0
Tuesday 3 Apr 2012 07:34

چین کی یقین دہانیاں، پاکستان کے اقتصادی مستقبل پر خوشگوار اثرات

چین کی یقین دہانیاں، پاکستان کے اقتصادی مستقبل پر خوشگوار اثرات
اسلام ٹائمز۔ وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی چین کا تھکا دینے والا دورہ مکمل کر چکے ہیں جس کے دوران انہوں نے باؤ فورم برائے ایشیا میں شرکت کی اور متعدد عالمی رہنماؤں، سربرآوردہ معاشی شخصیات اور چین کی قیادت کی پانچویں نسل سے سلسلہ جنبانی استوار کیا۔ اس دوران پاکستان کے حوالے سے انہیں لائق تحسین یقین دہانیاں حاصل ہوئیں جو پاکستان کے اقتصادی مستقبل پر خوشگوار اثرات مرتب ہونے کا باعث بنیں گی۔ وزیراعظم نے چین کے انتہائی جنوب میں بحیرہ جنوبی چین سے متصل جزائر ہنیان کا یہ سفر ایسے طیارے میں کیا جو گذشتہ سال پیرس سے انہیں وطن واپس لاتے ہوئے اپنی خرابی کے باعث ہولناک حادثے سے معجزانہ طور پر بچ گیا تھا۔ وفاقی وزراء ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ، سید نوید قمر اور ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان وزیراعظم کے ہمسفر تھے ڈاکٹر عبدالحفیظ اپنی شگفتہ گوئی اور پھلجڑیوں سے ماحول کو کشت زعفران بنائے رکھتے ہیں، تاہم سید نوید قمر غیر معمولی طور پر سنجیدہ رہے اور فردوس عاشق اعوان قدرے ہراساں دکھائی دیں۔

خارجہ سیکریٹری سید جلیل عباس جیلانی، وزیراعظم کے خصوصی سیکریٹری ایوب قاضی اور وزارت خارجہ کے ایڈیشنل سیکریٹری چیف آف پروٹوکول غالب اقبال اور وزیراعظم کے پریس سیکریٹری محمد اکرم شہیدی نے اپنے ہمسفروں کو کافی مصروف رکھا۔ وزیراعظم گیلانی نے حالیہ نصف درجن سے زیادہ غیر ملکی دوروں میں اپنے اہل خانہ کو ساتھ نہ رکھنے کا وطیرہ اختیار کر لیا ہے اب وہ نسبتاً مختصر وفود کے ساتھ دورے کر رہے ہیں۔ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے دوران گفتگو انکشاف کیا کہ حکومت نے 25 مئی کو آئندہ سال کا بجٹ پیش کرنے کا ارادہ کر لیا ہے جس میں ایسے کوئی اقدامات نہیں کئے جائیں گے جن سے معیشت پر آئندہ غیر معمولی بوجھ پڑے۔ ڈاکٹر حفیظ شیخ ”افہام و تفہیم“ کی حکمت عملی کا تذکرہ بڑے پرلطف انداز میں کرتے ہیں ان کا خیال ہے کہ ہمیں زیادہ تاخیر کے بغیر امریکا سے اپنے تعلقات کو درست دھارے پر لانا ہوگا جہاں تک باؤ فورم کا تعلق ہے اس میں پاکستان کا مقدمہ بہت خوش اسلوبی سے پیش کیا گیا وزیراعظم گیلانی کی تقریر بہت متوازن تھی جس میں پاکستان، خطے اور عالمی اقتصادیات کا احاطہ کیا گیا تھا پاکستان کی مجموعی صورتحال کو اجاگر کیا گیا اور چین کے اس کردار پر لب کشائی کی گئی جو مستقبل میں حالات اسے سونپنے والے ہیں۔

تین وزرائے اعظم پاکستان، اٹلی اور قازقستان کو فورم سے خطاب کی خصوصی دعوت دی گئی چین کے ایگزیکٹو نائب وزیراعظم نے دانشورانہ انداز میں چین اور ایشیائی معیشتوں سے اس کے تعلق پر روشنی ڈالی۔ فورم میں کسی بھارتی رہنما کو دعوت نہیں دی گئی تھی اس طرح کا سلوک امریکیوں سے بھی کیا گیا تاہم ان دونوں ممالک سے اقتصادیات اور معیشت سے تعلق رکھنے والے سرکردہ افراد فورم میں موجود تھے۔ بھارت سے ٹاٹا اور آلووالیا موجود تھے تاہم پاکستان کے وہ بڑے بڑے کاروباری افراد جو ڈیواس (سوئٹزرلینڈ) میں تو پائے جاتے ہیں لیکن یہاں کوئی ایک نام بھی پاکستان سے سامنے نہیں آیا اس سے اچھے رویئے کی نشاندہی نہیں ہوتی۔ فورم میں تقاریر کے لئے پانچ زبانوں میں مترجم موجود تھا جن میں انگریزی، چینی، روسی، جاپانی اور فارسی شامل تھیں لیکن جنوبی ایشیا میں ڈیڑھ ارب کے لگ بھگ افراد کی زبان اردو/ہندی میں ترجمہ کی سہولت فراہم نہیں کی گئی چین میں بدستور پولیس کا نظام مفقود ہے یہاں پورے ملک میں امن وامان کی ذمہ داری مسلح افو اج سے تعلق رکھنے و الے شعبے کو تفویض ہے جو اپنی ذمہ داریوں کے حوالے سے کسی رعایت کا مظاہرہ نہیں کرتے یہی وجہ ہے کہ ڈیڑھ ارب نفوس پر مشتمل اس عظیم الجثہ ملک میں جرائم کی شرح خاص حد سے آگے نہیں بڑھ پاتی۔ مجموعی طور پر باؤ فورم بہت دلچسپ اور نتیجہ خیز رہا۔
خبر کا کوڈ : 149954
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش