0
Thursday 29 Mar 2012 21:44

حکومت نے اب ایکشن نہ لیا تو ہم دہشتگردی کو قوت بازو پر روکیں گے، علامہ ساجد نقوی

حکومت نے اب ایکشن نہ لیا تو ہم دہشتگردی کو قوت بازو پر روکیں گے، علامہ ساجد نقوی
اسلام ٹائمز۔ شیعہ علماء کونسل کے سربراہ علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہا ہے کہ ہم جنازے اٹھا اٹھا کر تھک گئے ہیں، اب اگر حکومت نے کوئی ایکشن نہ لیا تو ہم دہشتگردی کو قوت بازو سے روکنے پر مجبو ہوں گے، حکومتی اداروں میں موجود کالی بھیڑیں دہشتگردوں کو سپورٹ فراہم کرنے کے علاوہ ان کی مزموم کارروائیوں پر پردہ بھی ڈال رہی ہیں، دہشتگردی کی نرسریاں اور فیکٹریاں کہاں ہیں یہ معلوم کرنے کیلئے کمیشن قائم کیا جائے، دہشتگرد تنظیموں کی شمولیت کے باعث دفاع پاکستان کونسل میں شامل ہونے سے معذرت کی، ان خیالات کا اظہار انہوں نے دورہ پشاور کے موقع پر پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا، اس موقع پر شیعہ علماء کونسل خیبر پختونخوا کے صدر علامہ محمد رمضان توقیر اور سیکرٹری جنرل آغا شجاعت علی قزلباش بھی ان کے ہمراہ تھے۔
 
علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہا کہ حکومت اور اس کے ادارے دہشتگردوں کو کنٹرول کرنے میں یکسر ناکام ہو چکے ہیں، حکومتی اداروں میں کچھ کالی بھیڑیں بھی موجود ہیں جو دہشتگردوں اور مدد فراہم کرنے کے علاوہ ان کی فرقہ وارانہ کارروائیوں پر پردہ بھی ڈالتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عدالتوں نے کالعدم تنظیموں کے 85 دہشتگروں کو پھانسی کی سزاء سنا رکھی ہے لیکن اس پر تاحال عملدرآمد نہ ہونا سوالیہ نشان ہے، علامہ ساجد نقوی نے مزید کہا کہ ایک ایسا تحقیقاتی کمیشن قائم کرنے کی ضرورت ہے جو اس امر کا تعین کرے کہ دہشتگردوں کو کون سپورٹ کر رہا ہے اور خودکش بمبار پیدا کرنے والی فیکٹریاں کہا ں ہیں، ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ متحدہ مجلس عمل کی بحالی کی کوششیں جاری ہیں اور ہمیں امید ہے کہ مذہبی جماعتوں کا یہ غیر فعال اتحاد بحال ہو جائے گا۔
 
ان کا کہنا تھا کہ 18 بے گناہ شہریوں کو بس سے اتار کر شناختی کارڈ چیک کرنے کے بعد قطار میں کھڑا کر کے نشانہ بنانا حکومت اور انٹیلی جنس اداروں کی کارکردگی پر بہت بڑا سوالیہ نشان ہے، حکومت، انتظامیہ اور عدلیہ اس قتل عام پر خاموش کیوں ہیں؟ علامہ سید ساجد نقوی نے کہا کہ ہم اب جنازے اٹھا اٹھا کر تھک گئے ہیں، ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ دہشتگردوں کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے اور اگر حکمرانوں نے کوئی ایکشن نہ لیا تو ہم اس دہشتگردی کو قوت بازو پر روکنے کی صلاحیت رکھتے ہیں اور اس بارے میں سوچ بھی رہے ہیں، اور اگر ہم نے دوسرا راستہ اختیار کیا تو اس ملک کی فضاء کا رنگ کچھ اور ہی ہو گا، ہمیں اس ملک کا مفاد اور امن عزیز ہے۔
 
ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ہم بھی پاکستان کا دفاع چاہتے ہیں تاہم دہشتگرد اور کالعدم تنظیموں کی شمولیت کے باعث دفاع پاکستان کونسل میں شامل ہونے سے معذرت کی، ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں شیعہ سنی کا کوئی مسئلہ نہیں، ہم بریلوی، دیوبند، اہل حدیث سب کی عزت کرتے ہیں اور انہیں بھی ہم سے کوئی شکایت نہیں لیکن مذہب کے لبادہ میں ایک دہشتگرد ٹولہ مسائل پیدا کر رہا ہے، انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ فوری طور پر پارا چنار کے حالات ٹھیک کئے جائیں اور راستوں کو محفوظ بنایا جائے۔
خبر کا کوڈ : 149044
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش