0
Sunday 1 Apr 2012 19:37

طالبان کے ماضی کا اقتدار اسلام کے مطابق تھا نہ دنیا کیلئے قابل قبول، قاضی حسین احمد

طالبان کے ماضی کا اقتدار اسلام کے مطابق تھا نہ دنیا کیلئے قابل قبول، قاضی حسین احمد
اسلام ٹائمز۔ سابق امیر جماعت اسلامی پاکستان قاضی حسین احمد نے کہا ہے کہ افغانستان میں طالبان کو علماء سے مشاورت کر کے ہی اقتدار میں آنا چاہیے، ان کے ماضی کا اقتدار نہ اسلام کے مطابق تھا اور نہ ہی وہ دنیا کو قابل قبول تھا، کراچی میں ایم کیو ایم اور اے این پی کو استعمال کیا جارہا ہے، قتل مقاتلے کی اس لڑائی سے نہ صرف کراچی بلکہ پورے پاکستان کی معیشت کو تباہ کرنے کی سازش کی جارہی ہے، پاکستان کو موجودہ بحرانوں سے باہر نکالنے کے لئے ضروری ہے کہ پاکستانی قوم بیدار ہو اور وہ اپنے فیصلے خود کرے، پاکستان کو قومیتوں کی بنیاد پر تقسیم کیا جا رہا ہے، ان خیالات کا اظہار انہوں نے پشاور پریس کلب کے پروگرام میٹ دی پریس میں صحافیوں کے جوابات دیتے ہوئے کیا، ان کا کہنا تھا کہ خطے میں امن قائم کرنے کے لئے ہمیں مان لینا چاہئے کہ طالبان ایک حقیقت ہے اور ملا عمر ہی ان کے نمائندہ ہیں، جب تک ملا عمر سے مذاکرات نہیں ہوتے مذاکرات کامیاب نہیں ہو سکتے۔

انہوں نے کہا کہ حزب اسلامی، طالبان اور کرزئی کے درمیان انٹرا ڈائیلاگ کرنے کی ضرورت ہے کہ امریکہ کے جانے کے بعد افغانستان میں کس طرح کی حکومت ہو گی اور اس حوالے سے پاکستان، ترکی، ایران اور سعودی عرب کو اپنا کردار ادا کرنا ہو گا ورنہ ایک اور خانہ جنگی سے افغانستان تباہ ہو جائے گا۔ قاضی حسین احمد نے کہا کہ عالم اسلام میں بیداری کی تحریک جاری ہے اور اس میں اصل کردار مصر کا ہے، یہ تحریک پھیل رہی ہے لیکن بد قسمتی سے پاکستان میں سیاست انحطاط پذیر ہے، پاکستان کو قومیتوں کا ملک بنایا جا رہا ہے اس کی بنیادی وجہ امریکہ کی اسلام مخالف جنگ میں پاکستانی حکمرانوں کا ساتھ دینا ہے اور اس سب کا علاج صرف عوام کے پاس ہے۔

انہوں نے کہا کہ ملک کو اس وقت توانائی کے بحران، لاپتہ افراد کے مسئلے اور افغانستان سے امریکہ کے نکل جانے جیسے بڑے مسائل کا سامنا ہے لیکن حکومت کرپشن میں لگی ہوئی ہے اور حکمرانوں کو یہ خیال ہی نہیں ہے کہ امریکہ کے افغانستان سے نکل جانے کے بعد کیا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں اس وقت پچاس ہزار میگاواٹ تک بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت ہے لیکن ارباب اختیار صرف کرپشن میں لگے ہوئے ہیں، ایران کے ساتھ معاہدے پر امریکی دبائو کونظر انداز کرنا قوم کے مفاد میں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک سے بہترین دماغ باہر جا رہے ہیں کیونکہ ملک میں کرپشن، بیروزگاری ایک عذاب کی صورت میں نازل ہے۔

ایم ایم اے کے حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ایم ایم اے کی بحالی کے بارے میں مولانا فضل الرحمان اور سید منور حسن سے پوچھا جائے، جماعت اسلامی کی جانب سے پچاس فیصد نشستوں کا مطالبہ خیبر پختونخوا کے حوالے سے ہے اور یہ جمعیت علماء اسلام کے لوگ بھی تسلیم کر رہے ہیں اس تقسیم کی مخالفت کی کوئی منطق نہیں ہے، ایم ایم اے کی حکومت نے عوام کے مسائل حل کرنے کی کوشش کی تھی لیکن اس وقت بھی ایک صوبے میں حکومت تھی اور اس پر بھی فوج بیٹھی تھی۔
 
انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت این آر او کی وجہ سے قائم ہے اس لئے ملک میں بد امنی اور کرپشن کا دور دورہ ہے۔ عوام کو چاہیے کہ وہ صالح قیادت کا انتخاب کریں، طالبان اور امریکہ کے درمیان مذاکرات پر کوئی اعتراض نہیں لیکن امریکہ کو یہ حقیقت تسلیم کرنی چاہیے طالبان قربانی دے رہے ہیں اور طالبان کو بھی مستقبل کیلئے ابھی سے تیاری کرنی چاہیے، پارلیمنٹ کی سفارشات کے حوالے سے مختلف سوالوں کے جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ امریکہ بھارت کو خطے کا تھانیدار بنانا چاہتا ہے، ہمارے اور امریکہ کے مفادات میں بہت تضاد ہے، امریکہ سے جان چھڑانے کی ضرورت ہے۔ امریکہ پاکستان کی ایٹمی صلاحیت کے خلاف ہے جبکہ ایٹمی صلاحیت پاکستان کے دفاع کی بنیاد ہے۔
خبر کا کوڈ : 149566
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش