0
Sunday 1 Apr 2012 00:35

افسپا غیر قانونی ہے، کشمیر میں اس کے لاگو رہنے کا کوئی جواز نہیں، اقوام متحدہ

افسپا غیر قانونی ہے، کشمیر میں اس کے لاگو رہنے کا کوئی جواز نہیں، اقوام متحدہ
اسلام ٹائمز۔ اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل نے کہا ہے کہ جمہوری سماج میں افسپا جیسے قانون کیلئے کوئی جگہ نہیں اور مقبوضہ کشمیر میں لاگو یہ ایکٹ بھارت کو فوری طور ہٹا لینا چاہئے، ریاست جموں و کشمیر اور شمال مشرقی ریاستوں میں یہ قانون گذشتہ کئی دہائیوں سے لاگو ہے، اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی کرسٹوف ہینس جنہوں نے حال ہی میں کشمیر کا دورہ کیا تھا، نے کہا کہ افسپا کئی بین الاقوامی قوانین کی عدولی کرتا ہے، اس لئے اس کے لاگو رہنے کا کوئی جواز نہیں، علاوہ ازیں انہوں نے ماورائے عدالت اطلاقات کے کوڈ و آف کنڈکٹ کو بھی بین الاقوامی قوانین کے خلاف قرار دیتے ہوئے اس کو کالعدم کرنے کا مطالبہ کیا، اس ضمن میں انہوں نے کشمیر میں لاگو پبلک سیفٹی ایکٹ، ڈسٹربڈ ایریا ایکٹ، کریمنل پروسیجر ایکٹ کے سیکشن 197،UAPA کی مختلف شقوں اور چھتیس گڑھ سپیشل پبلک سکیورٹی ایکٹ 2005 کا حوالہ دیا۔
 
ان کا کہنا تھا کہ ریاست کو ماونوازوں، دراندازوں اور دہشت گردوں سے خود کے تحفظ کا حق حاصل ہے لیکن اس میں بھی بین الاقوامی قوانین کا پاس و لحاظ رکھا جانا اہم ہے، اس کام میں غیر قانونی اور غیر آئینی حربوں کا ہرگز بھی استعمال نہیں ہونا چاہئے۔ جعلی معرکوں اور اجتماعی قبروں کے مسئلہ پر بات کرتے ہوئے ہینس نے کہا کہ ماورائے عدالت اموات میں اگر بھارتی سرکاری ایجنسیوں کے ملوث ہونے کی بات سامنے آئے تو ان کے خلاف دفعہ 302 کے تحت مقدمہ درج کئے جانے کو ضروری قراد دیا جانا چاہئے، اس کے بعد معاملے کی غیر جانبدارانہ تحقیق ہونی چاہئے اور عدالت سے ہی اس بات کا فیصلہ لیا جانا چاہئے کہ آیا پولیس و فورسز نے دفاع میں طاقت کا استعمال کیا ہے یا جان بوجھ کر قتل میں ملوث ہوئی ہے، ایک اور اہم سفارش میں اقوام متحدہ کے ایلچی نے کہا ہے کہ فورسز پر لگائے جانے والے انسانی حقوق کی پامالیوں کے الزامات کی تحقیق قومی کمیشن برائے انسانی حقوق کی جانب سے کی جانی چاہئے اور اس میں کسی واقعہ کو محض تاریخ کی بنا پر کمیشن کے اختیار سے باہر نہیں کیا جانا چاہئے۔
 
زیر حراست تشدد، انسداد دہشت گردی اقدامات اور اقلیتوں کے حقوق جیسے معاملات میں اقوام متحدہ کو مزید رول دینے کی وکالت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جن مسائل میں بین الاقوامی سطح پر خدشات کا ا ظہار کیا جارہا ہے وہاں اقوام متحدہ کو زیادہ سے زیادہ رول نبھانے کا موقع دیا جانا چاہئے۔ ان کا کہنا تھا کہ ریاست کے دونوں خطوں میں سول سوسائٹی انتظامیہ کی طرف سے اقتدار کے غلط استعمال پر متفکر نظر آئی، ایلچی نے کہا کہ اگر دہلی یا ہندوستان کے دیگر خطوں میں مظاہروں کے تدارک میں خون نہیں بہتا تو جموں و کشمیر میں اس پر کیوں نہیں پابندی لگائی گئی، انہوں نے ہندوستان کے اطراف میں جعلی معرکوں کے بڑھتے رجحان پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ان معرکوں میں مہلوکین کو حملہ آور قرار دیکر پولیس اور دیگر فورسز قانونی کارروائی سے صاف بچ نکلتی ہیں، انہوں نے کہا کہ نیشنل ہیومن رائٹس کمیشن کو یہ منڈیٹ دیا جانا چاہئے کہ وہ سیکورٹی فورسز کے ہر اقدام کی تحقیقات کرے اور اس ضمن میں تسلسل رکھا جائے۔
 
بھارت کا دوہفتوں پر مشتمل دورہ مکمل کرنے کے بعد جموں کشمیر اور شمال مشرقی ریاستوں میں لاگو آرمڈ فورسز سپیشل پاورز ایکٹ کی فوری واپسی پر زور دیتے ہوئے انہوں نے کہا ہے کہ اس جیسے قوانین کا جمہوریت میں کوئی رول نہیں ہے اور یہ ایمرجنسی حالات میں استعمال ہونے والے قانون سے بھی سخت اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔ اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی نے دعویٰ کیا کہ افسپا جیسا قانون ان قوانین سے بھی سخت ہے جو ایمرجنسی کی صورتحال میں استعمال کئے جاتے ہیں، انہوں نے آرمڈ فورسز سپیشل پاورز ایکٹ کو بین الاقوامی قانون کی صریحاً خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس کی منسوخی سے نہ صرف گھریلو قانون کو بین الاقوامی قوانین کے معیار کے مطابق لایا جا سکتا ہے بلکہ اس سے یہ پیغام بھی ملے گا کہ حکومت ملٹری اپروچ اختیار کرنے کی بجائے ملک کے لوگوں کے حقوق کا احترام کرتی ہے، کرسٹوف ہینس نے مزید کہا کہ بھارت کے نیشنل ہیومن رائٹس کمیشن نے بھی افسپا کی واپسی کی حمایت کی ہے لہٰذا اس قانون کا کوئی آئینی جواز نہیں ہے۔
خبر کا کوڈ : 149207
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش