداد میں لوگوں کی شرکت جے یو آئی کی قیادت کیلئے باعث اطمینان ہے اور بلاشبہ اس کانفرنس کو کامیاب اجتماع کہا جا سکتا ہے، رینگ روڈ موٹر وے چوک پر منعقد ہونے والے اس اجتماع سے صدارتی خطاب جمعیت علماء اسلام کے قائد مولانا فضل الرحمان نے کیا، جبکہ دیگر مقررین میں جمعیت کے مرکزی اور صوبائی رہنماء شامل تھے، اتوار کے روز منعقد ہونے والی اس کانفرنس کے موقع پر سیکورٹی کے سخت اقدامات کئے گئے تھے، جلسہ گاہ میں موجود جے یو آئی کے کارکنوں کا بھرپور جوش و خروش دیکھنے کو ملا، اور پنڈال میں ہر طرف جمعیت کے جھنڈے لہرا رہے تھے، کانفرنس کا باقاعدہ آغاز بعد از نماز ظہر تلاوت کلام پاک سے ہوا۔

جمعیت کے رہنمائوں کے بیٹھنے اور خطاب کیلئے انتہائی اونچا سٹیج بنایا گیا تھا، جس پر مولانا فضل الرحمان کی قدآور تصویر اور جمعیت کے پرچم نمایاں تھے، جلسہ گاہ کو چاروں اطراف سے سیکورٹی کے حصار میں لیا گیا تھا، پولیس اور ایلیٹ فورس کے اہلکاروں کے علاوہ جے یو آئی کی ذیلی تنظیم انصار الاسلام کے 500 سے زائد رضا کار حفاظتی ذمہ داریوں پر مامور تھے، اور جلسہ گاہ میں داخل ہونے والے ہر شخص کی جامہ تلاشی لی جارہی تھی، جلسہ کے سیکورٹی انتظامات کا جائزہ لینے کیلئے ڈی سی او پشاور سراج الدین نے بھی جلسہ گاہ کا دورہ کیا اور جے یو آئی کے ذمہ داروں کیساتھ مختصر تبادلہ خیال بھی کیا، انتظامیہ کے مطابق جلسہ گاہ میں 21 ہزار سے زائد کرسیاں رکھی گئی تھیں، جبکہ شرکاء کی تعداد اس سے کہیں زیادہ تھی۔

اسلام زندہ باد کانفرنس کے باقاعدہ آغاز کے بعد سینیٹر حاجی غلام علی، جے یو آئی سندھ کے امیر مولانا خالد سومرو، جے یو آئی خیبر پختونخوا کے سیکرٹری اطلاعات عبدالجلیل جان، جے یو آئی خیبر پختونخوا کے امیر مولانا امان اللہ، سابق صوبائی وزیر فضل حقانی، مولانا گل نصیب، جے یو آئی بلوچستان کے امیر مفتی عبدالستار، مولانا عطاء الرحمان اور آخر میں قائد جمعیت مولانا فضل الرحمان نے خطاب کیا، جلسہ گاہ میں موجود ہزاروں کارکن ''نعرہ تکبیر۔ اللہ اکبر، امریکہ کا جو یار ہے۔ غدار ہے غدار ہے، امریکہ کی بربادی تک۔ جنگ رہے گی جنگ رہے گی، جمعیت علماء اسلام۔ زندہ باد، زندہ ہے مفتی۔ زندہ ہے، مفتی کی جمعیت۔ زندہ ہے، مولانا فضل الرحمان۔ زندہ ہے، سر بکف سر بلند۔ دیو بند دیو بند، جیسے فلک شگاف نعرے لگارہے تھے۔ جب قائد جمیعت مولانا فضل الرحمان پنڈال میں پہنچے تو تمام کارکنوں اور رہنمائوں نے کھڑے ہو کر ان کا والہانہ استقبال کیا۔

مولانا فضل الرحمان کو سٹیج پر آکر اسلام زندہ باد کانفرنس سے خطاب کی دعوت دی گئی تو پنڈال نعروں سے گونج اٹھا، مولانا فضل الرحمان نے اپنے خطاب میں کہا کہ وہ پاکستان جو اسلام کے نام پر حاصل کیا گیا تھا 64 سال گزرنے کے باوجود یہاں مسلط روایتی سیاستدان اور پاکستان کے ریاستی ادارے اس ملک کو فلاحی ریاست نہیں بنا سکے، لیکن جب بھی جے یو آئی نے ملک کو فلاحی ریاست بنانے کیلئے کوئی قدم اٹھایا سٹیبلشمنٹ نے ہمیشہ ہمارا راستہ روکا، مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ میں آج انہیں دوٹوک الفاظ میں واضح کردینا چاہتا ہوں کہ اب ہمارے راستہ سے ہٹ جائو، ملکی نظام چلانا اب تمہارے بس کا روگ نہیں ہے، اب اگر تم نے ہمارا راستہ نہ چھوڑا تو تصادم کے ذمہ دار تم خود ہوگئے، انہوں نے کہا کہ ہم قومی اداروں کو ان کے آئینی کردار کی صورت میں دیکھنا چاہتے ہیں، ہمارے حکمران مسئلہ کشمیر پر عدم دلچسپی کا مظاہرہ کررہے ہیں، ہم آج بھی بلوچستان میں فوج کو مصروف عمل دیکھ رہے ہیں، خیبر پختونخوا میں فوج اپنے ہی لوگوں کیخلاف لڑ رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ کب ہمارے ملک کی تقدیر بدلے گی، آج تک پاکستان کی کوئی معاشی پالیسی نہیں بن سکی، ہمارے سیاستدان صرف ایک دوسرے کیخلاف بیان بازی کرکے ایک دوسرے پر کیچڑ اچھالنے کی کوششوں میں مصروف رہتے ہیں، انہیں ملکی مسائل سے کوئی دلچسپی نہیں، ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے عوام 64 سال بعد بھی اس نعرے کی تکمیل کے منتظر ہیں جس پر پاکستان معرض وجود میں آیا تھا، اس ملک میں ہم نے روٹی، کپڑا اور مکان کے نعرے سنے لیکن آج بھی غریب روٹی کو ترس رہا ہے، ہمیں انبیاء ع کے طرز زندگی کو اپنانا ہو گا، انہوں نے کہا کہ جس ملک میں تعلیم کا سالانہ بجٹ بری فوج کے ایک دن کے خرچہ سے بھی کم ہو، جس ملک میں صحت کا سالانہ بجٹ فضائیہ کے ایک دن کے بجٹ سے کم ہو وہ قوم کیسے خوشحال ہوگی، مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ہمیں اپنے دفاعی اداروں کے اخراجات پر اعتراض نہیں ہے لیکن عام آدمی کا کیا گنا ہ ہے کہ 64 سال بعد بھی وہ بنیادی مسائل کا شکار ہے۔ متحدہ مجلس عمل کے دور حکومت میں خیبر پختونخوا میں خوشحالی تھی۔ 

جمعیت علما اسلام کے مرکزی امیر نے کہا ہے کہ حکومت نے نیٹو سپلائی بحال کرنے کی کوشش کی تو قوم دیوار بن جائے گی، ملک کو غیروں کی جنگ میں دھکیلنے والے قوم کے مجرم ہیں، ملکی وقار بچانے کیلئے پارلیمنٹ کی سفارشات پر عملدرآمد واحد راستہ ہے لیکن افسوس پارلیمنٹ کی قرارداتوں پر عملدرآمد نہیں کیا جا رہا۔ ہم نے ہمیشہ آئین اور قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے اختلافات کیا، مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ افغانستان میں امریکی شکست کھا چکے ہیں جس کا بدلہ وہ قبائلی علاقوں میں بے گناہ لوگوں سے ڈرون حملوں کی صورت میں لے رہے ہیں، ڈرو ن حملوں پر پہلے بھی یہ موقف تھا کہ یہ قومی سلامتی کے منافی ہیں اور آج بھی یہ موقف ہے کہ ڈرون حملے پاکستان کی سلامتی کے خلاف ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک کو اس نہج پر مشرف نے پہنچایا ہے لہذا مشرف پر جنگی جرائم کا مقدمہ چلنا چاہیے۔ خطے میں حالات تیزی سے بدل رہے ہیں اس لئے عوام کو اس کیلئے فوری طور پر تیاری کرنا ہو گی۔

انہوں نے کہا کہ کرپشن کے الزام میں اسمبلیاں توڑی گئیں مگر معاشی مسائل حل نہ ہوئے، ملکی وسائل میں نظم وضبط نہیں ہو گا تو کرپشن موجود رہے گی، قوم آج بھی روٹی، کپڑے، مکان کے نعرے تو سن رہی ہے مگر ان سے محروم ہے، ان کا کہنا تھا کہ معاشی استحکام ہو گا تو کامیاب خارجہ پالیسی بنائی جا سکے گی اور جب تک غریب کو مستقل نمائندگی نہیں دی جائے گی خوشحالی نہیں آئے گی، ہم درآمد کی گئی خارجہ پالیسی پر آنکھیں بند کر کے عمل کر رہے ہیں، کشکول ہاتھ میں لیکر ہم کبھی خودمختار اور آزاد فیصلے نہیں کر سکتے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم آج بھی امریکا اور مغرب کے غلام بنے بیٹھے ہیں، ہم کسی صورت ملک میں مغربی تہذیب نہیں آنے دیں گے۔ فضل الرحمان نے کہا کہ حکومت نے نیٹو سپلائی بحال کرنے کی کوشش کی توقوم دیوار بن جائے گی۔

مولانا فضل الرحمان کے خطاب سے قبل جمعیت علماء اسلام خیبر پختونخوا کے سیکرٹری اطلاعات عبدالجلیل جان نے چند قراردادیں پیش کیں، جس میں کہا گیا کہ جمعیت علماء اسلام خیبر پختونخوا کی اسلام زندہ باد کانفرنس نیٹو کو سپلائی بحال کرنے کی خبروں اور اس حوالے سے وزیر دفاع کے بیان کی شدید مذمت کرتے ہوئے مطالبہ کرتی ہے کہ حکومت نیٹو سپلائی بحال کرنے کے حوالے سے سوچنا بھی چھوڑ دے، اور ہم ایسا کوئی اقدام قبول نہیں کرینگے، یہ اجتماع متنبہ کرتا ہے کہ اگر حکومت نے ایسا کوئی قدم اٹھایا تو اسے شدید درعمل کا سامنا کرنا پڑے گا، یہ اجتماع ایک اور قرارداد میں ملک میں امریکی مداخلت پر تشویش کا اظہار کرتا ہے، اور قرار دیتا ہے کہ پرویز مشرف دور کی پالیسیوں کا تسلسل برقرار ہے، اور ملک میں بیرونی مداخلت میں روز بروز اضافہ ہو رہا ہے، قرار داد میں مطالبہ کیا گیا کہ بیرونی مداخلت سے جان چھڑانے کیلئے پارلیمنٹ کی مشترکہ قرار دادوں پر عملدرآمد کیا جائے اور انہی قرار دادوں کے مطابق خارجہ پالیسی تشکیل دی جائے۔
خبر کا کوڈ : 148627
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش