0
Monday 2 Apr 2012 02:20

چہلم شہید ثقلین نقوی، علامہ ساجد نقوی کا خطاب

چہلم شہید ثقلین نقوی، علامہ ساجد نقوی کا خطاب

رپورٹ: نذیر علی ناظر

اسلام ٹائمز۔ حدیث نبوی ہے کہ علماء انبیاء (ع) کے وارث ہیں۔ اسی فرمان رسول (ص) پر عمل پیرا ہو کر علماء نے عوام کی رہنمائی اور رہبریت کا فریضہ سرانجام دیا۔ جنوبی پنجاب مین موثر شخصیت علامہ حافظ محمد ثقلین نقوی نے عوام کی رہنمائی کی۔ آخر تبلیغ دین کرتے کرتے 19 فروری 2012 کو اپنے آبائی گاوں بکھن شاہ سے واپسی پر گھات میں بیٹھے دشمنان دین کی گولیوں کا شکار ہو گئے۔ انہیں بہاولپور ہسپتال منتقل کیا گیا مگر 27فروری کو وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے خالق حقیقی سے جا ملے۔ انہیں 28 فروری کو سپرد خاک کر دیا گیا۔ چھ نامزد اور دو نامعلوم ملزمان کے خلاف مقدمہ نمبر 2012/67 تھانہ سٹی علی پور میں درج کیا گیا مگر ابھی تک کوئی ملزم گرفتار نہیں کیا گیا۔ بلکہ پولیس ملزمان کی سرپرستی کر رہی ہے۔ شہید ثقلین نقوی کا چہلم جامعہ دارالہدیٰ محمدیہ علی پور مظفر گڑھ میں ادا کیا گیا، جس میں جنوبی پنجاب سمیت ملک بھر سے نمائندہ رہنماوں نے ہزاروں کی تعداد میں شرکت کی۔


چہلم میں شیعہ علماء کونسل پاکستان اور اسلامی تحریک کے سربراہ علامہ سید ساجد علی نقوی بھی شریک ہوئے، جنہیں علی پور شہر سے چار کلو میٹر باہر بندے شاہ کے مقام سے جعفریہ اسٹوڈنٹس آرگنائزینش پاکستان اور جعفریہ یوتھ پاکستان کے کارکن جلوس کی شکل میں جلسہ گاہ لائے۔ اس موقع پر قائد کے فرمان پر جان بھی قربان ہے۔ ساجد تیرے جاں نثار بے شمار بے شمار۔ قائد تیرا اک اشارہ، حاضر حاضر لہو ہمارا، کے فلک شگاف نعرے جلوس کے راستوں اور چہلم کے تعزیتی جلسے کے دوران جاری رہے۔ جے ایس او اور جعفریہ یوتھ کے کارکنوں نے جلسہ گاہ اور جامعہ کے باہر سکیورٹی کے فرائض بھی سرانجام دیئے۔  


تعزیتی جلسے سے سربراہ شیعہ علماء کونسل سمیت وفاق المدارس شیعہ پاکستان کے سیکرٹری جنرل علامہ محمد افضل حیدری، مسلم اتحاد فرنٹ کے سربراہ علامہ مرزا یوسف حسین، شیعہ علماء کونسل گلگت کے رہنما علامہ احسان اتحادی، قاضی علامہ فیاض حسین نقوی آف کراچی، مولانا انوار حسین نوری، مولانا حسن غدیری، مولانا مومن حسین قمی اور دیگر مقررین نے بھی خطاب کیا۔


شیعہ علماء کونسل کے سربراہ علامہ ساجد علی نقوی نے خطاب کرتے ہوئے خبردار کیا کہ شیعیان حیدر کرار کے صبر کا پیمانہ لبریز ہو چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ملت تشیع کا راستہ روکنے کے لئے قتل و غارت گری کا جاری سلسلہ انہیں مجبور کر رہا ہے کہ وہ اپنے حقوق کے لئے جدوجہد کا نیارنگ اختیار کریں۔  انہوں نے کہا کہ ملک میں جاری قتل و غارت گری اور امن وامان کی خراب صورتحال سے لگتا ہے کہ پاکستان کو قاتلوں اور دہشتگردوں کے حوالے کر دیا گیا ہے۔ علامہ ساجد نقوی کا کہنا تھا کہ بیواوں اور یتیموں کے لشکر ان کے سامنے ہیں جنہیں انصاف نہیں ملا، جبکہ ملت تشیع کے مقتولین کے مقدمات کے مدعی اور گواہان مارے جا رہے ہیں۔ لیکن دوسری طرف 86 دہشتگردوں اور قاتلوں کی ایک لسٹ اسلام آباد میں موجود ہے کہ جن کی آخری اپیلیں بھی مسترد ہو چکی ہیں، لیکن انہیں ابھی تک پھانسی نہیں دی گئی۔ 

سربراہ شیعہ علماء کونسل نے کہا کہ ریاستی ادارے مکمل طور پر تباہ ہو چکے ہیں۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ کتنے دہشتگرد اور خودکش حملہ آور قانون نافذ کرنے والے اداروں نے گرفتار کئے ہیں لیکن کسی ایک کے بارے میں حقائق قوم کے سامنے نہیں لائے گئے۔ ان کا کہنا تھا کہ شیعہ قوم کو دیوار سے لگانے کی کوششیں کی جا رہی ہے۔ لیکن ہماری تاریخ گواہ ہے کہ شیعہ نے شہادت قبول کر لی مگر اصولوں پر سمجھوتہ نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ عزاداری اور مجالس عزا کو کوئی قوت نہیں روک سکتی۔ ان کا کہنا تھا کہ جتنی قربانیوں کی ضرورت ہوئی دیں گے، لیکن عزاداری سید الشہدا (ع) اور مجالس عزا پر کسی قسم کی سودے بازی نہیں کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ اگر عزاداری بند کرنے کی کوشش کی گئی تو شہر بھی کھلے نہیں رہیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ ملی مفاد میں وحدت و اتحاد، ایک موقف اور ایک آواز کا ہونا ضروری ہے۔ علامہ ساجد نقوی نے زور دیا کہ قوم قوت و طاقت کے اظہار کے لئے تیار رہے۔ موجودہ حالات میں قوت اور طاقت سے ہی زندہ رہا جا سکتا ہے۔

علامہ ساجد نقوی نے کہا کہ ملک میں جاری قتل و غارت اور دہشتگردی شیعہ سنی اختلافات کا نتیجہ نہیں، یہ صدیوں پرانے اور تاریخی ہیں، لیکن مثالی صبر و تحمل نظر آتا ہے۔ ہم گلی محلوں میں اکٹھے ہیں۔ کوئی لڑائی نظر نہیں آتی۔ ان کا کہنا تھا کہ دیوبندی، اہل حدیث اور بریلوی مکاتب فکر اس میں ملوث نہیں۔ مخصوص دہشتگرد گروہ یہ کارروائیاں کر رہا ہے۔ جس کی سرپرستی امریکہ اور اس کے حواری ممالک کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے پاس اقتدار نہیں، حتی کہ یہ تو شریک اقتدار بھی نہیں، اقتدار تو نادیدہ قوتوں کے پاس ہے، جو ملک کی قسمت سے کھیل رہی ہیں۔ حکومت صرف شریک اور مددگار ہے۔ 

انہوں نے کہا کہ مکتب تشیع کو نصہریت میں ضم کرنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔ ایسا ہرگز نہیں ہونے دیں گے۔ علامہ ساجد نقوی کا کہنا تھا کہ ان کے پاس اختیار اور طاقت ہے کہ وہ نصہریت کے بگاڑ کو طاقت سے روکیں۔ انہوں نے کہا کہ فرقہ پرست گروہ کو ہم نے اپنی حکمت عملی سے گندگی کے ڈھیر پر تنہا کھڑا کر دیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اللہ کی وحدانیت پر یقین رکھنے والا مکتب تشیع بہتر اور برتر مسلک ہے۔ اسے جاہل مقررین کے نام پر بدنام کرنے کی سازشیں کی جا رہی ہیں جو کہ کامیاب نہیں ہوں گی۔ علامہ ساجد نقوی نے کہا کہ ملک کے اندر اور باہر گروہ تیار کئے گئے، جنہوں نے طوفان بدتمیزی کے علاوہ شیعہ شخصیات کو ٹارگٹ کر کے قتل کیا۔  

چہلم سے خطاب کرتے ہوئے جامعتہ المنتظر لاہور کے پرنسپل آیت اللہ حافظ ریاض حسین نجفی نے اعلان کیا کہ جامعہ دارالہدیِ محمدیہ علی پور کو جامعتہ المنتظر کی انتظامیہ چلائے گی اور مرحوم علامہ یار محمد شاہ نجفی کے دور کی شان و شوکت کے معیار کے مطابق علمی خدمات سرانجام دی جائیں گی۔ وفاق المدارس شیعہ پاکستان کے سیکرٹری جنرل علامہ محمد افضل حیدری نے اتحاد و اتفاق ملت پر زور دیتے ہوئے واضح کیا کہ عزاداری کے خلاف کسی قسم کی سازشوں کا مقابلہ کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ علماء کی ذمہ داری ہے کہ جدید تقاضوں کے مطابق عوام کی رہنمائی کریں۔ 

مسلم اتحاد فرنٹ کے سربراہ علامہ مرزا یوسف حسین نے کہا کہ پاکستان کے حالات کا تقاضا ہے کہ تمام تنظیمیں اکٹھی ملی ایجنڈے کے تحت کام کریں۔ انہوں نے کہا کہ شیعیان حیدر کرار نے جابر حکمرانوں اور دشمان اہل بیت ع کا ہر دور میں مقابلہ کیا ہے۔ علامہ احسان اتحادی آف گلگت نے کہا کہ کوئٹہ، پارا چنار، کراچی، گلگت بلتستان اور دیگر علاقوں میں شیعیان حیدر کرار کے خون کا حساب دہشتگرد ٹولے اور حکمرانوں کو دینا ہو گا۔

چہلم کے تعزیتی جلسے سے قاضی علامہ فیاض حسین نقوی آف کراچی، مولانا انوار حسین نوری، مولانا حسن غدیری، مولانا مومن حسین قمی اور دیگر مقررین نے شہید علامہ ثقلین نقوی کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے زور دیا کہ پاکستان کی سالمیت کے لئے ضروری ہے کہ تمام مکاتب فکر دہشتگردوں کا مل کر مقابلہ کریں۔ 

خبر کا کوڈ : 149578
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش