0
Sunday 8 Apr 2012 16:50

قومی توانائی کانفرنس سے امیدیں وابستہ کرنا فضول ہو گا

قومی توانائی کانفرنس سے امیدیں وابستہ کرنا فضول ہو گا
اسلام ٹائمز۔ وفاق میں حکمران پاکستان پیپلز پارٹی اور ملک کے سب سے بڑے صوبہ پنجاب میں عنان حکومت پر فائز پاکستان مسلم لیگ (ن) کے درمیان سخت سیاسی کشیدگی کی فضا میں پیر کو پنجاب حکومت ملک کے سب سے بڑے مسئلہ بجلی کے بحران کے حوالہ سے قومی توانائی کانفرنس کی میزبانی کرے گی جس کی صدارت وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی کریں گے۔ کانفرنس میں چاروں صوبوں، واپڈا اور دیگر متعلقہ اداروں کے نمائندے شریک ہوں گے۔

یہ کانفرنس ایسے وقت میں ہو رہی ہے جب ملک کی دونوں بڑی جماعتیں آئندہ عام انتخابات کیلئے صفیں درست کر رہی ہیں اور وہ ایک دوسرے کے خلاف نمبر بنانے یعنی پوائنٹ سکورنگ کا کوئی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتیں۔ اگر وفاقی حکومت یہ موقف اختیار کرتی ہے کہ ماضی کی حکومتوں کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے ملک میں آج اندھیرے کا راج ہے تو پنجاب کے کرتا دھرتا نعرۂ مستانہ بلند کرتے ہیں کہ موجودہ حکومت نے چار سال میں کیا کیا ہے۔

اگر وزیراعظم کہتے ہیں کہ ہم نے صوبوں کو بجلی بنانے کا حق اور اختیار تفویض کیا ہے تو پھر پنجاب والے خود بجلی کیوں نہیں بناتے تو پنجاب کے ’خادمِ اعلیٰ‘ کا موقف ہوتا ہے کہ وفاقی حکومت پنجاب کے ساتھ بجلی، گیس کے معاملے میں سوتیلی ماں جیسا سلوک کر رہی ہے اور وہ اس مقصد کیلئے اعلیٰ عدلیہ میں بھی جانے کی دھمکی دیتے ہیں لیکن اب تک گئے نہیں۔ ماضی کی اس قسم کی توانائی کانفرنسوں کا جائزہ لیا جائے تو وہ بھی وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے اختلافات کی نذر ہو گئیں۔

پنجاب نے کچھ تجاویز دیں تو وفاق ان پر موثر عمل نہ کر سکا اور وفاق کے کئی فیصلوں پر صوبائی حکومت اتفاق نہ کر سکی جس کے باعث ہر دو فریقوں کے فیصلے دھرے کے دھرے رہ گئے اور عوام پر اندھیروں کا عذاب مسلط رہا۔ مبصرین کا خیال ہے کہ اب جبکہ حکومتیں اپنے منطقی نتائج کی طرف بڑھ رہی ہیں اس قومی کانفرنس سے کسی قومی لائحہ عمل کی امید رکھنا فضول ہو گا اور اسے ہماری تاریخ میں نشستند، گفتند، برخاستند کی حیثیت ہی حاصل ہو سکے گی۔

اس قومی کانفرنس میں بھی ماضی کی طرح دھواں دھار تقریریں ہوں گی، ملک کو اندھیروں سے پاک کرنے کے عزائم دہرائے جائیں گے اور پھر روشنیاں گل ہو جائیں گی۔ اس کے بعد وہی روٹین کی بیان بازی شروع ہو جائے گی اور وفاق و پنجاب کے درمیان ایک محاذ آرائی کا سلسلہ شروع ہو جائے گا۔ اگر پاکستان ایران کے ساتھ گیس کے ساتھ ساتھ بجلی کی برآمد کا بھی کوئی معاہدہ کر لے تو ممکن ہے پاکستان سے توانائی بحران نکل سکے اس کے علاوہ کوئی چارہ نہیں۔ 

خبر کا کوڈ : 151490
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش