0
Friday 6 Apr 2012 23:19

مجلس عمل بحالی، مولانا فضل الرحمان منور حسن کی تجویز قبول کر لیں، قاضی حسین احمد

مجلس عمل بحالی، مولانا فضل الرحمان منور حسن کی تجویز قبول کر لیں، قاضی حسین احمد
اسلام ٹائمز۔ جماعت اسلامی پاکستان کے سابق امیر قاضی حسین احمد نے کہا ہے کہ متحدہ مجلس عمل کی بحالی کیلئے سید منور حسن کی پیشگی انتخابی حکمت عملی بارے رائے درست ہے۔ مولانا فضل الرحمن کو اس رائے کو تسلیم کرلینا چاہئے۔ حکمران عوام کیساتھ مخلص نہیں ہیں۔ موجودہ سال انتخابات کا ہے۔ اکتوبر اور نومبر میں انتخابات نہ کروائے گئے تو ملک میں انتشار پھیلے گا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ڈیرہ اسماعیل خان میں جماعت اسلامی کے ضلعی امیر مولانا سلیم اللہ ارشد کی رہائشگاہ پر میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔

انہوں نے کہا کہ خطہ سے امریکی کی بے دخلی کے بغیر امن و استحکام ناممکن ہے۔ خطہ میں مسائل کا حل مسلمان قوم کو خود تلاش کرنا ہے، امریکہ افغانستان سے ذلیل و خوار ہو کر نکلے گا۔ اسے عبرتناک شکست مل چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وقت کا تقاضا ہے کہ امریکی فوج کو سہارا دینے والی پالیسیوں کو ترک کیا جائے۔ ان پالیسیوں نے امن کی بجائے خطہ کو تباہی کی آگ میں جھونک دیا۔ اس آگ کو بجھانے کیلئے پرویز مشرف کی پالیسیوں کو ترک کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ نیٹو سپلائی کی اجازت دینے کا مطلب افغانستان میں قابض بین الاقوامی فوج کو مدد فراہم کرنا ہے۔ ایسے وقت میں جبکہ یہ فوجیں شکست کھا چکی ہیں قطعا ان کو کسی بھی قسم کی امداد فراہم نہ کی جائے۔ 

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ حکمران آئے روز عوام پر مہنگائی کے بم اس لئے گراتے ہیں کیونکہ عوام خاموشی سے اسے برداشت کرلیتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ عوام کو اٹھنا ہوگا ورنہ حکمران ان کی زندگیوں کو مزید مشکل کردینگے۔ انہوں نے کہا کہ متحدہ مجلس عمل کی بحالی کے حوالے سے مولانا فضل الرحمن سید منور حسن کی رائے کا احترام کریں۔ ایم ایم اے کے حوالے سے پیشگی انتخابی حکمت عملی میں کوئی حرج نہیں ہے۔ نشستوں پر فیصلہ ہوناچاہئے اور اس بارے میں مولانا فضل الرحمن کو سید منور حسن کا موقف تسلیم کرلینا چاہئے۔

جماعت اسلامی کے سابق امیر نے کہا کہ نئے صوبوں کے مطالبے کے حوالے سے جماعت اسلامی کی مقامی تنظیمیں فیصلہ کرینگی۔ انہوں نے کہا کہ ملک کے کئی حصوں میں حالات انتہائی خراب ہیں۔ تمام جمہوری اور سیاسی قوتوں کو سر جوڑ کر بیٹھنا چاہئے۔ حکومت کی ناکامی کا مطلب قطعا ریاست کی ناکامی نہیں ہے۔ ریاست کااستحکام ہم سب کی اجتماعی ذمہ داری ہے کیونکہ اسی ریاست کی وجہ سے ہماری شناخت قائم ہے۔
خبر کا کوڈ : 150931
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش