0
Friday 30 Mar 2012 19:38

بلوچستان میں فرقہ وارانہ ٹارگٹ کلنگ پرویز مشرف کے دور میں شروع ہوئی

بلوچستان میں فرقہ وارانہ ٹارگٹ کلنگ پرویز مشرف کے دور میں شروع ہوئی
اسلام ٹائمز۔ بلوچستان میں فرقہ وارانہ ٹارگٹ کلنگ کے واقعات میں بڑے پیمانے پر ہلاکتوں کا آغاز سابق صدر پرویز مشرف کے دور میں ہوا۔ جنرل پرویز مشرف کے دور سے قبل بلوچستان میں فرقہ وارانہ کشیدگی ضرور تھی لیکن دوسرے صوبوں کے مقابلے میں یہ کشیدگی نہ ہونے کے برابر تھی جس کا اندازہ اس سے لگایا جا سکتا ہے کہ فرقہ وارانہ ٹارگٹ کلنگ میں 1999ء میں صرف ایک قتل کے سواء کوئی اور واقعہ نہیں ہوا تھا۔

پرویز مشرف حکومت میں صرف بڑے پیمانے پر فرقہ وارانہ ٹارگٹ کلنگ کا آغاز ہوا بلکہ متعدد خودکش حملے بھی ہوئے۔ موجودہ حکومت کے دور میں ان میں کمی کی بجائے اضافہ ہوا اور جنرل مشرف کے دور سے لے کر اب تک دہشت گردی کے ان واقعات میں تقریباً ساڑھے چار سو سے زائد افراد جاں بحق جب کہ سیکڑوں زخمی ہو چکے ہیں جن میں اکثریت اہل تشیع کی ہے۔ بلوچستان میں جہاں لشکر جھنگوی کا نیٹ ورک مضبوط طریقے سے کام کر رہا ہے وہاں جنداللہ اور بھارتی خفیہ ایجنسی را کی سرگرمیاں جاری و ساری ہیں۔

اطلاعات کے مطابق بھارتی خفیہ ایجنسی را کو امریکی خفیہ ایجنسی سی آئی اے کی بھی مکمل حمایت حاصل ہے۔ بلوچستان میں ہزارہ برادری واحد قوم ہیں جو پاکستان سے محبت کرتے ہیں اور آج کے دور میں بھی پاکستان کا پرچم لہراتے نظر آتے ہیں جس کی پاداش میں انہیں نشانہ بنایا جا رہا ہے اس کے علاوہ کوئٹہ میں ایران کے خلاف ’’بیس کیمپ ‘‘بنانے کے امریکی منصوبے میں بھی ہزارہ ہی رکاوٹ تصور کئے جا رہے ہیں جس کی وجہ سے امریکہ اور اس کے ’’پالتو گروہ‘‘ انہیں نشانہ بنا رہے ہیں۔ 

خبر کا کوڈ : 149181
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

منتخب
ہماری پیشکش