0
Sunday 1 Apr 2012 03:17

قانون کی حکمرانی کے جھنڈے کو سرنگوں کرنے کی اجازت نہیں دی جائیگی، چیف جسٹس

قانون کی حکمرانی کے جھنڈے کو سرنگوں کرنے کی اجازت نہیں دی جائیگی، چیف جسٹس
اسلام ٹائمز۔ چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس افتخار محمد چوہدری نے کہا ہے کہ قانون کی حکمرانی کے جھنڈے کو سرنگوں کرنے کی مہم جوئی کی کسی قیمت پر اجازت نہیں دی جائے گی، کوئی شخص قانون سے بالاتر نہیں۔ آئین اور قانون سب کے لئے برابر ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہفتہ کے روز پشاور ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بنچ اور بار کے درمیان تعاون کے بغیر عدلیہ انصاف فراہم نہیں کر سکتی، ایک گاڑی کے دو پہیے ہونے کی وجہ سے وہ اپنے مشترکہ حصول انصاف کے مقصد کے لئے انفرادی اور اجتماعی جدوجہد کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ قومی جوڈیشنل پالیسی کے نفاذ کے بعد جلد انصاف کی کامیابیوں کے حصول بار کے غیر مشروط تعاون کے بغیر ممکن نہ تھا، قومی جوڈیشل پالیسی کے طے کردہ اہداف اور مقاصد کی تکمیل میں عدالتوں نے انتھک کام سرانجام دیئے ہیں اور ان کامیابیوں کے حصول میں ممبران بار کے تعاون اور ان کی مدد شامل حال رہی۔
 
خیبر پختونخوا کی ضلعی عدالتوں کی تعریف کرتے ہوئے چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے کہا کہ صوبے کی ضلعی عدالتیں انتھک محنت اور لگن سے انصاف کی بلاتاخیر فراہمی میں مصروف ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ عدالتوں میں دائر مقدمات کے فیصلوں میں اضافہ ہو رہا ہے، انہوں نے کہا کہ انصاف کی فوری فراہمی اور قانون کی حکمرانی میں کسی سماجی و مالی حیثیت کو فوقیت حاصل نہیں ہے، ملکی عدلیہ اور وکلاء نے ثابت کردیا ہے کہ ہم دہشتگردی نہیں بلکہ امن پر یقین رکھتے ہیں۔ ملک بھر میں عدالتیں آزادی کے ساتھ اپنے فرائض سرانجام دے رہی ہیں، انہوں نے کہا کہ نہ صرف خیبر پختونخوا بلکہ پاکستان کی تاریخ میں بھی پہلی بار ایسا ممکن ہوا ہے کہ پاکستان آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کی تمام عدلیہ پشاور میں ایک چھت کے نیچے بیٹھ کر عوام کو فوری انصاف کی فراہمی کی پالیسی کی عملداری پر ہر پہلو سے غور کررہی ہے۔
 
انہوں نے کہا کہ ملک بھر کی وکلاء برادری کی طرح اس صوبے کے وکلاء نے بھی آزاد عدلیہ کی بحالی کے لئے تحریک میں فرنٹ لائن کی حیثیت سے اپنا کردار ادا کیا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ 9 مارچ کو عدلیہ پر لگائی جانے والی پابندیوں کے بعد وکلاء کی تحریک کے آغاز کے موقع پر جب وہ پشاور آئے تو سب سے پہلے ان کی نظر جس بینر پر پڑی وہ شانگلہ بار ایسوسی ایشن کا بینر تھا، جہاں کے وکلاء دور دراز کا سفر طے کر کے آزاد عدلیہ کی بحالی کے قافلے میں شامل ہونے کے لئے ان کے استقبال میں پیش پیش تھے۔ انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا کے وکلاء پاکستان کی بقاء کی جنگ لڑ رہے ہیں اور اس صوبے کے عوام نے اپنی جانوں کے نذرانے پیش کر کے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں فرنٹ لائن صوبے کا کردار ادا کیا۔
خبر کا کوڈ : 149457
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش